نماز عیدین و جمعہ کی قراء ت

وَعَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِےْرٍص قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَقْرَأُ فِی الْعِےْدَےْنِ وَفِی الْجُمُعَۃِ بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْاَعْلٰی وَھَلْ اَتٰکَ حَدِےْثُ الْغَاشِےَۃِ قَالَ وَاِذَا اجْتَمَعَ الْعِےْدُ وَالْجُمُعَۃُ فِیْ ےَوْمٍ وَّاحِدٍ اَقَرَأَ بِھِمَا فِی الصَّلٰوتَےْنِ۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم عیدین و جمعہ کی نماز میں سبح اسم ربک الاعلی اور ھل اتاک حدیث الغاشیۃ(یہ سورتیں) پڑھا کرتے تھے۔ اور حضرت نعمان فرماتے ہیں کہ " جب عید اور جمعہ ایک دن جمع ہو جاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم (عید و جمعہ میں) کی دونوں نمازوں میں یہی دونوں سورتیں پڑھتے تھے۔ " (صحیح مسلم) تشریح اس حدیث سے جہاں یہ معلوم ہوا کی عیدین اور جمعہ کی نماز میں ان دونوں سورتوں کا پڑھنا مستحب موکدہ ہے وہیں یہ بھی معلوم ہوگیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز جمعہ میں سورت جمعہ اور سورت منافقون ہمیشہ نہیں پڑھتے تھے۔
-
وَعَنْ عُبَےْدِ اللّٰہِ اَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ اَبَا وَاقِدٍ اللَّےْثِیَّ مَا کَانَ ےَقْرَأُ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم فِی الْاَضْحٰی وَالْفِطْرِ فَقَالَ کَانَ ےَقْرَأُ فِےْھِمَا بِقۤ وَالْقُرْآنِ الْمَجِےْدِ وَاِقْتَرَبَتِ السَّاعَۃُ۔ (صحیح مسلم)-
" اور حضرت عبیدا اللہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت ابووا قد لیثی سے پوچھا کہ " آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم عید اور بقر عید کی نماز میں کیا پڑھتے تھے؟ انھوں نے فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان دونوں نمازوں میں سورت ق والقران المجید اور سورت اقتربت الساعۃ پڑھا کرتے تھے۔" (صحیح مسلم) تشریح حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کمال قرب رکھتے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احوال و کوائف سے بخوبی واقف تھے اس لیے یہ تو نہیں کہا جا سکتا کہ انھوں نے حضرت ابوواقد لیثی سے یہ سوال اس لیے کیا تھا تاکہ ان نمازوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کے بارے میں جان سکیں البتہ یہ کہا جائے گا کہ اس سوال سے ان کا مقصد یہ تھا کہ حاضرین اس سوال و جواب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قرات کا علم بخوبی حاصل کر سکیں اور اس واقفیت کو اپنے ذہن میں قائم رکھ سکیں۔
-