لبیں ترشوانی قدیم سنت ہے

عن ابن عباس قال كان النبي صلى الله عليه وسلم يقص أو يأخذ من شاربه وكان إبراهيم خليل الرحمن صلوات الرحمن عليه يفعله . رواه الترمذي . ( جيد )-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی لبوں کو کترتے لیتے تھے، اور حضرت ابراہیم علیہ السلام جو خدا کے دوست تھے وہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے یعنی وہ بھی اپنی لبیں ترشواتے تھے ! ۔" (ترمذی ) تشریح مطلب یہ ہے کہ مونچھیں بالکل ہلکی کرانا ایک ایسی قدیم سنت ہے جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا بھی معمول تھا اور دوسرے انبیاء کرام علیہ السلام کا بھی، چنانچہ پیچھے لفظ " فطرۃ" کی وضاحت میں اس کا ذکر گزر چکا ہے، رہی یہ بات کہ جب یہ (یعنی مونچھیں ہلکی کرانا ) دوسرے انبیاء کرام کی بھی سنت ہے تو اس موقعہ پر صرف حضرت ابراہیم علیہ السلام کا ذکر کیوں کیا گیا ؟ تو اس تخصیص کی وجہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی مخصوص عظمت و جلالت کا اظہار ہے، یا یہ کہ اس سنت کی ابتداء حضرت ابراہیم علیہ السلام ہی سے ہوئی ہے، جیسا کہ اس حدیث سے واضح ہوتا ہے جو تیسری فصل میں نقل ہو گی ۔
-