TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
آداب کا بیان۔
راستہ کے حقوق
وعن أبي سعيد الخدري عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إياكم والجلوس بالطرقات . فقالوا يا رسول الله ما لنا من مجالسنا بد نتحدث فيها . قال فإذا أبيتم إلا المجلس فأعطوا الطريق حقه . قالوا وما حق الطريق يا رسول الله قال غض البصر وكف الأذى ورد السلام والأمر بالمعروف والنهي عن المنكر .-
اور حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا تم راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کرو۔ یہ سن بعض صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ہمارے لیے راستوں میں بیٹھنے کے علاوہ کوئی اور چارہ کار نہیں ہے جہاں ہم باتیں کرتے ہیں۔ (یعنی راستوں میں بیٹھنے سے اجتناب کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے ہمارے پاس چوں کہ کوئی ایسی جگہ نہیں ہے جہاں ہم اپنی مجلس رکھا کریں اس لیے جب ہم چند لوگ کہیں مل جاتے ہیں تو وہیں راستہ میں بیٹھ جاتے ہیں اور اپنے دینی و دنیاوی امور کے بارے میں باہمی رائے اور مشورہ اور مذاکرات کرتے ہیں ایک دوسرے کی حالت دریافت کرتے ہیں اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو اس کے لیے علاج معالجہ تجویر کرتے ہیں اگر آپ میں کوئی رنجش و عناد ہوتا ہے تو صلح و صفائی کرتے ہیں اور اپنے معاملات کو طے کرنے کی تدبیر پر غور کرتے ہیں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم مجبوری کی بناء پر بیٹھنے کے علاوہ دوسری صورت سے انکار کرتے ہو پھر راستہ کو اس کا حق ادا کرو۔ یعنی اگر ایسی صورت ہو کہ راستے میں بیٹھنے سے اجتناب کرنا تمہارے لیے ممکن نہ ہو اور تمہیں ایسی جگہ بیٹھنا پڑے جو راستہ پر واقع ہو تو راستے کا حق ادا کرو۔صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ راستے کا کیا حق ہے؟ آپ نے فرمایا آنکھوں کا بند کرنا یعنی حرام چیزوں پر نظر ڈالنا ، ایذا رسانی سے باز رہنا یعنی تنگ راستہ کر دینے یا کسی اور طرح گزرنے والوں کو ایذاء نہ پہنچانا، سلام کا جواب دینا اور لوگوں کو اچھی باتوں کا حکم کرنا اور بری باتوں سے روکنا۔ (بخاری ومسلم) تشریح سلام کا جواب دینا یہاں سلام کرنے کا حکم دینے کے بجائے سلام کو جواب دینے کی ہدایت کرنا اس مسنون امر کے پیش نظر ہے کہ چلنے اور گزرنے والا بیٹھے ہوئے کو سلام کرے۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے۔
-
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذه القصة قال وإرشاد السبيل . رواه أبو داود عقيب حديث الخدري هكذا .-
" اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم سے اس مضمون کے سلسلے میں نقل کرتے ہیں کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جو شخص راستہ بھول جائے یا جو شخص راستہ نہ جانتا ہو اس کو راستہ بتانا بھی ایک حق ہے اس روایت کو ابوداؤد نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی روایت کے بعد اسی طرح نقل کیا ہے جیسا کہ صاحب مصابیح نے اور ان کی اتباع میں صاحب مشکوۃ نے یہاں نقل کیا ہے۔
-
وعن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم في هذه القصة قال وتغيثوا الملهوف وتهدوا الضال . رواه أبو داود عقيب حديث أبي هريرة هكذا ولم أجدهما في الصحيحين .-
اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مضمون کے سلسلے میں نقل کرتے ہیں کہ آپ نے یہ بھی فرمایا کہ ایک حق یہ بھی ہے کہ مظلوم کی فریاد رسی کی جائے اور گم کردہ راہ کو راستہ بتایا جائے۔ اس روایت کو حضرت ابوداؤد نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے بعد اسی طرح نقل کیا ہے اور میں نے ان دونوں حدیثوں کو صحیحین یعنی بخاروی ومسلم میں نہیں پایا۔
-