خادم سے اچھا سلوک کرنا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ وَاصِلٍ عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ عَنْ أَبِي ذَرٍّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِخْوَانُکُمْ جَعَلَهُمْ اللَّهُ فِتْيَةً تَحْتَ أَيْدِيکُمْ فَمَنْ کَانَ أَخُوهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِنْ طَعَامِهِ وَلْيُلْبِسْهُ مِنْ لِبَاسِهِ وَلَا يُکَلِّفْهُ مَا يَغْلِبُهُ فَإِنْ کَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَأُمِّ سَلَمَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ-
محمد بن بشار، عبدالرحمن بن مہدی، سفیان، واصل، معرور بن سعید، حضرت ابوذر کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اللہ نے تمہارے بھائیوں کو جوانی کی حالت میں تمہارا ماتحت بنایا جس کا مسلمان بھائی اس کے ماتحت ہو اسے چاہیے کہ اس کو اپنے کھانے میں سے کھانا اور لباس میں سے لباس دے اور اسے ایسی تکلیف نہ دے جو اس پر غالب ہو جائے اگر ایسی تکلیف دے تو اس کی مدد بھی کرے۔ اس باب میں حضرت علی، ام سلمہ، ابن عمر، ابوہریرہ سے بھی احادیث منقول ہیں۔
Sayyidina Abu Dharr reported that Allah’s Messenger said, “(They are) your brothers whom Allah has caused to grow young under your hands. Hence, he, under whose hand is his brother, must feed him from his own food and clothe him from his own clothing, and not burden him with what he cannot do. If he burdens him with what he cannot do then he must lend him a hand.” [Bukhari 2545, Muslim 16611
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ عَنْ هَمَّامِ بْنِ يَحْيَی عَنْ فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ عَنْ مُرَّةَ عَنْ أَبِي بَکْرٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ سَيِّئُ الْمَلَکَةِ قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَقَدْ تَکَلَّمَ أَيُّوبُ السَّخْتِيَانِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ فِي فَرْقَدٍ السَّبَخِيِّ مِنْ قِبَلِ حِفْظِهِ-
احمد بن منیع، یزید بن ہارون، ہمام، فرقد، مُرّہ، حضرت ابوبکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ غلاموں سے برا سلوک کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا یہ حدیث غریب ہے ابوایوب سختیانی اور کئی راوی فرقد سنجی پر اعتراض کرتے ہیں کہ ان کا حافظہ قوی نہیں۔
Sayyidina Abu Bakr (RA) reported that the Prophet said, “He will not enter Paradise who has a bad character.” [Ibn Majah 3631, Ahmed 31]
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ عَنْ عَبَّاسٍ الْحَجْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَمْ أَعْفُو عَنْ الْخَادِمِ فَصَمَتَ عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَمْ أَعْفُو عَنْ الْخَادِمِ فَقَالَ کُلَّ يَوْمٍ سَبْعِينَ مَرَّةً هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهَذَا-
قتیبہ، رشدین بن سعد، ابی ہانی خولانی، عباس بن جلید حجری، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کتنی مرتبہ اپنے خادم کو معاف کروں آپ خاموش رہے پھر عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خادم کو کتنی بار معاف کروں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہر روز ستر مرتبہ یہ حدیث حسن غریب ہے عبداللہ بن وہب اے ابوہانی خولانی سے اسی سند سے اس کے ہم معنی حدیث نقل کرتے ہیں۔
Sayyidina Abdullah ibn Umar narrated: A man came to the Prophet and asked, “O Messenger of Allah, how many times may I forgive my servant?” He did not say anything. He asked again, “O Messenger of Allah, how many times may I forgive my servant?” He said, “Seventy times every day.”
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ أَبِي هَانِئٍ الْخَوْلَانِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَرَوَی بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ وَقَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو-
قتیبہ، عبداللہ بن وہب، ابی ہانی خولانی، عبداللہ بن وہب ہم سے روایت کی قتیبہ نے انہوں نے عبداللہ بن وہب سے انہوں نے ام ہانی خولانی سے اسی سند سے اسی کے ہم معنی اور بعض راوی اسی سند سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے عبداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں۔
-