TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
مشکوۃ شریف
وتر کا بیان
وتر کے اوقات
وَعَنْ جَابِرٍص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلممَنْ خَافَ اَنْ لاَّ ےَقُوْمَ مِنْ اٰخِرِ اللَّےْلِ فَلْےُوْتِرْ اَوَّلَہُ وَمَنْ طَمَعَ اَنْ ےَّقُوْمَ اٰخِرَہُ فَلْےُوْتِرْ اٰخِرَ اللَّےْلِ فَاِنَّ صَلٰوۃَ اٰخِرِ اللَّےْلِ مَشْھُوْدَۃٌ وَذَالِکَ اَفْضَلُ۔(مسلم-
" اور حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جس آدمی کو اس بات کا خوف ہو کہ آخر رات کو وتر پڑھنے کے لیے نہ اٹھ سکوں گا تو اسے چاہیے کہ وہ شروع رات ہی میں (یعنی عشاء کے فورا بعد ) وتر پڑھ لے اور جس آدمی کو آخر رات میں اٹھنے کی امید ہو تو وہ آخر رات ہی میں وتر پڑھے کیونکہ آخر رات کی نماز مشہودہ ہے (یعنی ) اس وقت رحمت کے فرشتوں اور انوارو برکات کا نزول ہوتا ہے اور یہ (یعنی آخررات میں و تر پڑھنا ) افضل ہے۔" (صحیح مسلم) تشریح آخر رات کی فضیلت و برکات کے بارے میں آپ گزشہ صفحات میں پڑھ چکے ہیں کہ رات کے اس حصے میں جو بھی عبادت کی جائے گی وہ ثواب و سعادت کے اعتبار سے بہت زیادہ افضل ہوگی۔ اسی لیے آخر رات میں وتر کی نماز پڑھنا افضل ہے کیونکہ نہ صرف یہ کہ اس افضل وقت میں وتر کی ادائیگی ہوتی ہے بلکہ اس وقت رحمت کے فرشتوں اور حق تعالیٰ کے انواروبرکات کے نزول کی وجہ سے ثواب بھی بہت زیادہ ملتا ہے۔
-
وَعَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَاقَالَتْ مِنْ کُلِّ اللَّےْلِ اَوْتَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم مِنْ اَوَّلِ اللَّےْلِ وَاَوْسَطِہٖ وَاٰخِرِہٖ وَانْتَھٰی وِتْرُہُ اِلَی السَّحَرِ۔(صحیح البخاری و صحیح مسلم)-
" ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ سرور کو نین صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر کی نماز پڑھی ہے۔ یعنی ابتدائی رات میں بھی اور عشاء کی نماز کے فورا بعد رات کے درمیانی حصے میں بھی اور آخر رات میں بھی مگر آخر عمر میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وتر کے لیے سحر کا وقت یعنی رات کا چھٹا حصہ مقرر کر لیا تھا۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
-