TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
شکار کا بیان
گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم
وعن أم شريك : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أمر بقتل الوزغ وقال : " كان ينفخ على إبراهيم "-
" اور حضرت ام شریک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ " وہ (گرگٹ) حضرت ابراہیم علیہ السلام پر آگ پھونکتا تھا ۔ " ( بخاری ومسلم ) تشریح " آگ پھونکتا تھا " یہ گویا گرگٹ کی خباثت کو بیان کیا گیا ہے کہ جب نمرود نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو آگ میں ڈالا تو یہ (گرگٹ ) اس آگ کو بھڑکانے کے لئے اس میں پھونک مارتا تھا ۔ یوں بھی تجربہ سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ یہ جانور بڑا زہریلا اور موذی ہوتا ہے ، اگر کھانے پینے کی چیزوں میں اس کے زہریلے جراثیم پہنچ جائیں تو اس سے لوگوں کو بہت نقصان پہنچ سکتا ہے ۔
-
وعن سعد بن أبي وقاص أن رسول الله صلى الله عليه و سلم أمر بقتل الوزغ وسماه فويسقا . رواه مسلم-
" اور حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور اس کا نام فویسق رکھا ۔ " ( مسلم ) تشریح " فویسق " اصل میں " فاسق " کی تصغیر ہے جس کے معنی ہیں " چھوٹا فاسق ۔ " گرگٹ کو فویسق یعنی چھوٹا فاسق اس اعتبار سے کہا گیا ہے کہ یہ فواسق خمسہ یعنی ان پانچ بد جانوروں کی قسم سے ہے جن کو ہر حالت میں مار ڈالنے کا حکم ہے خواہ وہ حل میں یعنی حدود حرم سے باہر ہوں یا حرم میں ہوں ۔ ویسے لغت میں " فسق " کے معنی " خروج " کے ہیں اور شرعی اصطلاح میں فسق سے مراد ہوتا ہے " اطاعت حق سے نکل جانا اور صحیح راستہ سے رو گردانی کرنا ۔ "
-
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : " من قتل وزغا في أول ضربة كتبت له مائة حسنة وفي الثانية دون ذلك وفي الثالثة دون ذلك " . رواه مسلم-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص گرگٹ کو ایک ہی وار میں مار ڈالے ۔ اس کے لئے سو نیکیاں لکھی جائیں گی ، دوسرے وار میں اس سے کم اور تیسرے وار میں اس سے بھی کم نیکیاں لکھی جائیں گی ۔ " ( مسلم ) تشریح اس حدیث کے ذریعہ گویا اس بات کی طرف راغب کیا گیا ہے کہ گرگٹ کو جلد سے جلد مار ڈالا جائے ۔
-