ایک صحابی کی روایت۔

حَدَّثَنَا بَهْزٌ وَعَفَّانُ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ قَالَ عَفَّانُ فِي حَدِيثِهِ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ كَثِيرٍ عَنْ أَبِي عِيَاضٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُجْلَسَ بَيْنَ الضِّحِّ وَالظِّلِّ وَقَالَ مَجْلِسُ الشَّيْطَانِ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دھوپ اور کچھ سائے میں بیٹھنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ یہ شیطانی نشست ہوتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا حُمَيْدٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَامَ حَتَّى نَفَخَ ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى وَلَمْ يَتَوَضَّأْ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سو گئے یہاں تک کہ خراٹے لینے لگے پھر کھڑے ہوئے اور تازہ وضو کیے بغیر نماز پڑھادی۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَزَّاقِ وَرَوْحٍ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ رَجُلٍ قَدْ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الطَّوَافُ صَلَاةٌ فَإِذَا طُفْتُمْ فَأَقِلُّوا الْكَلَامَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاطواف بھی نماز کی طرح ہی ہوتا ہے اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگوکم کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ يُقَالُ لَهُ يُوسُفُ قَالَ كُنْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ نَلِي مَالَ أَيْتَامٍ قَالَ وَكَانَ رَجُلٌ قَدْ ذَهَبَ مِنِّي بِأَلْفِ دِرْهَمٍ قَالَ فَوَقَعَتْ لَهُ فِي يَدِي أَلْفُ دِرْهَمٍ قَالَ فَقُلْتُ لِلْقُرَشِيِّ إِنَّهُ قَدْ ذَهَبَ لِي بِأَلْفِ دِرْهَمٍ وَقَدْ أَصَبْتُ لَهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ قَالَ فَقَالَ الْقُرَشِيُّ حَدَّثَنِي أَبِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَدِّ الْأَمَانَةَ إِلَى مَنْ ائْتَمَنَكَ وَلَا تَخُنْ مَنْ خَانَكَ-
حمید کہتے ہیں کہ مکہ مکرمہ میں ایک آدمی تھا جس کا نام یوسف تھا اس کا کہنا ہے کہ میں اور قریش کا ایک دوسرا آدمی یتیموں کے مال کی نگہبانی کیا کرتے تھے اسی دوران ایک آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے گیابعد میں اس کے ایک ہزار درہم کہیں سے میرے ہاتھ لگ گئے میں نے اپنے قریشی ساتھی سے ذکر کیا فلاں آدمی مجھ سے ایک ہزار درہم لے کر گیا تھا اب مجھے کہیں سے اس کے ایک ہزار درہم ملے ہیں تو میں کیا کروں اس قریشی نے جواب دیا کہ مجھے میرے والد صاحب نے یہ حدیث سنائی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص تمہارے پاس امانت رکھوائے اسے وہ امانت پہنچادیا کرو اور جو تمہارے ساتھ خیانت کرے تم اس کے ساتھ خیانت نہ کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ أَبِي مُصْعَبٍ قَالَ قَدِمَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ شَيْخٌ فَرَأَوْهُ مُوَثِّرًا فِي جَهَازِهِ فَسَأَلُوهُ فَأَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ يُرِيدُ الْمَغْرِبَ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَيَخْرُجُ نَاسٌ إِلَى الْمَغْرِبِ يَأْتُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وُجُوهُهُمْ عَلَى ضَوْءِ الشَّمْسِ-
ابومصعب کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ سے ایک مرتبہ ایک بزرگ تشریف لائے لوگوں نے دیکھا کہ وہ اپنا سامان سفر تیار کر رہے ہیں لوگوں نے ان سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ وہ مغرب کی طرف جارہے ہیں اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے عنقریب کچھ لوگ مغرب کی طرف نکل جائیں گے وہ قیامت کے دن اس حال میں آئیں گے کہ ان کے چہرے سورج کی طرح روشن ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو وَأَبُو سَعِيدٍ قَالَا حَدَّثَنَا زَائِدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ الكَلَاعِيُّ عَنْ أَبِي الشَّمَّاخِ الْأَزْدِيِّ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَى مُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ وَلِيَ أَمْرًا مِنْ أَمْرِ النَّاسِ ثُمَّ أَغْلَقَ بَابَهُ دُونَ الْمِسْكِينِ وَالْمَظْلُومِ أَوْ ذِي الْحَاجَةِ أَغْلَقَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى دُونَهُ أَبْوَابَ رَحْمَتِهِ عِنْدَ حَاجَتِهِ وَفَقْرِهِ أَفْقَرُ مَا يَكُونُ إِلَيْهَا-
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی معاملے پر حکمران بنے اور کسی مسکین یا مظلوم یا ضرورت مند کے لیے اپنے دروازے بند رکھے اللہ اس کی ضرورت اور تنگدستی کے وقت جو زیادہ سخت ہوگی اپنی رحمت کے دروازے بند رکھے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ أَنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلَا يَرْفَعْ بَصَرَهُ إِلَى السَّمَاءِ أَنْ يُلْتَمَعَ بَصَرُهُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کوئی شخص نماز میں ہو تو آسمان کی طرف نظریں اٹھا کر نہ دیکھے کہیں ایسا نہ ہو کہ اس کی بصارت سلب کر لی جائے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم اکرم کی زیار کرنے والے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا عَوْفٌ قَالَ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ الْمُزَنِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ قَالَ كُنْتُ فِي مَجْلِسٍ فِيهِ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ بِالْمَدِينَةِ فَقَالَ لِرَجُلٍ مِنْ الْقَوْمِ يَا فُلَانُ كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْعَتُ الْإِسْلَامَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ الْإِسْلَامَ بَدَأَ جَذَعًا ثُمَّ ثَنِيًّا ثُمَّ رَبَاعِيًا ثُمَّ سَدِيسِيًّا ثُمَّ بَازِلًا قَالَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَمَا بَعْدَ الْبُزُولِ إِلَّا النُّقْصَانُ-
ایک صاحب کہتے ہیں کہ میں مدینہ منورہ میں ایکی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا جس میں حضرت عمر فاروق بھی تھے انہوں نے لوگوں میں سے ایک آدمی سے فرمایا تم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اسلام کے حالات میں کس طرح بیان کرتے ہوئے سنا تھا انہوں نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اسلام کا آغاز بکری کے چھ ماہ کے بچے کی طرح ہوا ہے جو دودانت کا ہوا پھر چار دانت کا ہوا پھر چھ دانت کا ہوا پھر کچلی والا ہوا اس پر حضرت عمر کہنے لگے کہ کچلی کے دانتوں کے بعد تونقصان کی طرف واپسی شروع ہوجاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ الطَّيِّبِ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غُرْفَتِي هَذِهِ حَسِبْتُ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ عَلَى نَاقَةٍ لَهُ حَمْرَاءَ مُخَضْرَمَةٍ فَقَالَ هَذَا يَوْمُ النَّحْرِ وَهَذَا يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ-
مرۃ الطیب کہتے ہیں کہ مجھے اسی کمرے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے یہ حدیث سنائی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دس ذی الحجہ کو اپنے سرخ اونٹوں پر سوار ہو کر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا یہ قربانی کا دن ہے اور یہ حج اکبر کا دن ہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي خَالِدٍ يَعْنِي إِسْمَاعِيلَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى رَجُلٍ وَهُوَ يَتَمَجَّعُ لَبَنًا بِتَمْرٍ فَقَالَ ادْنُ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّاهُمَا الْأَطْيَبَيْنِ-
اسماعیل اپنے والد سے نقل کرتے ہیں میں ایک آدمی کے پاس گیا وہ دودھ اور کھجور اکٹھی کر کے کھا پی رہے تھے مجھے دیکھ کر کہنے لگے کہ قریب آجاؤ کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں چیزوں کو پاکیزہ قرار دیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ زَاذَانَ أَبِي عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ لُقِّنَ عِنْدَ الْمَوْتِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ-
زادان کہتے ہیں کہ مجھے یہ حدیث ایک صحابی نے بتائی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جس شخص کو موت کے وقت لا الہ الا اللہ کی تلقین ہوگئی وہ جنت میں داخل ہوگیا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَطَاءٍ يَعْنِي ابْنَ السَّائِبِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَكْرِ بْنِ وَائِلٍ عَنْ خَالِهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَعْشِرُ قَوْمِي قَالَ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ عُشُورٌ-
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹیکس تو یہود ونصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ حَرْبِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الثَّقَفِيِّ عَنْ خَالِهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ لَهُ أَشْيَاءَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ أَعْشِرُهَا فَقَالَ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى وَلَيْسَ عَلَى أَهْلِ الْإِسْلَامِ عُشُورٌ-
بکر بن وائل کے ایک صاحب اپنے ماموں سے نقل کرتے ہیں ایک مرتبہ میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی قوم سے ٹیکس وصول کرتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹیکس تو یہود ونصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَرْبِ بْنِ هِلَالٍ الثَّقَفِيِّ عَنْ أَبِي أُمِّهِ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَغْلِبَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَيْسَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ عُشُورٌ إِنَّمَا الْعُشُورُ عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى-
ابوامیہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ٹیکس تو یہود ونصاری پر ہوتا ہے مسلمانوں پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ كَيْفَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ قَالَ أَتَشَهَّدُ ثُمَّ أَقُولُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ النَّارِ أَمَا إِنِّي لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے پوچھا کہ تم نماز میں کیا پڑھتے ہو اس نے کہا تشہد پڑھ کر یہ کہتا ہوں کہ اے اللہ میں آپ سے جنت کا سوال کرتا ہوں اور جہنم سے آپ کی پناہ مانگتاہوں البتہ میں اچھی طرح آپ کا طریقہ یا حضرت معاذ کا طریقہ اختیار نہیں کر پاتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی فرمایا ہم بھی اسی کے آس پاس گھومتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى قَالَ أَخْبَرَنِي مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ النَّاسَ بِالْفِطْرِ عَامَ الْفَتْحِ وَقَالَ تَقَوَّوْا لِعَدُوِّكُمْ وَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعَرْجِ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ مِنْ الْعَطَشِ أَوْ مِنْ الْحَرِّ ثُمَّ قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ طَائِفَةً مِنْ النَّاسِ قَدْ صَامُوا حِينَ صُمْتَ فَلَمَّا كَانَ بِالْكَدِيدِ دَعَا بِقَدَحٍ فَشَرِبَ فَأَفْطَرَ النَّاسُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لیے قوت حاصل کرو لیکن خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا راوی کہتے ہیں میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا ہے اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو روزہ رکھ لیا چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر پانی کا پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کرلیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الزُّبَيْرِيُّ حَدَّثَنَا سَعْدٌ يَعْنِي ابْنَ أَوْسٍ الْعَبْسِيَّ عَنْ بِلَالٍ الْعَبْسِيِّ قَالَ أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ الضَّبِّيُّ أَنَّهُ أَتَى الْبَصْرَةَ وَبِهَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ أَمِيرًا فَإِذَا هُوَ بِرَجُلٍ قَائِمٍ فِي ظِلِّ الْقَصْرِ يَقُولُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ لَا يَزِيدُ عَلَى ذَلِكَ فَدَنَوْتُ مِنْهُ شَيْئًا فَقُلْتُ لَهُ لَقَدْ أَكْثَرْتَ مِنْ قَوْلِكَ صَدَقَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ فَقَالَ أَمَا وَاللَّهِ لَئِنْ شِئْتَ لَأَخْبَرْتُكَ فَقُلْتُ أَجَلْ فَقَالَ اجْلِسْ إِذًا فَقَالَ إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَدِينَةِ فِي زَمَانِ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ كَانَ شَيْخَانِ لِلْحَيِّ قَدْ انْطَلَقَ ابْنٌ لَهُمَا فَلَحِقَ بِهِ فَقَالَا إِنَّكَ قَادِمٌ الْمَدِينَةَ وَإِنَّ ابْنًا لَنَا قَدْ لَحِقَ بِهَذَا الرَّجُلِ فَأْتِهِ فَاطْلُبْهُ مِنْهُ فَإِنْ أَبَى إِلَّا الِافْتِدَاءَ فَافْتَدِهِ فَأَتَيْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّ شَيْخَيْنِ لِلْحَيِّ أَمَرَانِي أَنْ أَطْلُبَ ابْنًا لَهُمَا عِنْدَكَ فَقَالَ تَعْرِفُهُ فَقَالَ أَعْرِفُ نَسَبَهُ فَدَعَا الْغُلَامَ فَجَاءَ فَقَالَ هُوَ ذَا فَأْتِ بِهِ أَبَوَيْهِ فَقُلْتُ الْفِدَاءَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ إِنَّهُ لَا يَصْلُحُ لَنَا آلُ مُحَمَّدٍ أَنْ نَأْكُلَ ثَمَنَ أَحَدٍ مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ثُمَّ ضَرَبَ عَلَى كَتِفِي ثُمَّ قَالَ لَا أَخْشَى عَلَى قُرَيْشٍ إِلَّا أَنْفُسَهَا قُلْتُ وَمَا لَهُمْ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَالَ إِنْ طَالَ بِكَ الْعُمُرُ رَأَيْتَهُمْ هَاهُنَا حَتَّى تَرَى النَّاسَ بَيْنَهُمَا كَالْغَنَمِ بَيْنَ حَوْضَيْنِ مَرَّةً إِلَى هَذَا وَمَرَّةً إِلَى هَذَا فَأَنَا أَرَى نَاسًا يَسْتَأْذِنُونَ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ رَأَيْتُهُمْ الْعَامَ يَسْتَأْذِنُونَ عَلَى مُعَاوِيَةَ فَذَكَرْتُ مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
عمران بن حصین ضبی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ بصرہ آئے اس وقت وہاں کے گورنر حضرت عبداللہ بن عباس تھے وہاں ایک آدمی محل کے سائے میں کھڑا ہواباربار یہی کہے جارہا تھا کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا وہ اس سے آگے نہیں بڑھتا تھا میں اس کے قریب گیا اور اس سے پوچھا کہ آپ نے اتنی زیادہ مرتبہ کہا ہے کہ اللہ اور اس کے رسول نے سچ فرمایا اس نے جواب دیا کہ اگر تم چاہتے ہو تو میں تمہیں بتا سکتا ہوں میں نے کہا ضرور اس نے کہا پھر بیٹھ جاؤ اس نے کہا کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں فلاں فلاں وقت حاضر ہوا جبکہ آپ مدینہ منورہ میں تھے۔اس وقت ہمارے قبیلے کے دو سراداروں کا ایک بچہ نکل کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا وہ دونوں مجھ سے کہنے لگے کہ وہاں ہمارا ایک بچہ بھی اس آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جا کر مل گیا ہے تم اس آدمی کے پاس جا کر اس سے ہمارا بچہ واپس دینے کی درخواست کرنا اگر وہ فدیہ لیے بغیر نہ مانے تو فدیہ بھی دیدینا چنانچہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قبیلے کے دو سردراوں نے یہ کہہ کربھیجا ہے کہ ان کا جو بچہ آپ کے پاس آگیا ہے اسے اپنے ساتھ لے جانے کی درخواست کروں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ تم اس بچے کو جانتے ہو میں نے عرض کیا کہ میں اس کانسب نامہ جانتا ہوں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس لڑکے کو بلایا وہ آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ یہی بچہ ہے تم اسے اس کے والدین کے پاس لے جا سکتے ہو۔میں نے بارگاہ نبوت میں عرض کیا اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کچھ فدیہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہم آل محمد کے لیے یہ مناسب نہیں ہے کہ اولاد اسماعیل کی قیمت کھاتے پھریں پھر میرے کندھے پرہاتھ مار کر فرمایا کہ مجھے قریش کے متعلق خود انہی سے خطرہ ہے میں نے پوچھا کہ یا رسول اللہ کیا مطلب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تمہاری عمر لمبی ہوئی تو تم انہیں یہاں دیکھو گے اور عام لوگوں کو ان کے درمیان پاؤ گے جیسے دوحوضوں کے درمیان بکریاں ہوں جو کبھی ادھر جاتی ہیں اور کبھی ادھر جاتی ہیں چنانچہ میں دیکھ رہاہوں کہ کچھ لوگ ابن عباس سے ملنے کی اجازت چاہتے ہیں یہ وہی لوگ ہیں جنہیں میں نے اسی سال حضرت معاویہ سے ملنے کی اجازت مانگتے ہوئے دیکھا تھا اس وقت مجھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد یاد آگیا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو النَّضْرِ عَنْ رَجُلٍ كَانَ قَدِيمًا مِنْ بَنِي تَمِيمٍ كَانَ فِي عَهْدِ عُثْمَانَ رَجُلٌ يُخْبِرُ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ لَقِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اكْتُبْ لِي كِتَابًا أَنْ لَا أُؤَاخَذَ بِجَرِيرَةِ غَيْرِي فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكَ لَكَ وَلِكُلِّ مُسْلِمٍ-
بنوتمیم کے ایک قدیم آدمی نے حضرت عثمان کے دور باسعادت میں اپنے والد کے حوالے سے بیان کیا کہ ان کی ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو عرض کیا کہ یا رسول اللہ مجھے اس مضمون کی ایک تحریری لکھ کر دیں کہ کسی کے جرم میں مجھے نہ پکڑاجائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے لیے اور ہر مسلمان کے لیے یہی حکم ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ قَالَ حَدَّثَنَا السَّائِبُ بْنُ حُبَيْشٍ عَنْ أَبِي الشَّمَّاخِ الْأَزْدِيِّ عَنِ ابْنِ عَمٍّ لَهُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ أَتَى مُعَاوِيَةَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ وَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ وَلِيَ أَمْرَ النَّاسِ ثُمَّ أَغْلَقَ بَابَهُ دُونَ الْمِسْكِينِ أَوْ الْمَظْلُومِ أَوْ ذِي الْحَاجَةِ أَغْلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ دُونَهُ أَبْوَابَ رَحْمَتِهِ عِنْدَ حَاجَتِهِ وَفَقْرِهِ أَفْقَرَ مَا يَكُونُ إِلَيْهَا-
ایک مرتبہ حضرت امیر معاویہ کے پاس ایک صحابی آئے اور کہنے لگے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگوں کا کسی معاملے پر حکمران بنے اور کسی مسکین مظلوم یا ضرورت مند کے لیے اپنے دروازے بند رکھے اللہ اس کی ضرورت اور تنگدستی کے وقت جو زیادہ سخت ہوگی اپنی رحمت کے دروازے بند رکھے گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ نَادَى رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الشَّامِ يَوْمَ صِفِّينَ أَفِيكُمْ أُوَيْسٌ الْقَرَنِيُّ قَالُوا نَعَمْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ خَيْرِ التَّابِعِينَ أُوَيْسًا الْقَرَنِيَّ-
عبدالرحمن بن ابی لیلی کہتے ہیں کہ جنگ صفین کے دن ایک شامی آدمی نے پکار کر کہا کیا تمہارے درمیان اویس قرنی موجود ہیں لوگوں نے کہا ہاں اس پر انہوں نے کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تابعین میں سب سے بہترین شخص اویس قرنی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ الْأَنْصَارِيُّ وَهُوَ أَحَدُ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ يَوْمًا عَاصِبًا رَأْسَهُ فَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ أَمَّا بَعْدُ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ فَإِنَّكُمْ قَدْ أَصْبَحْتُمْ تَزِيدُونَ وَأَصْبَحَتْ الْأَنْصَارُ لَا تَزِيدُ عَلَى هَيْئَتِهَا الَّتِي هِيَ عَلَيْهَا الْيَوْمَ وَإِنَّ الْأَنْصَارَ عَيْبَتِي الَّتِي أَوَيْتُ إِلَيْهَا فَأَكْرِمُوا كَرِيمَهُمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ ایک دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر مبارک پر پٹی باندھ کر نکلے اور خطبہ میں امابعد کہہ کر فرمایا اے گروہ مہاجرین تم لوگوں کی تعداد دن بدن بڑھ رہی ہے جبکہ انصار کی آج جو حالت ہے وہ اس سے آگے نہیں بڑھیں گے انصار میرے راز دان ہیں جہاں میں نے ٹھکانہ حاصل کیا اسلیے ان کے شرفاء کا احترام کرو اور ان کی خطاکاروں سے درگذر کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ عَنْ الرَّجُلِ الَّذِي مَرَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُنَاجِي جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السَّلَام فَزَعَمَ أَبُو سَلَمَةَ أَنَّهُ تَجَنَّبَ أَنْ يَدْنُوَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَخَوُّفًا أَنْ يَسْمَعَ حَدِيثَهُ فَلَمَّا أَصْبَحَ قَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا مَنَعَكَ أَنْ تُسَلِّمَ إِذْ مَرَرْتَ بِي الْبَارِحَةَ قَالَ رَأَيْتُكَ تُنَاجِي رَجُلًا فَخَشِيتُ أَنْ تَكْرَهَ أَنْ أَدْنُوَ مِنْكُمَا قَالَ وَهَلْ تَدْرِي مَنْ الرَّجُلُ قَالَ لَا قَالَ فَذَلِكَ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلَام وَلَوْ سَلَّمْتَ لَرَدَّ السَّلَامَ وَقَدْ سَمِعْتُ مِنْ غَيْرِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ حَارِثَةَ بْنَ النُّعْمَانِ-
ابوسلمہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت جبرائیل سے سرگوشی فرما رہے تھے کہ ایک آدمی وہاں سے گذرا وہ اس خوف سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب نہیں گیا کہ کہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کانوں میں نہ پڑ جائے اور وہ کوئی اہم بات ہو صبح ہوئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا کہ رات کو جب تم میرے پاس گذر رہے تھے تو تمہیں مجھ کوسلام کرنے سے کس چیز نے روکا اس نے کہا کہ میں نے دیکھا کہ آپ کسی شخص سے سرگوشی کر رہے ہیں مجھے اندیشہ ہوا کہ کہیں آپ کو میرا قریب آنا ناگوار نہ لگے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم جانتے ہو وہ آدمی کون تھا اس نے کہا نہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ جبرائیل تھے اگر تم سلام کرتے تو وہ بھی تمہیں جواب دیتے بعض اسناد سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ گذرنے والے حارثہ بن نعمان تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا مَالِكٍ الْأَشْجَعِيَّ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کرنے والے ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ صرف ایک کپڑے میں اس طرح نماز پڑھی کہ اس کے دونوں کنارے مخالف سمت سے نکال کر کندھے پر ڈال رکھے تھے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْضَلُ الْكَلَامِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے افضل کلام سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ و اللہ اکبر ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مُعَاذٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ النَّاسَ بِمِنًى وَنَزَّلَهُمْ مَنَازِلَهُمْ وَقَالَ لِيَنْزِلْ الْمُهَاجِرُونَ هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى مَيْمَنَةِ الْقِبْلَةِ وَالْأَنْصَارُ هَاهُنَا وَأَشَارَ إِلَى مَيْسَرَةِ الْقِبْلَةِ ثُمَّ لِيَنْزِلْ النَّاسُ حَوْلَهُمْ قَالَ وَعَلَّمَهُمْ مَنَاسِكَهُمْ فَفُتِّحَتْ أَسْمَاعُ أَهْلِ مِنًى حَتَّى سَمِعُوهُ فِي مَنَازِلِهِمْ قَالَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ ارْمُوا الْجَمْرَةَ بِمِثْلِ حَصَى الْخَذْفِ قَالَ عَبْد اللَّهِ سَمِعْتُ مُصْعَبًا الزُّبَيْرِيَّ يَقُولُ جَاءَ أَبُو طَلْحَةَ الْقَاصُّ إِلَى مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ قَوْمًا قَدْ نَهَوْنِي أَنْ أَقُصَّ هَذَا الْحَدِيثَ صَلَّى اللَّهُ عَلَى إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ وَعَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَعَلَى أَزْوَاجِهِ فَقَالَ مَالِكٌ حَدِّثْ بِهِ وَقُصَّ بِهِ وَقُولَهُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے میدان منی میں لوگوں کو ان کی جگہوں پر بٹھا کر خطبہ دیتے ہوئے فرمایا مہاجرین یہاں اتریں ، اور قبلہ کی دائیں جانب اشارہ فرمایا، اور انصار یہاں اتریں ، اور قبلہ کی بائیں جانب اشارہ فرمایا، پھر لوگ ان کے آس پاس اتریں ، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں مناسک حج کی تعلیم دی، جس نے اہل منی کے کان کھول دیئے اور سب کو اپنے اپنے پڑاؤ پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سنائی دیتی رہی، میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ ٹھیکری کی کنکری جیسی کنکریوں سے جمرات کی رمی کرو۔ مروی ہے کہ ابوطلحہ واعظ نامی ایک شخص امام مالک کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے ابوعبداللہ! لوگ مجھے یہ حدیث بیان کرنے سے روکتے ہیں کہ صلی اللہ علیہ علی ابراہیم انک حمید مجید وعلی محمد وعلی اہل بیتہ وعلی ازواجہ، امام مالک نے فرمایا تم یہ حدیث بیان کر سکتے ہو اور اپنے وعظ میں اسے ذکر کر سکتے ہو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْأَشْجَعِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الْأَعْمَشِ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنْ رَجُلٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ سَيَكُونُ قَوْمٌ لَهُمْ عَهْدٌ فَمَنْ قَتَلَ رَجُلًا مِنْهُمْ لَمْ يَرَحْ رَائِحَةَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب ذمیوں کی ایک قوم ہوگی، جو شخص ان میں سے کسی کو قتل کرے گا وہ جنت کی مہک بھی نہ سونگھ سکے گا، حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قَالَ أَخْبَرَنِي سُفْيَانُ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ يَقُولُ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ مِنْ أُمَّتِي قَوْمًا يُعْطَوْنَ مِثْلَ أُجُورِ أَوَّلِهِمْ فَيُنْكِرُونَ الْمُنْكَرَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اس امت کے آخر میں ایک قوم ایسی بھی آئے گی جنہیں پہلے لوگوں کی طرح اجر دیا جائے گا، یہ وہ لوگ ہوں گے جو گناہ کی برائی کو بیان کریں گے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَصْحَابِهِ إِنَّ مِنْكُمْ رِجَالًا لَا أُعْطِيهِمْ شَيْئًا أَكِلُهُمْ مِنْهُمْ فُرَاتُ بْنُ حَيَّانَ قَالَ مِنْ بَنِي عِجْلٍ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ تم میں سے کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں میں کچھ بھی نہیں دیتا، بلکہ انہیں ان کے ایمان کے حوالے کر دیتا ہوں انہی میں فرات بن حیان ہے، ان کا تعلق بنوعجل سے تھا۔
-
حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عُمَيْرٍ عَنْ مُنِيبٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ بَلَغَ رَجُلًا عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرَحَلَ إِلَيْهِ وَهُوَ بِمِصْرَ فَسَأَلَهُ عَنْ الْحَدِيثِ قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ سَتَرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي الدُّنْيَا سَتَرَهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ وَأَنَا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص دنیا میں اپنے مسلمان بھائی کی پردہ پوشی کرے اللہ قیامت کے دن اس کی پردہ پوشی فرمائے گا، دوسرے صحابی کو یہ حدیث معلوم ہوئی تو انہوں نے پہلے صحابی کی طرف رخت سفر باندھا جو کہ مصر میں رہتے تھے، وہاں پہنچ کر ان سے پوچھا کیا آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے اثبات میں جواب دیا تو سفر کرنے والے صحابی نے فرمایا کہ میں نے بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ قَالَ سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ الْقَعْقَاعِ يُحَدِّثُ رَجُلًا مِنْ بَنِي حَنْظَلَةَ قَالَ رَمَقَ رَجُلٌ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فَجَعَلَ يَقُولُ فِي صَلَاتِهِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي وَبَارِكْ لِي فِيمَا رَزَقْتَنِي-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ رہے تھے کہ اے اللہ! میرے گناہ کو معاف فرما، میرے گھر میں کشادگی عطا فرما، اور میرے رزق میں برکت عطا فرما۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ قَالَ قُلْتُ لِجُنْدُبٍ إِنِّي قَدْ بَايَعْتُ هَؤُلَاءِ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ وَإِنَّهُمْ يُرِيدُونَ أَنْ أَخْرُجَ مَعَهُمْ إِلَى الشَّامِ فَقَالَ أَمْسِكْ فَقُلْتُ إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ فَقَالَ افْتَدِ بِمَالِكَ قَالَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَأْبَوْنَ إِلَّا أَنْ أَضْرِبَ مَعَهُمْ بِالسَّيْفِ فَقَالَ جُنْدُبٌ حَدَّثَنِي فُلَانٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَجِيءُ الْمَقْتُولُ بِقَاتِلِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيَقُولُ يَا رَبِّ سَلْ هَذَا فِيمَ قَتَلَنِي قَالَ شُعْبَةُ فَأَحْسِبُهُ قَالَ فَيَقُولُ عَلَامَ قَتَلْتَهُ فَيَقُولُ قَتَلْتُهُ عَلَى مُلْكِ فُلَانٍ قَالَ فَقَالَ جُنْدُبٌ فَاتَّقِهَا-
ابو عمران رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ میں نے جندب سے کہا کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کر لیجیے، یہ لوگ چاہتے ہیں کہ میں بھی ان کے ساتھ شام چلوں ، جندب نے کہا مت جاؤ، میں نے کہا کہ وہ مجھے ایسا کرنے نہیں دیتے، انہوں نے کہا کہ مالی فدیہ دے کر بچ جاؤ، میں نے کہا کہ وہ اس کے علاوہ کوئی اور بات ماننے کے لیے تیار نہیں کہ میں ان کے ساتھ چل کر تلوار کے جوہر دکھاؤں ، اس پر جندب کہنے لگے کہ فلاں آدمی نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ جناب رسول اللہ نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن مقتول اپنے قاتل کو لے کر بارگاہ خداوندی میں حاضر ہو کر عرض کرے گا پروردگار! اس سے پوچھ کہ اس نے مجھے کس وجہ سے قتل کیا تھا؟ چنانچہ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گا کہ تونے کس بناء پر اسے قتل کیا تھا؟ وہ عرض کرے گا کہ فلاں شخص کی حکومت کی وجہ سے، اس لئے تم اس سے بچو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُوحٍ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْكُبُ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ بِالسُّقْيَا إِمَّا مِنْ الْحَرِّ وَإِمَّا مِنْ الْعَطَشِ وَهُوَ صَائِمٌ ثُمَّ لَمْ يَزَلْ صَائِمًا حَتَّى أَتَى كَدِيدًا ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَأَفْطَرَ وَأَفْطَرَ النَّاسُ وَهُوَ عَامُ الْفَتْحِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزے سے تھے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم مسلسل روزہ رکھتے رہے، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید میں پہنچ کر پانی کا ایک پیالہ منگوایا اور اسے نوش فرمالیا اور لوگوں نے بھی روزہ افطار کر لیا یہ فتح مکہ کا سال تھا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَامَ فِي سَفَرٍ عَامَ الْفَتْحِ وَأَمَرَ أَصْحَابَهُ بِالْإِفْطَارِ وَقَالَ إِنَّكُمْ تَلْقَوْنَ عَدُوًّا لَكُمْ فَتَقَوَّوْا فَقِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَامُوا لِصِيَامِكَ فَلَمَّا أَتَى الْكَدِيدَ أَفْطَرَ قَالَ الَّذِي حَدَّثَنِي فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُبُّ الْمَاءَ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ الْحَرِّ وَهُوَ صَائِمٌ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو ترک صیام کا حکم دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے دشمن کے لئے قوت حاصل کرو، لیکن خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے روزہ رکھ لیا، اسی دوران کسی شخص نے بتایا کہ یا رسول اللہ! جب لوگوں نے آپ کو روزہ رکھے ہوئے دیکھا تو کچھ لوگوں نے روزہ رکھ لیا، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مقام کدید پہنچ کر روزہ افطار کر لیا، راوی کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الطَّوَافُ صَلَاةٌ فَإِذَا طُفْتُمْ فَأَقِلُّوا الْكَلَامَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ ابْنُ بَكْرٍ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طواف بھی نماز ہی کی طرح ہوتا ہے، اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگو کم کیا کرو۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ صَلَاتُهُ فَإِنْ كَانَ أَتَمَّهَا كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَتُكْمِلُوا بِهَا فَرِيضَتَهُ ثُمَّ الزَّكَاةُ كَذَلِكَ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی، اگر اس نے اسے مکل اداء کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی، ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں ؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کر سکو، اسی طرح زکوۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أُرَاهُمْ اللَّيْلَةَ إِلَّا سَيُبَيِّتُونَكُمْ فَإِنْ فَعَلُوا فَشِعَارُكُمْ حم لَا يُنْصَرُونَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لگتا ہے کہ آج رات دشمن شب خون مارے گا، اگر ایسا ہو تو تمہارا شعار حم لا ینصرون کے الفاظ ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ أَنْتَ مُحَمَّدٌ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِلَامَ تَدْعُو قَالَ أَدْعُو إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَحْدَهُ مَنْ إِذَا كَانَ بِكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ وَمَنْ إِذَا أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَ لَكَ وَمَنْ إِذَا كُنْتَ فِي أَرْضٍ قَفْرٍ فَأَضْلَلْتَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّ عَلَيْكَ قَالَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ ثُمَّ قَالَ أَوْصِنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَهُ لَا تَسُبَّنَّ شَيْئًا أَوْ قَالَ أَحَدًا شَكَّ الْحَكَمُ قَالَ فَمَا سَبَبْتُ بَعِيرًا وَلَا شَاةً مُنْذُ أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَزْهَدْ فِي الْمَعْرُوفِ وَلَوْ مُنْبَسِطٌ وَجْهُكَ إِلَى أَخِيكَ وَأَنْتَ تُكَلِّمُهُ وَأَفْرِغْ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَاتَّزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَاللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے، یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کردیتی ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کردیتا ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے۔ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! مجھے کوئی وصیت کیجئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی چیز کو گالی نہ دینا، وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی، اور نیکی سے بے رغبتی ظاہر نہ کرنا، اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو، پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا، اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا، اگر یہ نہیں کرسکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا، لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا الْأَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُهَاجِرٍ الصَّائِغِ عَنْ رَجُلٍ لَمْ يُسَمِّهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ قَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ بَرِئَ مِنْ الشِّرْكِ وَسَمِعَ آخَرَ يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ غُفِرَ لَهُ-
ایک شیخ سے جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے، مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو سورت کافرون کی تلاوت کرتے ہوئے سنا ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شریک سے بری ہوگیا، پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگئی۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا أَوْ أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ فِي حَلْقِهِ مِنْ الذُّبْحَةِ وَقَالَ لَا أَدَعُ فِي نَفْسِي حَرَجًا مِنْ سَعْدٍ أَوْ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد یا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو کسی زخم کی وجہ سے داغا اور فرمایا میں ان کے لئے جس چیز میں صحت اور تندرستی محسوس کروں گا، اس تدبیر کو ضرور اختیار کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ جَابِرٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ اللَّجْلَاجِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَائِشٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ عَلَيْهِمْ ذَاتَ غَدَاةٍ وَهُوَ طَيِّبُ النَّفْسِ مُسْفِرُ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقُ الْوَجْهِ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا نَرَاكَ طَيِّبَ النَّفْسِ مُسْفِرَ الْوَجْهِ أَوْ مُشْرِقَ الْوَجْهِ فَقَالَ وَمَا يَمْنَعُنِي وَأَتَانِي رَبِّي عَزَّ وَجَلَّ اللَّيْلَةَ فِي أَحْسَنِ صُورَةٍ قَالَ يَا مُحَمَّدُ قُلْتُ لَبَّيْكَ رَبِّي وَسَعْدَيْكَ قَالَ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قُلْتُ لَا أَدْرِي أَيْ رَبِّ قَالَ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالَ فَوَضَعَ كَفَّيْهِ بَيْنَ كَتِفَيَّ فَوَجَدْتُ بَرْدَهَا بَيْنَ ثَدْيَيَّ حَتَّى تَجَلَّى لِي مَا فِي السَّمَوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ وَكَذَلِكَ نُرِي إِبْرَاهِيمَ مَلَكُوتَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَلِيَكُونَ مِنْ الْمُوقِنِينَ ثُمَّ قَالَ يَا مُحَمَّدُ فِيمَ يَخْتَصِمُ الْمَلَأُ الْأَعْلَى قَالَ قُلْتُ فِي الْكَفَّارَاتِ قَالَ وَمَا الْكَفَّارَاتُ قُلْتُ الْمَشْيُ عَلَى الْأَقْدَامِ إِلَى الْجَمَاعَاتِ وَالْجُلُوسُ فِي الْمَسْجِدِ خِلَافَ الصَّلَوَاتِ وَإِبْلَاغُ الْوُضُوءِ فِي الْمَكَارِهِ قَالَ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ عَاشَ بِخَيْرٍ وَمَاتَ بِخَيْرٍ وَكَانَ مِنْ خَطِيئَتِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ وَمِنْ الدَّرَجَاتِ طِيبُ الْكَلَامِ وَبَذْلُ السَّلَامِ وَإِطْعَامُ الطَّعَامِ وَالصَّلَاةُ بِاللَّيْلِ وَالنَّاسُ نِيَامٌ قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِذَا صَلَّيْتَ فَقُلْ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الطَّيِّبَاتِ وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ وَأَنْ تَتُوبَ عَلَيَّ وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةً فِي النَّاسِ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم صبح کے وقت تشریف لائے تو بڑا خوشگوار موڈ تھا اور چہرے پر بشاشت کھیل رہی تھی، ہم نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کیفیت کا تذکرہ کیا، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا کیوں نہ ہو؟ جبکہ آج رات میرے پاس میرا رب انتہائی حسین صورت میں آیا، اور فرمایا اے محمد، میں نے عرض کیا لبیک ربی وسعدیک ، فرمایا ملا اعلی کے فرشتے کس وجہ سے جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا پروردگار! میں نہیں جانتا (دو تین مرتبہ یہ سوال جواب ہوا) پھر پروردگار نے اپنی ہتھیلیاں میرے کندھوں کے درمیان رکھ دیں جن کی ٹھنڈک میں نےاپنے سینے اور چھاتی میں محسوس کی، حتی کہ میرے سامنے آسمان و زمین کی ساری چیزیں نمایاں ہوگئیں ، پھر آپ نے وکذلک نری ابراہیم والی آیت تلاوت فرمائی، اس کے بعد اللہ نے پھر پوچھا کہ اے محمد، ملا اعلی کے فرشتے کس چیز کے بارے جھگڑ رہے ہیں ؟ میں نے عرض کیا کفارات کے بارے میں ، فرمایا کفارات سے کیا مراد ہے، میں نے عرض کیا جمعہ کے لئے اپنے پاؤں سے چل کر جانا، نماز کے بعد بھی مسجد میں بیٹھے رہنا، مشقت کے باوجود وضو مکمل کرنا، ارشاد ہوا کہ جو شخص یہ کام کر لے وہ خیر کی زندگی گزارے گا اور خیر کی موت مرے گا اور وہ اپنے گناہوں سے اس طرح پاک صاف ہوجائے گا جیسے اپنی پیدائش کے دن تھا، اور جو چیزیں بلند درجات کا سبب بنتی ہیں ، وہ بہترین کلام، سلام کی اشاعت، کھانا کھلانا، اور رات کو جب لوگ سو رہے ہوں نماز پڑھنا ہے، پھر فرمایا اے محمد! جب نماز پڑھا کرو تو یہ دعاء کر لیا کرو، کہ اے اللہ! میں تجھ سے پاکیزہ چیزوں کا سوال کرتا ہوں ، منکرات سے بچنے کا، مسکینوں سے محبت کرنے کا اور یہ کہ تو میری طرف خصوصی توجہ فرما اور جب لوگوں میں کسی آزمائش کا ارادہ کرے تو مجھے فتنے میں مبتلا ہونے سے پہلے موت عطا فرما دے۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَرَ بِرَجْمِ رَجُلٍ بَيْنَ مَكَّةَ وَالْمَدِينَةِ فَلَمَّا وَجَدَ مَسَّ الْحِجَارَةِ خَرَجَ فَهَرَبَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا تَرَكْتُمُوهُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کے متعلق یہ حکم دیا کہ اسے مکہ اور مدینہ کے درمیان رجم کردیا جائے، جب اسے پتھر لگے تو وہ بھاگنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات معلوم ہوئی تو آپ نے فرمایا کہ تم نے اسے چھوڑ کیوں نہ دیا۔
-
قَالَ حَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ عَنْ رَجُلٍ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى جُعِلْتَ نَبِيًّا قَالَ وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! آپ کو کب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بنایا گیا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس وقت جب کہ حضرت آدم ابھی روح اور جسم ہی کے درمیان تھے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حَرِيزٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ ابْنُ شُفْعَةَ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ يُقَالُ لِلْوِلْدَانِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ قَالَ فَيَقُولُونَ يَا رَبِّ حَتَّى يَدْخُلَ آبَاؤُنَا وَأُمَّهَاتُنَا قَالَ فَيَأْتُونَ قَالَ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مَا لِي أَرَاهُمْ مُحْبَنْطِئِينَ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ قَالَ فَيَقُولُونَ يَا رَبِّ آبَاؤُنَا وَأُمَّهَاتُنَا قَالَ فَيَقُولُ ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَآبَاؤُكُمْ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے قیامت کے دن چھوٹے بچوں سے کہا جائے گا کہ تم سب جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ کہیں گے پروردگار! اس وقت، جب ہمارے والدین بھی جنت میں داخل ہو جائیں ، اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ یہ مجھ سے جھگڑا کرتے ہوئے کیوں دکھائی دے رہے ہیں ؟ جنت میں داخل ہو جاؤ، وہ پھر کہیں گے پروردگار! ہمارے ہمارے والدین بھی؟ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ تم اور تمہارے والدین سب جنت میں داخل ہو جاؤ۔
-
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ بَعْضُ مَنْ شَهِدَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَيْبَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ إِنَّ هَذَا لَمِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ أَشَدَّ الْقِتَالِ حَتَّى كَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَأَتَاهُ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ الَّذِي ذَكَرْتَ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَقَدْ وَاللَّهِ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَشَدَّ الْقِتَالِ وَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَكَادَ بَعْضُ النَّاسِ أَنْ يَرْتَابَ فَبَيْنَمَا هُمْ عَلَى ذَلِكَ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ الرَّجُلُ إِلَى كِنَانَتِهِ فَانْتَزَعَ مِنْهَا سَهْمًا فَانْتَحَرَ بِهِ فَاشْتَدَّ رَجُلٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ قَدْ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ قَدْ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ-
غزوہ خیبر میں شریک ہونے والے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھا اس کے متعلق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ جہنمی ہے جب جنگ شروع ہوئی تو اس شخص نے انتہائی بے جگری سے جنگ لڑی اور اسے کثرت سے زخم آئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں چند صحابہ رضی اللہ عنہم آئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) دیکھئے تو سہی، جس آدمی کے متعلق آپ نے فرمایا تھا کہ یہ جہنمی ہے، بخدا اس نے تو راہ خدا میں انتہائی بے جگری سے جنگ لڑی ہے اور اسے کثرت سے زخم آئے ہیں ؟ قریب تھا کہ لوگ شک میں مبتلا ہو جاتے لیکن اسی دوران اس شخص کو اپنے زخموں کی تکلیف بہت زیادہ محسوس ہونے لگی، اس نے اپنے ترکش میں سے ایک تیر نکالا اور اسے اپنے سینے میں گھونپ لیا، یہ دیکھ کر ایک مسلمان دوڑتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا اللہ نے آپ کی بات سچ کر دکھائی، اس شخص نے اپنے سینے میں تیر گھونپ کر خود کشی کرلی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَمْزَةَ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عِنْدَهُ فَأَخَذَ كَفًّا مِنْ حَصًى لِيَحْصِبَهُ ثُمَّ قَالَ عِكْرِمَةُ حَدَّثَنِي فُلَانٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ تَمِيمًا ذُكِرُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَجُلٌ أَبْطَأَ هَذَا الْحَيُّ مِنْ تَمِيمٍ عَنْ هَذَا الْأَمْرِ فَنَظَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مُزَيْنَةَ فَقَالَ مَا أَبْطَأَ قَوْمٌ هَؤُلَاءِ مِنْهُمْ وَقَالَ رَجُلٌ يَوْمًا أَبْطَأَ هَؤُلَاءِ الْقَوْمُ مِنْ تَمِيمٍ بِصَدَقَاتِهِمْ قَالَ فَأَقْبَلَتْ نَعَمٌ حُمْرٌ وَسُودٌ لِبَنِي تَمِيمٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذِهِ نَعَمُ قَوْمِي وَنَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ لَا تَقُلْ لِبَنِي تَمِيمٍ إِلَّا خَيْرًا فَإِنَّهُمْ أَطْوَلُ النَّاسِ رِمَاحًا عَلَى الدَّجَّالِ-
ایک مرتبہ عکرمہ بن خالد رحمۃ اللہ علیہ کی موجودگی میں کسی شخص نے بنو تمیم کے ایک آدمی کی بے عزتی کی تو عکرمہ نے اسے مارنے کے لئے مٹھی میں بھر کر کنکریاں اٹھا لیں ، پھر کہنے لگے کہ مجھ سے ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بنو تمیم کا ذکر ہونے لگا، تو ایک آدمی کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے ایمان قبول کرنے میں بڑی سستی کی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ مزینہ کی طرف دیکھ کر فرمایا کہ ان کی نسبت تو ان سے زیادہ کسی قوم نے تاخیر نہیں کی، اسی طرح ایک مرتبہ ایک شخص کہنے لگا کہ بنو تمیم کے اس قبیلے نے زکوۃ کی ادائیگی میں بڑی تاخیر کر دی ہے، کچھ ہی عرصے بعد بنو تمیم کے سرخ وسیاہ جانور آگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ میری قوم کے جانور ہیں ، اس طرھ ایک مرتبہ کسی شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں بنو تمیم کے حوالے سے نامناسب جملے کہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بنو تمیم کا ہمیشہ اچھے انداز میں ہی تذکرہ کیا کرو، کیونکہ دجال کے خلاف سب سے زیادہ لمبے نیزے ان ہی کے ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ الْخَوْلَانِيُّ قَالَ دَخَلَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسْجِدَ فَإِذَا كَعْبٌ يَقُصُّ فَقَالَ مَنْ هَذَا قَالُوا كَعْبٌ يَقُصُّ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لَا يَقُصُّ إِلَّا أَمِيرٌ أَوْ مَأْمُورٌ أَوْ مُخْتَالٌ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ كَعْبًا فَمَا رُئِيَ يَقُصُّ بَعْدُ-
عبدالجبار خولانی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ مسجد میں داخل ہوئے تو کعب احبار رحمۃ اللہ علیہ وعظ کہہ رہے تھے، انہوں نے پوچھا کہ یہ کون ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ یہ کعب ہیں جو وعظ کہہ رہے ہیں ، انہوں فرمایا کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ وعظ یا تو امیر کہہ سکتا ہے، یا جسے اس کی اجازت ہو یا شیخی خور ہو، کعب رحمۃ اللہ علیہ کو یہ بات معلوم ہوئی تو اس کے بعد انہیں وعظ کہتے ہوئے نہیں دیکھا گیا۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عَطَاءَ بْنَ يَزِيدَ حَدَّثَهُ أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَيُّ النَّاسِ أَفْضَلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُؤْمِنٌ مُجَاهِدٌ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ قَالُوا ثُمَّ مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ثُمَّ مُؤْمِنٌ فِي شِعْبٍ مِنْ الشِّعَابِ يَتَّقِي اللَّهَ وَيَدَعُ النَّاسَ مِنْ شَرِّهِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) سب سے افضل انسان کون ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ مومن جو اپنی جان مال سے اللہ کی راہ میں جہاد کرے، لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! (صلی اللہ علیہ وسلم) اس کے بعد کون؟ فرمایا وہ مومن جو کسی گھاٹی میں ہو، اللہ سے ڈرتا ہو اور لوگوں کو اپنے شر سے محفوظ رکھتا ہو۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ إِسْحَاقَ الطَّالَقَانِيُّ حَدَّثَنَا ابْنُ مُبَارَكٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ حَسَّانَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْفَتْحِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ اللَّهُمَّ لَا تُخْزِنِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ مِنْ أَهْلِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا حَسَنَ الْفَهْمِ-
بنو کنانہ کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے فتح مکہ کے سال نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دعاء کرتے ہوئے سنا ہے کہ اے اللہ! مجھے قیامت کے دن رسوا نہ فرمانا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَفْعَلُ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرات کے دوران قرات کرتے ہو؟ دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم واقعی ہم ایسا کرتے ہیں ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کیا کرو، الا یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔
-
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يِسَافٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُخَيْمِرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَتَلَ رَجُلًا مِنْ أَهْلِ الذِّمَّةِ لَمْ يَجِدْ رِيحَ الْجَنَّةِ وَإِنَّ رِيحَهَا لَيُوجَدُ مِنْ مَسِيرَةِ سَبْعِينَ عَامًا-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص کسی ذمی کو قتل کرے، وہ جنت کی مہک بھی نہیں پاسکے گا، حالانکہ جنت کی مہک تو ستر سال کی مسافت سے بھی محسوس کی جاسکتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ شُعْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَفْصٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مُحَيْرِيزٍ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُنَاسًا مِنْ أُمَّتِي يَشْرَبُونَ الْخَمْرَ يُسَمُّونَهَا بِغَيْرِ اسْمِهَا-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت کے کچھ لوگ شراب کا نام بدل کر اسے پیا کریں گے۔
-
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَلَّامٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ رَأَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَالَ ثُمَّ تَلَا شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً آيًا مِنْ الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ يَمَسَّ مَاءً-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیشاب کیا اور پانی کو ہاتھ لگانے سے پہلے ہی قرآن کریم کے کچھ حصے ( یا کچھ آیات) کی تلاوت فرمائی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ حَكِيمِ بْنِ أَبِي يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ دَعُوا النَّاسَ فَلْيُصِبْ بَعْضُهُمْ مِنْ بَعْضٍ فَإِذَا اسْتَنْصَحَ رَجُلٌ أَخَاهُ فَلْيَنْصَحْ لَهُ-
حضرت ابویزید رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگوں کو چھوڑ دو کہ انہیں ایک دوسرے سے رزق حاصل ہو البتہ اگر تم میں سے کوئی شخص اپنے بھائی کے ساتھ ہمدردی کرنا چاہئے تو اسے نصیحت کردے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ قَالَ كَانَ أَوَّلُ يَوْمٍ عَرَفْتُ فِيهِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى رَأَيْتُ شَيْخًا أَبْيَضَ الرَّأْسِ وَاللِّحْيَةِ عَلَى حِمَارٍ وَهُوَ يَتْبَعُ جِنَازَةً فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ حَدَّثَنِي فُلَانُ بْنُ فُلَانٍ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ قَالَ فَأَكَبَّ الْقَوْمُ يَبْكُونَ فَقَالَ مَا يُبْكِيكُمْ فَقَالُوا إِنَّا نَكْرَهُ الْمَوْتَ قَالَ لَيْسَ ذَلِكَ وَلَكِنَّهُ إِذَا حَضَرَ فَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنْ الْمُقَرَّبِينَ فَرَوْحٌ وَرَيْحَانٌ وَجَنَّةُ نَعِيمٍ فَإِذَا بُشِّرَ بِذَلِكَ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَاللَّهُ لِلِقَائِهِ أَحَبُّ وَأَمَّا إِنْ كَانَ مِنْ الْمُكَذِّبِينَ الضَّالِّينَ فَنُزُلٌ مِنْ حَمِيمٍ قَالَ عَطَاءٌ وَفِي قِرَاءَةِ ابْنِ مَسْعُودٍ ثُمَّ تَصْلِيَةُ جَحِيمٍ فَإِذَا بُشِّرَ بِذَلِكَ يَكْرَهُ لِقَاءَ اللَّهِ وَاللَّهُ لِلِقَائِهِ أَكْرَهُ-
عطاء بن سائب رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ جس دن سب سے پہلے مجھے عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کی شناخت ہوئی ہے اسی دن میں نے سر اور ڈاڑھی کے سفید بالوں والے ایک بزرگ کو گدھے پر سوار دیکھا جو ایک جنازے کے ساتھ جارہے تھے میں نے انہیں یہ کہتے ہوئے سنا کہ مجھ سے فلاں بن فلاں نے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جو شخص اللہ سے ملاقات کو پسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو پسند کرتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اللہ اس سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے۔یہ سن کر لوگ سرجھکا کر رونے لگے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رونے کی وجہ پوچھی تو انہوں نے عرض کیا کہ اس طرح تو ہم سب ہی موت کو اچھا نہیں سمجھتے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا یہ مطلب نہیں ہے اصل بات یہ ہے کہ جب کسی کی موت کا وقت آتا ہے اور وہ مقربین میں سے ہوتا ہے تو اس کے لئے راحت غذائیں اور نعمتوں والے باغات ہوں گے ، اور جب اسے اس کی خوشخبری سنائی جاتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کی خواہش کرتا ہے اور اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند فرماتا ہے اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہ لوگوں میں سے ہو تو اس کی مہمان نوازی کھولتے ہوئے پانی سے کی جاتی ہے اور جب اسے اس کی اطلاع ملتی ہے تو وہ اللہ سے ملنے کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ خود بھی اس سے ملنے کو زیادہ ناپسند کرتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ الطَّائِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ لَنْ يَهْلِكَ النَّاسُ حَتَّى يُعْذِرُوا مِنْ أَنْفُسِهِمْ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا لوگ اس وقت تک ہلاکت میں نہیں پڑیں گے جب تک اپنے لئے گناہ کرتے کرتے کوئی عذر نہ چھوڑیں ۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ وَاسْتَغْفِرُوهُ فَإِنِّي أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَأَسْتَغْفِرُهُ فِي كُلِّ يَوْمٍ مِائَةَ مَرَّةٍ فَقُلْتُ لَهُ اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَغْفِرُكَ اللَّهُمَّ إِنِّي أَتُوبُ إِلَيْكَ اثْنَتَانِ أَمْ وَاحِدَةٌ فَقَالَ هُوَ ذَاكَ أَوْ نَحْوَ هَذَا-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے لوگو! اپنے رب سے توبہ کرتے رہا کرو اور میں بھی ایک دن میں سو سو مرتبہ اس سے توبہ کرتا ہوں ، میں نے ان سے پوچھا کہ اللہم انی استغفرک اور اللہم انی اتوب الیک یہ دوالگ الگ چیزیں ہیں یا ایک ہی ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایک ہی ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ وَالْمُوَاصَلَةِ وَلَمْ يُحَرِّمْهَا عَلَى أَصْحَابِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّكَ تُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ قَالَ إِنْ أُوَاصِلُ إِلَى السَّحَرِ فَرَبِّي عَزَّ وَجَلَّ يُطْعِمُنِي وَيَسْقِينِي-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگوانے اور صوم وصال سے منع فرمایا ہے لیکن اسے حرام قرار نہیں دیا تاکہ صحابہ کے لئے اس کی اجازت باقی رہے کسی نے پوچھا یا رسول اللہ ! آپ خود تو صوم وصال فرماتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر میں ایسا کرتا ہوں تو مجھے میرا رب کھلاتا اور پلاتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ وَالنَّاسُ يَعْتَقِبُونَ وَفِي الظَّهْرِ قِلَّةٌ فَحَانَتْ نَزْلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزْلَتِي فَلَحِقَنِي مِنْ بَعْدِي فَضَرَبَ مَنْكِبَيَّ فَقَالَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقُلْتُ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ ثُمَّ قَالَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ قَالَ إِذَا أَنْتَ صَلَّيْتَ فَاقْرَأْ بِهِمَا-
ایک صحابی کہتے ہیں کہ ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کسی سفر میں تھے چونکہ سواری کے جانور کم تھے اس لیے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے اترنے کی باری تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے میرے قریب آئے اور میرے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو میں نے یہ کلمہ پڑھا اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت مکمل پڑھی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اسے پڑھ لیا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لیے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی یاد کرلیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي السَّلِيلِ قَالَ وَقَفَ عَلَيْنَا رَجُلٌ فِي مَجْلِسِنَا بِالْبَقِيعِ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبِي أَوْ عَمِّي أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَقِيعِ وَهُوَ يَقُولُ مَنْ يَتَصَدَّقُ بِصَدَقَةٍ أَشْهَدُ لَهُ بِهَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ فَحَلَلْتُ مِنْ عِمَامَتِي لَوْثًا أَوْ لَوْثَيْنِ وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَصَدَّقَ بِهِمَا فَأَدْرَكَنِي مَا يُدْرِكُ بَنِي آدَمَ فَعَقَدْتُ عَلَيَّ عِمَامَتِي فَجَاءَ رَجُلٌ وَلَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ رَجُلًا أَشَدَّ سَوَادًا أَصْفَرَ مِنْهُ وَلَا آدَمَ يَعْبُرُ بِنَاقَةٍ لَمْ أَرَ بِالْبَقِيعِ نَاقَةً أَحْسَنَ مِنْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَصَدَقَةٌ قَالَ نَعَمْ قَالَ دُونَكَ هَذِهِ النَّاقَةَ قَالَ فَلَزِمَهُ رَجُلٌ فَقَالَ هَذَا يَتَصَدَّقُ بِهَذِهِ فَوَاللَّهِ لَهِيَ خَيْرٌ مِنْهُ قَالَ فَسَمِعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كَذَبْتَ بَلْ هُوَ خَيْرٌ مِنْكَ وَمِنْهَا ثَلَاثَ مِرَارٍ ثُمَّ قَالَ وَيْلٌ لِأَصْحَابِ الْمِئِينَ مِنْ الْإِبِلِ ثَلَاثًا قَالُوا إِلَّا مَنْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ إِلَّا مَنْ قَالَ بِالْمَالِ هَكَذَا وَهَكَذَا وَجَمَعَ بَيْنَ كَفَّيْهِ عَنْ يَمِينِهِ وَعَنْ شِمَالِهِ ثُمَّ قَالَ قَدْ أَفْلَحَ الْمُزْهِدُ الْمُجْهِدُ ثَلَاثًا الْمُزْهِدُ فِي الْعَيْشِ الْمُجْهِدُ فِي الْعِبَادَةِ-
ابوسلیل کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ بقیع میں ہماری مجلس پر ایک آدمی کھڑا ہو اور کہنے لگا کہ میرے والد یاچچا نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ انہوں نے ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت البقیع میں دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے جو شخص کوئی چیز صدقہ کرتا ہے میں قیامت کے دن اس کے حق میں گواہی دوں گا یہ سن کر میں اپنے عمامے کا ایک دو پرت کھولنے لگا کہ انہیں صدقہ کروں گا پھر مجھے بھی وہی وسوسہ آگیا جو عام طور پر ابن آدم کو پیش آتا ہے اس لیے میں نے اپناعمامہ واپس باندھ لیا۔ تھوڑی دیر بعد ایک آدمی جس کی مانند سیاہ اور گندمی رنک کا کوئی آدمی میں نے جنت البقیع میں نہیں دیکھا تھا وہ ایک اونٹنی کو لیے چلاآرہا تھا جس سےزیادہ حسین کوئی اونٹنی میں نے پورے جنت البقیع میں نہیں دیکھی اس نے آکرعرض کی یا رسول اللہ کیا میں صدقہ پیش کرسکتا ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں اس نے کہا پھر یہ اونٹنی قبول فرما لیجیے پھر وہ آدمی چلا گیا میں نے کہا ایسا آدمی یہ صدقہ کررہاہے بخدا یہ اونٹنی اس سے بہتر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات سن لی اور فرمایا تم غلط کہہ رہے ہو بلکہ وہ تم سے اور اس اونٹنی سے بہتر ہے تین مرتبہ فرمایا پھر فرمایا سینکڑوں اونٹ رکھنے والوں کے لیے ہلاکت ہے سوائے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ سوائے کس کے؟ فرمایا سوائے اس شخص کے جو مال کو اس اس طرح خرچ کرے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہتھیلی بند کرکے دائیں بائیں اشارہ فرمایا پھر فرمایا وہ شخص کامیاب ہوگیا جو زندگی میں بے رغبت اور عبادت میں خوب محنت کرنے والا ہو۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْحَاقَ بْنَ سُوَيْدٍ قَالَ سَمِعْتُ مُطَرِّفَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ يُحَدِّثُ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَانَ بِالْكُوفَةِ أَمِيرٌ قَالَ فَخَطَبَ يَوْمًا فَقَالَ إِنَّ فِي إِعْطَاءِ هَذَا الْمَالِ فِتْنَةً وَفِي إِمْسَاكِهِ فِتْنَةً وَبِذَلِكَ قَامَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ حَتَّى فَرَغَ ثُمَّ نَزَلَ-
مطرف بن عبداللہ کہتے ہیں کہ کوفہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی گورنر تھے ایک دن انہوں نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا یہ مال دینے میں بھی آزمائش ہے اور روک کر رکھنے میں بھی آزمائش ہے یہی بات ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں کھڑے ہو کر فرمائی تھی یہاں تک کہ فارغ ہو کر منبر سے نیچے اتر آئے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَعَبْدَةُ قَالَا ثَنَا عَاصِمٌ عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ قَالَ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ أَعْطُوا كُلَّ سُورَةٍ حَظَّهَا مِنْ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سننے والے صحابی سے مروی ہے کہ ہر سورت کو رکوع و سجود میں سے اس کا حصہ دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ سُلَيْمَانَ يَعْنِي التَّيْمِيَّ عَنْ أَنَسٍ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِهِ مَرَرْتُ عَلَى مُوسَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يُصَلِّي فِي قَبْرِهِ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس رات مجھے معراج پر لے جایا گیا تو میرا گزر حضرت موسی پر ہوا جو اپنی قبر میں کھڑے نماز پڑھ رہے تھے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ قَالُوا إِنَّا لَنَفْعَلُ ذَلِكَ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ بِأُمِّ الْكِتَابِ أَوْ قَالَ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرأت کے دوران قرأت کرتے ہو؟ تو صحابہ نے عرض کی یارسول اللہ واقعی ہم ایسا کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ایسا نہ کرنا الا یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأُمَوِيُّ عَنْ عَاصِمٍ قَالَ ثَنَا أَبُو الْعَالِيَةِ قَالَ أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ لِكُلِّ سُورَةٍ حَظُّهَا مِنْ الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ قَالَ ثُمَّ لَقِيتُهُ بَعْدُ فَقُلْتُ لَهُ إِنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقْرَأُ فِي الرَّكْعَةِ بِالسُّوَرِ فَتَعْرِفُ مَنْ حَدَّثَكَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ إِنِّي لَأَعْرِفُهُ وَأَعْرِفُ مُنْذُ كَمْ حَدَّثَنِيهِ حَدَّثَنِي مُنْذُ خَمْسِينَ سَنَةٍ-
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سننے والے صحابی سے مروی ہے کہ ہر سورت کو رکوع سجود میں سے اس کا حصہ دیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِي نَافِعٌ قَالَ رُبَّمَا أَمَّنَا ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا بِالسُّورَتَيْنِ وَالثَّلَاثِ-
نافع کہتے ہیں کہ بعض اوقات حضرت ابن عمر ہمیں نماز میں ایک ہی رکعت میں دو دو تین تین سورتیں پڑھا دیتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ أَخْبَرَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ مَرِضَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ يَعُودُونَهُ فَبَكَى فَقِيلَ لَهُ مَا يُبْكِيكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَلَمْ يَقُلْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ اقْرِرْهُ حَتَّى تَلْقَانِي قَالَ بَلَى وَلَكِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى قَبَضَ قَبْضَةً بِيَمِينِهِ فَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ وَلَا أُبَالِ وَقَبْضَةً أُخْرَى يَعْنِي بِيَدِهِ الْأُخْرَى فَقَالَ هَذِهِ لِهَذِهِ وَلَا أُبَالِ فَلَا أَدْرِي فِي أَيِّ الْقَبْضَتَيْنِ أَنَا-
ابونضرہ کہتے ہیں کہ ایک صحابی جن کا نام ابو عبداللہ لیا جاتا تھا کے پاس ان کے کچھ ساتھی عیادت کے لئے آئے تو دیکھا کہ وہ رو رہے ہیں انہوں نے رونے کی وجہ پوچھی اور کہنے لگے کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے یہ نہیں فرمایا تھا کہ مونچھیں تراشو پھر مستقل ایسا کرتے رہو یہاں تک کہ مجھ سے آملو انہوں نے کہا کہ کیوں نہیں لیکن میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے دائیں ہاتھ سے ایک مٹھی بھر کر مٹی اٹھائی اور دوسرے ہاتھ سے مٹھی بھری اور فرمایا یہ (مٹھی) ان (جنتیوں) کی ہے اور یہ (مٹھی) جہنمیوں کی ہے اور مجھے کوئی پرواہ نہیں اب مجھے معلوم نہیں کہ میں کس مٹھی میں تھا۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ قَالَ حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بِحَدِيثِ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ عَنْ عُمَرَ فِي الدِّيبَاجِ قَالَ فَقَالَ الْحَسَنُ أَخْبَرَنِي رَجُلٌ مِنَ الْحَيِّ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ جُبَّةٌ لَبِنَتُهَا دِيبَاجٌ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَبِنَةٌ مِنْ نَارٍ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے ایک جبہ پہن رکھا تھا جس کی تاریں ریشم کی تھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ آگ کی تاریں ہیں
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَمَّنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ فَيَوْمَئِذٍ لَا يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ وَلَا يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ يَعْنِي يَفْعَلُ بِهِ قَالَ خَالِدٌ وَسَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرَةَ قَالَ فَيَوْمَئِذٍ لَا يُعَذِّبُ أَيْ يَفْعَلُ بِهِ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فیومئذ لایعذب عذابہ احد والی آیت کو مجہول (یعنی یعذب میں ذال کے فتحہ اور یوثق میں ث کے فتحہ کے ساتھ) پڑھتے ہوئے سنا ہے مطلب یہ ہے کہ اس دن کسی شخص کو اس جیسا عذاب نہیں دیا جائے گا اور کسی کو اس طرح جکڑا نہیں جائے گا۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا الْأَزْرَقُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَلَاتُهُ فَإِنْ أَتَمَّهَا كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا قَالَ انْظُرُوا تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَأَكْمِلُوا مَا ضَيَّعَ مِنْ فَرِيضَتِهِ ثُمَّ الزَّكَاةُ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی اگر اسنے اسے مکمل ادا کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو میرے بندے کے پاس کچھ نوفل ملتے ہیں؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کرسکو اسی طرح زکوۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی اسی طرح ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ بُدَيْلٍ الْعُقَيْلِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ شَقِيقٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ مَنْ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِوَادِي الْقُرَى وَهُوَ عَلَى فَرَسِهِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ مِنْ بُلْقِينٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ الْمَغْضُوبُ عَلَيْهِمْ فَأَشَارَ إِلَى الْيَهُودِ فَقَالَ مَنْ هَؤُلَاءِ قَالَ هَؤُلَاءِ الضَّالُّونَ يَعْنِي النَّصَارَى قَالَ وَجَاءَهُ رَجُلٌ فَقَالَ اسْتُشْهِدَ مَوْلَاكَ أَوْ قَالَ غُلَامُكَ فُلَانٌ قَالَ بَلْ هُوَ يُجَرُّ إِلَى النَّارِ فِي عَبَاءَةٍ غَلَّهَا-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ وادی قری میں ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھوڑے پر سوار تھے بنوقین کے کسی آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا یا رسول اللہ یہ کون لوگ ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ مغضوب علیھم ہیں اور یہودیوں کی طرف اشارہ فرمایا اس نے پوچھا پھر یہ کون ہے فرمایا یہ گمراہ ہیں اور نصاری کی طرف اشارہ فرمایا۔ اور ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ آپ کافلاں غلام شہید ہوگیا ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بلکہ وہ جہنم میں اپنی چادر کھینچ رہا ہے یہ سزا ہے اس چادر کی جو اس نے مال غنیمت خیانت کرکے لی تھی۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِهِ فَقَالَ اقْرَأْ بِهِمَا فِي صَلَاتِكَ بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ-
ایک صحابی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس سے گذرے تو فرمایا کہ معوذتین کو اپنی نماز میں پڑھا کرو۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ قَالَ قَالَ رَجُلٌ كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي السَّفَرِ وَالنَّاسُ يَعْتَقِبُونَ وَفِي الظَّهْرِ قِلَّةٌ فَحَانَتْ نَزْلَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَزْلَتِي فَلَحِقَنِي مِنْ بَعْدِي فَضَرَبَ مَنْكِبِي فَقَالَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقُلْتُ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ ثُمَّ قَالَ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ فَقَرَأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَرَأْتُهَا مَعَهُ فَقَالَ إِذَا صَلَّيْتَ فَاقْرَأْ بِهِمَا-
ایک صحابی کہتے ہیں ہم لوگ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر میں تھے کچونکہ سواری کے جانور کم تھے اس لیے لوگ باری باری سوار ہوتے تھے ایک موقع پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور میرے اترنے کی باری آئی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم پیچھے سے میرے قریب ہوئے اور میرے کندھوں پرہاتھ رکھ کر فرمایا قل اعوذ برب الفلق پڑھو۔ میں نے یہ کلمہ پڑھ لیا اس طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سورت مکمل کی اور میں نے بھی آپ کے ساتھ اس طرح پڑھا پھر اسی طرح قل اعوذ برب الناس پڑھنے کے لیے فرمایا اور پوری سورت پڑھی جسے میں نے بھی پڑھ لیا پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب نماز پڑھا کرو تو یہ دونوں سورتیں نماز میں پڑھ لیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ قَالَ حَدَّثَنِي بَعْضُ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ وَغَزَوْنَا نَحْوَ فَارِسَ فَقَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَاتَ فَوْقَ بَيْتٍ لَيْسَتْ لَهُ إِجَّارٌ فَوَقَعَ فَمَاتَ فَبَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ عِنْدَ ارْتِجَاجِهِ فَمَاتَ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گر جائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہو جب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَزْهَرُ حَدَّثَنَا هِشَامٌ يَعْنِي الدَّسْتُوَائِيَّ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ قَالَ كُنَّا بِفَارِسَ وَعَلَيْنَا أَمِيرٌ يُقَالُ لَهُ زُهَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فَقَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ بَاتَ فَوْقَ إِجَّارٍ أَوْ فَوْقَ بَيْتٍ لَيْسَ حَوْلَهُ شَيْءٌ يَرُدُّ رِجْلَهُ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ بَعْدَ مَا يَرْتَجُّ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ-
ایک صحابی سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈ یر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گر جائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر پر روانہ ہوجب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ خَالِدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا قِلَابَةَ يُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَتَقْرَءُونَ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ أَوْ قَالَ تَقْرَءُونَ خَلْفَ الْإِمَامِ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي نَفْسِهِ قَالَ خَالِدٌ وَحَدَّثَنِي بَعْدُ وَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ فَقُلْتُ لِأَبِي قِلَابَةَ إِنْ شَاءَ قَالَ لَا أَذْكُرُهُ-
ایک صحابی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرات کے دوران قرات کرتے ہو دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ نے عرض کی یا رسول اللہ واقع ہی ہم ایسا کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا نہ کیا کرو الا یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ مَسْعُودِ بْنِ الْحَكَمِ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ حُذَافَةَ السَّهْمِيَّ أَنْ يَرْكَبَ رَاحِلَتَهُ أَيَّامَ مِنًى فَيَصِيحَ فِي النَّاسِ لَا يَصُومَنَّ أَحَدٌ فَإِنَّهَا أَيَّامُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ قَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ عَلَى رَاحِلَتِهِ يُنَادِي بِذَلِكَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایام منیٰ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ اپنی سواری پر سوار ہو کر لوگوں میں یہ اعلان کر دیں کہ ایام تشریق میں کوئی شخص بھی روزہ نہ رکھے کیونکہ یہ کھانے پینے کے دن ہیں چنانچہ میں نے انہیں اپنی سواری پر اس اعلان کی منادی کرتے ہوئے دیکھا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ وَكَانَ أَبُوهُ أَحَدَ الثَّلَاثَةِ الَّذِينَ تِيبَ عَلَيْهِمْ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ يَوْمَئِذٍ خَطِيبًا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ وَاسْتَغْفَرَ لِلشُّهَدَاءِ الَّذِينَ قُتِلُوا يَوْمَ أُحُدٍ ثُمَّ قَالَ إِنَّكُمْ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ تَزِيدُونَ وَإِنَّ الْأَنْصَارَ لَا يَزِيدُونَ وَإِنَّ الْأَنْصَارَ عَيْبَتِي الَّتِي أَوَيْتُ إِلَيْهَا أَكْرِمُوا كَرِيمَهُمْ وَتَجَاوَزُوا عَنْ مُسِيئِهِمْ فَإِنَّهُمْ قَدْ قَضَوْا الَّذِي عَلَيْهِمْ وَبَقِيَ الَّذِي لَهُمْ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے ، اللہ کی حمدوثناء بیان کی شہداء احد کی بخشش کی دعاء کی اور فرمایا اے گروہ مہاجرین ! تمہاری تعداد میں اضافہ ہوگا اور انصار کی تعداد میں اضافہ نہیں ہوگا انصار میرا راز ہیں جن کے یہاں میں نے ٹھکانہ حاصل کیا، ان کے معززین کی عزت کرنا اور ان کے خطاکاروں سے درگذر کرنا کیونکہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کرچکے اور اب تو ان کے حقوق باقی رہ گئے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا أَبَانُ حَدَّثَنَا أَبُو عِمْرَانَ حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ وَكَانَ عَامِلًا عَلَى تَوَّجَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ خَيْرًا عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ نَامَ عَلَى إِجَّارٍ لَيْسَ عَلَيْهِ مَا يَدْفَعُ قَدَمَيْهِ فَخَرَّ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ وَمَنْ رَكِبَ الْبَحْرَ إِذَا ارْتَجَّ فَقَدْ بَرِئَتْ مِنْهُ الذِّمَّةُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو شخص ایسے گھر کی چھت پر سوئے جس کی کوئی منڈیر نہ ہو اور وہ اس سے نیچے گر کر مر جائے تو کسی پر اس کی ذمہ داری نہیں ہے اور جو شخص ایسے وقت میں سمندری سفر روانہ ہوجب سمندر میں طغیانی آئی ہوئی ہو اور مرجائے تو اس کی ذمہ داری بھی کسی پر نہیں ہے ۔
-
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيَّ خَاتَمٌ مِنْ ذَهَبٍ فَأَخَذَ جَرِيدَةً فَضَرَبَ بِهَا كَفِّي وَقَالَ اطْرَحْهُ قَالَ فَخَرَجْتُ فَطَرَحْتُهُ ثُمَّ عُدْتُ إِلَيْهِ فَقَالَ مَا فَعَلَ الْخَاتَمُ قَالَ قُلْتُ طَرَحْتُهُ قَالَ إِنَّمَا أَمَرْتُكَ أَنْ تَسْتَمْتِعَ بِهِ وَلَا تَطْرَحَهُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا میں نے سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ٹہنی لے کر میرے ہاتھ پر ماری اور مجھے حکم دیا کہ اسے اتاروں چنانچہ میں نے اسے باہر جاکر پھینک دیا اور دوبارہ حاضر خدمت ہوگیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا وہ انگوٹھی کیا ہوئی؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے پھینک دی میں نے تمہیں یہ حکم دیا تھا کہ اس سے کسی اور طرح فائدہ اٹھالو اسے پھینکو مت۔
-
حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا أَبُو الْمَلِيحِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ وَكَانَ لِجَدِّهِ صُحْبَةٌ أَنَّهُ خَرَجَ زَائِرًا لِرَجُلٍ مِنْ إِخْوَانِهِ فَبَلَغَهُ شَكَاتُهُ قَالَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَقَالَ أَتَيْتُكَ زَائِرًا عَائِدًا وَمُبَشِّرًا قَالَ كَيْفَ جَمَعْتَ هَذَا كُلَّهُ قَالَ خَرَجْتُ وَأَنَا أُرِيدُ زِيَارَتَكَ فَبَلَغَتْنِي شَكَاتُكَ فَكَانَتْ عِيَادَةً وَأُبَشِّرُكَ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا سَبَقَتْ لِلْعَبْدِ مِنْ اللَّهِ مَنْزِلَةٌ لَمْ يَبْلُغْهَا بِعَمَلِهِ ابْتَلَاهُ اللَّهُ فِي جَسَدِهِ أَوْ فِي مَالِهِ أَوْ فِي وَلَدِهِ ثُمَّ صَبَّرَهُ حَتَّى يُبْلِغَهُ الْمَنْزِلَةَ الَّتِي سَبَقَتْ لَهُ مِنْهُ-
محمد بن خالد اپنے دادا سے " جنہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے شرف صحبت حاصل تھا " نقل کرتے ہیں کہ ایک دن وہ اپنے کسی مسلمان بھائی سے ملاقات کے ارادے سے نکلے راستے میں ان کی بیماری کا پتہ چلا تو ان کے پاس پہنچ کر کہا کہ میں آپ کے پاس ملاقات کے لئے ، عیادت کے لئے اور خوشخبری دینے کے لئے آیا ہوں ، اس نے پوچھا کہ یہ ساری چیزیں ایک جگہ کیسے جمع ہوگئیں ؟ انہوں نے جواب دیا کہ میں جس وقت نکلا تھا تو اس وقت آپ سے ملاقات کا ارادہ تھا راستے میں آپ کی بیماری کی خبر سنی تو یہاں پہنچ کر عیادت ہوگئی اور رہی خوشخبری تو وہ یہ ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب اللہ کے یہاں کسی بندے کا مقام و مرتبہ اس درجہ سے آگے بڑھ جاتا ہے جہاں تک اس کا عمل نہیں پہنچتا تو اللہ تعالیٰ اسے جسمانی ، مالی یا اولاد کی طرف سے کسی آزمائش میں مبتلا کر دیتا ہے پھر اسے اس پر صبر بھی عطاء کر دیتا ہے یہاں تک کہ وہ اس درجے تک جا پہنچتا ہے جو اس کے لئے طے ہوچکا ہوتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ أَخْبَرَهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةٍ فَلَمَّا رَجَعْنَا لَقِيَنَا دَاعِي امْرَأَةٍ مِنْ قُرَيْشٍ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ فُلَانَةَ تَدْعُوكَ وَمَنْ مَعَكَ إِلَى طَعَامٍ فَانْصَرَفَ فَانْصَرَفْنَا مَعَهُ فَجَلَسْنَا مَجَالِسَ الْغِلْمَانِ مِنْ آبَائِهِمْ بَيْنَ أَيْدِيهِمْ ثُمَّ جِيءَ بِالطَّعَامِ فَوَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ وَوَضَعَ الْقَوْمُ أَيْدِيَهُمْ فَفَطِنَ لَهُ الْقَوْمُ وَهُوَ يَلُوكُ لُقْمَتَهُ لَا يُجِيزُهَا فَرَفَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَغَفَلُوا عَنَّا ثُمَّ ذَكَرُوا فَأَخَذُوا بِأَيْدِينَا فَجَعَلَ الرَّجُلُ يَضْرِبُ اللُّقْمَةَ بِيَدِهِ حَتَّى تَسْقُطَ ثُمَّ أَمْسَكُوا بِأَيْدِينَا يَنْظُرُونَ مَا يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَفَظَهَا فَأَلْقَاهَا فَقَالَ أَجِدُ لَحْمَ شَاةٍ أُخِذَتْ بِغَيْرِ إِذْنِ أَهْلِهَا فَقَامَتْ الْمَرْأَةُ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ كَانَ فِي نَفْسِي أَنْ أَجْمَعَكَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى طَعَامٍ فَأَرْسَلْتُ إِلَى الْبَقِيعِ فَلَمْ أَجِدْ شَاةً تُبَاعُ وَكَانَ عَامِرُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ ابْتَاعَ شَاةً أَمْسِ مِنْ الْبَقِيعِ فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ أَنْ ابْتُغِيَ لِي شَاةٌ فِي الْبَقِيعِ فَلَمْ تُوجَدْ فَذُكِرَ لِي أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ شَاةً فَأَرْسِلْ بِهَا إِلَيَّ فَلَمْ يَجِدْهُ الرَّسُولُ وَوَجَدَ أَهْلَهُ فَدَفَعُوهَا إِلَى رَسُولِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَطْعِمُوهَا الْأُسَارَى-
ایک انصاری صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ ایک جنازے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ روانہ ہوئے جب واپس ہوئے تو ہمیں قریش کی ایک عورت کا قاصد ملا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم فلاں عورت نے آپ کی اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کی کھانے کی دعوت کی ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وہاں تشریف لے گئے اور ہم بھی چلے گئے وہاں پہنچ کر ہم لوگ بیٹھ گئے اور کچھ لوگوں کے بچے ان کے آگے بیٹھ گئے۔ تھوڑی دیربعد کھانا لایا گیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ رکھا لوگوں نے اپنے ہاتھ بڑھائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک لقمہ لے کر اسے چبا نے لگے لیکن وہ حلق میں سے نیچے نہیں اتر رہا تھا لوگ سمجھ گئے اور اپنے ہاتھ کھینچ لیے ہماری طرف سے وہ غافل ہوچکے تھے پھر جب دھیان ہوا تو ہمارے ہاتھ بھی پکڑ لیے ایک آدمی لقمہ توڑنے لگا تو وہ اس کے ہاتھ سے گر گیا پھر وہ ہمارے ہاتھ روک کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف دیکھنے لگے کہ اب وہ کیا کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے چبانے کی کوشش کی لیکن پھر اسے اگل دیا، اور فرمایا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ بکری اس کے مالک کی اجازت کے بغیر لی گئی ہے؟ یہ سن کر وہ عورت کھڑی ہوئی اور کہنے لگی یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم میرے دل میں خیال آیا کہ آپ کو اور آپ کے ہمراہ تمام لوگوں کو کھانے پر جمع کروں چنانچہ میں نے بقیع کی طرف ایک آدمی کو بھیجا لیکن وہاں سے بکری نہیں ملی جبکہ عامر بن ابی وقاص نے کل شام ہی بقیع سے ایک بکری خریدی تھی میں نے انہیں پیغام بھیجا کہ بقیع میں میرے لئے بکری تلاش کی گئی ہے لیکن وہ نہیں مل سکی مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نے بھی ایک بکری خریدی ہے آپ وہ میرے پاس بھیج دیں قاصد کو وہ اپنے گھر میں نہیں ملے البتہ ان کے گھر والے موجود تھے ، انہوں نے وہ بکری میرے قاصد کو دے دی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کھانا قیدیوں کو کھلا دو۔
-
حَدَّثَنَا رَوْحٌ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي حَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ رَجُلٍ أَدْرَكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّمَا الطَّوَافُ صَلَاةٌ فَإِذَا طُفْتُمْ فَأَقِلُّوا الْكَلَامَ وَلَمْ يَرْفَعْهُ ابْنُ بَكْرٍ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا طواف بھی نماز ہی کی طرح ہوتا ہے اس لئے جب تم طواف کیا کرو تو گفتگو کم کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا يُونُسُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنِ الْأَشْعَثِ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ بَنِي يَرْبُوعَ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يُكَلِّمُ النَّاسَ يَقُولُ يَدُ الْمُعْطِي الْعُلْيَا أُمَّكَ وَأَبَاكَ وَأُخْتَكَ وَأَخَاكَ ثُمَّ أَدْنَاكَ أَدْنَاكَ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَؤُلَاءِ بَنُو ثَعْلَبَةَ بْنِ يَرْبُوعَ الَّذِينَ أَصَابُوا فُلَانًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا لَا تَجْنِي نَفْسٌ عَلَى أُخْرَى-
بنو یربوع کے ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں سے گفتگو کے دوران یہ فرماتے ہوئے سنا کہ دینے والے کا ہاتھ اوپر ہوتا ہے اپنی ماں ، باپ بہن ، بھائی اور درجہ بدرجہ قریبی رشتہ داروں پر خرچ کیا کرو ایک آدمی نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم بنوثعلبہ بن یربوع ہیں انہوں نے فلاں آدمی کو قتل کر دیا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی شخص کسی دوسرے کے جرم کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنِ الْأَزْرَقِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمُرَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَّلُ مَا يُحَاسَبُ بِهِ الْعَبْدُ صَلَاتُهُ فَإِنْ كَانَ أَتَمَّهَا كُتِبَتْ لَهُ تَامَّةً وَإِنْ لَمْ يَكُنْ أَتَمَّهَا قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ انْظُرُوا هَلْ تَجِدُونَ لِعَبْدِي مِنْ تَطَوُّعٍ فَتُكَمِّلُوا بِهَا فَرِيضَتَهُ ثُمَّ الزَّكَاةُ كَذَلِكَ ثُمَّ تُؤْخَذُ الْأَعْمَالُ عَلَى حَسَبِ ذَلِكَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا سب سے پہلے جس چیز کا بندے سے حساب لیا جائے گا وہ اس کی نماز ہوگی اگر اس نے اسے مکمل اداء کیا ہوگا تو وہ مکمل لکھ دی جائیں گی ورنہ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ دیکھو! میرے بندے کے پاس کچھ نوافل ملتے ہیں ؟ کہ ان کے ذریعے فرائض کی تکمیل کر سکو اسی طرح زکوۃ کے معاملے میں بھی ہوگا اور دیگر اعمال کا حساب بھی ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنِ الْمُهَلَّبِ بْنِ أَبِي صُفْرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا أُرَاهُمْ اللَّيْلَةَ إِلَّا سَيُبَيِّتُونَكُمْ فَإِنْ فَعَلُوا فَشِعَارُكُمْ حم لَا يُنْصَرُونَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے لگتا ہے کہ آج رات دشمن شب خون مارے گا اگر ایسا ہوا تو تمہارے اشعار "حم لاینصرون" کے الفاظ ہوں گے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ قَوْمِهِ أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ أَوْ قَالَ أَنْتَ مُحَمَّدٌ فَقَالَ نَعَمْ قَالَ فَإِلَامَ تَدْعُو قَالَ أَدْعُو إِلَى اللَّهِ وَحْدَهُ مَنْ إِذَا كَانَ بِكَ ضُرٌّ فَدَعَوْتَهُ كَشَفَهُ عَنْكَ وَمَنْ إِذَا أَصَابَكَ عَامُ سَنَةٍ فَدَعَوْتَهُ أَنْبَتَ لَكَ وَمَنْ إِذَا كُنْتَ فِي أَرْضٍ قَفْرٍ فَأَضْلَلْتَ فَدَعَوْتَهُ رَدَّ عَلَيْكَ قَالَ فَأَسْلَمَ الرَّجُلُ ثُمَّ قَالَ أَوْصِنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ لَهُ لَا تَسُبَّنَّ شَيْئًا أَوْ قَالَ أَحَدًا شَكَّ الْحَكَمُ قَالَ فَمَا سَبَبْتُ شَيْئًا بَعِيرًا وَلَا شَاةً مُنْذُ أَوْصَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا تَزْهَدْ فِي الْمَعْرُوفِ وَلَوْ بِبَسْطِ وَجْهِكَ إِلَى أَخِيكَ وَأَنْتَ تُكَلِّمُهُ وَأَفْرِغْ مِنْ دَلْوِكَ فِي إِنَاءِ الْمُسْتَسْقِي وَاتَّزِرْ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ فَإِنْ أَبَيْتَ فَإِلَى الْكَعْبَيْنِ وَإِيَّاكَ وَإِسْبَالَ الْإِزَارِ قَالَ فَإِنَّهَا مِنْ الْمَخِيلَةِ وَاللَّهُ لَا يُحِبُّ الْمَخِيلَةَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھا کہ ایک آدمی آیا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مخاطب کر کے کہنے لگا کیا آپ ہی اللہ کے پیغمبر ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں ! اس نے پوچھا کہ آپ کن چیزوں کی دعوت دیتے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اس اللہ کی طرف دعوت دیتا ہوں جو یکتا ہے یہ بتاؤ کہ وہ کون سی ہستی ہے کہ جب تم پر کوئی مصیبت آتی ہے اور تم اسے پکارتے ہو تو وہ تمہاری مصیبت دور کر دیتی ہے؟ وہ کون ہے کہ جب تم قحط سالی میں مبتلا ہوتے ہو اور اس سے دعاء کرتے ہو تو وہ پیداوار ظاہر کر دیتا ہے ؟ وہ کون ہے کہ جب تم کسی بیابان اور جنگل میں راستہ بھول جاؤ اور اس سے دعاء کرو تو وہ تمہیں واپس پہنچا دیتا ہے ؟ یہ سن کر وہ شخص مسلمان ہوگیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ! (صلی اللہ علیہ وسلم) مجھے کوئی وصیت کیجئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی چیز کو گالی نہ دینا وہ کہتے ہیں کہ اس کے بعد سے میں کبھی کسی اونٹ یا بکری تک کو گالی نہیں دی جب سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے وصیت فرمائی اور نیکی سے بے رغبتی ظاہر نہ کرنا اگرچہ وہ بات کرتے ہوئے اپنے بھائی سے خندہ پیشانی کے ساتھ ملنا ہی ہو پانی مانگنے والے کے برتن میں اپنے ڈول سے پانی ڈال دینا اور تہبند نصف پنڈلی تک باندھنا اگر یہ نہیں کر سکتے تو ٹخنوں تک باندھ لینا لیکن تہبند کو لٹکنے سے بچانا کیونکہ یہ تکبر ہے اور اللہ کو تکبر پسند نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شَرِيكٌ عَنْ مُهَاجِرٍ الصَّائِغِ عَنْ رَجُلٍ لَمْ يُسَمِّهِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلًا يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَأُ قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ بَرِئَ مِنْ الشِّرْكِ وَسَمِعَ آخَرَ وَهُوَ يَقْرَأُ قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ فَقَالَ أَمَّا هَذَا فَقَدْ غُفِرَ لَهُ-
ایک شیخ سے " جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پایا ہے " مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلا تو نبی کریم کا گذر ایک آدمی پر ہوا جو سورت کافرون کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تو شرک سے بری ہوگیا پھر دوسرے آدمی کو دیکھا وہ سورت اخلاص کی تلاوت کر رہا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی برکت سے اس کی بخشش ہوگی ۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ كَوَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْدًا أَوْ أَسْعَدَ بْنَ زُرَارَةَ فِي حَلْقِهِ مِنْ الذُّبْحَةِ وَقَالَ لَا أَدَعُ فِي نَفْسِي حَرَجًا مِنْ سَعْدٍ أَوْ أَسْعَدَ بْنِ زُرَارَةَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعدیا اسعد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو کسی زخم کی وجہ سے داغا اور فرمایا میں ان کے جس چیز میں صحت اور تندرستی محسوس کروں گا اس تدبیر کو ضرور اختیار کروں گا۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ رِجَالًا يَتَحَدَّثُونَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا عُتِقَتْ الْأَمَةُ فَهِيَ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَطَأْهَا إِنْ شَاءَتْ فَارَقَتْهُ وَإِنْ وَطِئَهَا فَلَا خِيَارَ لَهَا وَلَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ-
چند صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیار مل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کرچکا ہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔
-
حَدَّثَنَا حَسَنٌ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي جَعْفَرٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ قَالُ سَمِعْتُ رِجَالًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَدَّثُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا أُعْتِقَتْ الْأَمَةُ وَهِيَ تَحْتَ الْعَبْدِ فَأَمْرُهَا بِيَدِهَا فَإِنْ هِيَ أَقَرَّتْ حَتَّى يَطَأَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ لَا تَسْتَطِيعُ فِرَاقَهُ-
چند صحابہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جب کسی باندی کو آزادی کا پروانہ مل جائے تو اسے اختیارمل جاتا ہے بشرطیکہ اس نے اس کے ساتھ ہمبستری نہ کی ہو " کہ اگر چاہے تو اپنے شوہر سے جدائی اختیار کرلے اور اگر وہ اس سے ہمبستری کر چکاہو تو پھر اسے یہ اختیار نہیں رہتا اور وہ اس سے جدا نہیں ہوسکتی۔
-
سَمِعْتُهُ وَحْدِي حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ رَجُلٍ مِنَ الْأَنْصَارِ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جِنَازَةِ رَجُلٍ مِنْ الْأَنْصَارِ وَأَنَا غُلَامٌ مَعَ أَبِي فَجَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى حُفْرَةِ الْقَبْرِ فَجَعَلَ يُوصِي الْحَافِرَ وَيَقُولُ أَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ الرَّأْسِ وَأَوْسِعْ مِنْ قِبَلِ الرِّجْلَيْنِ لَرُبَّ عَذْقٍ لَهُ فِي الْجَنَّةِ-
ایک انصاری صحابی سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی کریم ، صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ایک انصاری کے جنازے میں نکلے میں اس وقت نو عمر تھا اور اپنے والد کے ساتھ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے کنارے بیٹھ گئے اور قبر کھودنے والے کو تلقین کرنے لگے کہ سر کی جانب سے اسے کشادہ کرو اور پاؤں کی جانب سے اسے کشادہ کرو اس کے لئے جنت میں بہت سے خوشے ہیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّالَانِيُّ عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْأَوْدِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا اجْتَمَعَ الدَّاعِيَانِ فَأَجِبْ أَقْرَبَهُمَا بَابًا فَإِنَّ أَقْرَبَهُمَا بَابًا أَقْرَبُهُمَا جِوَارًا فَإِذَا سَبَقَ أَحَدُهُمَا فَأَجِبْ الَّذِي سَبَقَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ایک ہی وقت میں دو آدمی تمہیں دعوت دیں تو جس کا دروازہ زیادہ قریب ہو اس کی دعوت قبول کرلو کیونکہ جس کا دروازہ زیادہ قریب ہوگا اس کا پڑوس زیادہ قریب ہوگا اور اگر ان میں سے کوئی ایک پہلے دعوت دے دے تو پھر پہلے دینے والے کی دعوت کو قبول کرلو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُئِيَ بِالْعَرْجِ وَهُوَ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ مَاءً وَهُوَ صَائِمٌ مِنْ الْحَرِّ أَوْ مِنْ الْعَطَشِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا گیا ۔
-
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبِرْنِي بِكَلِمَاتٍ أَعِيشُ بِهِنَّ وَلَا تُكْثِرْ عَلَيَّ فَأَنْسَى قَالَ اجْتَنِبْ الْغَضَبَ ثُمَّ أَعَادَ عَلَيْهِ فَقَالَ اجْتَنِبْ الْغَضَبَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک شخص نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کوئی مختصر نصیحت فرمائیے شاید میری عقل میں آجائے زیادہ نہ کیجئے گا تاکہ میں بھول نہ جاؤں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا غصہ نہ کیا کرو، اس نے کئی مرتبہ اپنی درخواست دہرائی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر مرتبہ یہی جواب دیا کہ غصہ نہ کیا کرو۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْوَلِيدِ الْعَدَنِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّكُمْ تَقْرَءُونَ وَالْإِمَامُ يَقْرَأُ قَالَهَا ثَلَاثًا قَالُوا إِنَّا لَنَفْعَلُ ذَلِكَ قَالَ فَلَا تَفْعَلُوا إِلَّا أَنْ يَقْرَأَ أَحَدُكُمْ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مرتبہ فرمایا شاید تم لوگ امام کی قرات کے دوران قرات کرتے ہو؟ دو تین مرتبہ یہ سوال دہرایا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ ! صلی اللہ علیہ وسلم واقعی ہم ایسا کرتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہ کیا کرو الا یہ کہ تم میں سے کوئی سورت فاتحہ پڑھنا چاہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا مَنْ كَانَ يُقْرِئُنَا مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ كَانُوا يَقْتَرِئُونَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَ آيَاتٍ فَلَا يَأْخُذُونَ فِي الْعَشْرِ الْأُخْرَى حَتَّى يَعْلَمُوا مَا فِي هَذِهِ مِنْ الْعِلْمِ وَالْعَمَلِ قَالُوا فَعَلِمْنَا الْعِلْمَ وَالْعَمَلَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دس دس آیات پڑھتے تھے اور اگلی دس آیات اس وقت تک نہیں پڑھتے تھے جب تک کہ پہلی دس آیات میں علم و عمل سے متعلق چیزیں اچھی طرح سیکھ نہ لیتے یوں ہم نے علم وعمل کو حاصل کیا ہے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ عَمَّارِ بْنِ أَبِي عَمَّارٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ أَقُولُ فِي أَوْلَادِ الْمُشْرِكِينَ هُمْ مِنْهُمْ فَحَدَّثَنِي رَجُلٌ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَقِيتُهُ فَحَدَّثَنِي عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ هُوَ خَلَقَهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِهِمْ وَبِمَا كَانُوا عَامِلِينَ-
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک وقت تک میں اس بات کا قائل تھا کہ مسلمانوں کی اولاد مسلمانوں کے ساتھ ہوگی اور مشرکین کی اولاد مشرکین کے ساتھ ہوگی حتیٰ کہ فلاں آدمی نے مجھ سے فلاں کے حوالے سے یہ حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے متعلق پوچھا گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ زیادہ بہتر جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے (پھر میں ایک اور آدمی سے ملا اور اس نے بھی مجھے یہی بات بتائی تب میں اپنی رائے سے پیچھے ہٹ گیا)
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ سَمِعْنَاهُ مِنَ الْأَعْمَشِ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَسَارٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْلَا أَشُقُّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ بِالسِّوَاكِ مَعَ كُلِّ صَلَاةٍ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر مجھے اپنی امت پر مشقت کا خیال نہ ہوتا تو میں انہیں ہر نماز کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ مِنْ بَعْدِكُمْ أَوْ إِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ الْكَذَّابَ الْمُضِلَّ وَإِنَّ رَأْسَهُ مِنْ وَرَائِهِ حُبُكٌ حُبُكٌ وَإِنَّهُ سَيَقُولُ أَنَا رَبُّكُمْ فَمَنْ قَالَ كَذَبْتَ لَسْتَ رَبَّنَا وَلَكِنَّ اللَّهَ رَبُّنَا وَعَلَيْهِ تَوَكَّلْنَا وَإِلَيْهِ أَنَبْنَا وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْكَ قَالَ فَلَا سَبِيلَ لَهُ عَلَيْهِ-
ابوقلابہ کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں میں نے ایک آدمی کو دیکھا جسے لوگوں نے اپنے حلقے میں گھیر رکھا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (احادیث بیان کر رہا تھا ) تو ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ تمہارے بعد ایک گمراہ کن کذاب آئے گا جس کے سر میں پیچھے سے راستے بنے ہوں گے اور وہ دعویٰ کرے گا کہ میں تمہارا رب ہوں سو جو شخص یہ کہہ دے کہ تو ہمارا رب نہیں ہے ہمارا رب تو اللہ ہے ہم اسی پر توکل کرتے اور رجوع کرتے ہیں اور ہم تیرے شر سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں تو دجال کو اس پر تسلط حاصل نہیں ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ قَالَ كَانَ مَرْثَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ لَا يَجِيءُ إِلَى الْمَسْجِدِ إِلَّا وَمَعَهُ شَيْءٌ يَتَصَدَّقُ بِهِ قَالَ فَجَاءَ ذَاتَ يَوْمٍ إِلَى الْمَسْجِدِ وَمَعَهُ بَصَلٌ فَقُلْتُ لَهُ أَبَا الْخَيْرِ مَا تُرِيدُ إِلَى هَذَا يُنْتِنُ عَلَيْكَ ثَوْبَكَ قَالَ يَا ابْنَ أَخِي إِنَّهُ وَاللَّهِ مَا كَانَ فِي مَنْزِلِي شَيْءٌ أَتَصَدَّقُ بِهِ غَيْرُهُ إِنَّهُ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ظِلُّ الْمُؤْمِنِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ صَدَقَتُهُ-
یزید بن ابی حبیب کہتے ہیں کہ مرثد بن عبداللہ جب بھی مسجد آتے تو اپنے ساتھ صدقہ کرنے کے لئے کوئی چیز ضرور لاتے تھے ایک دن وہ مسجد میں آئے تو اپنے ساتھ پیاز لے کر آئے میں نے ان سے کہا اے ابوالخیر! یہ کیوں لے آئے ؟ اس سے تو آپ کے کپڑوں سے بدبو آنے لگے گی انہوں نے کہا بھتیجے! آج میرے گھر میں صدقہ کرنے کے لئے کچھ نہیں تھا اور مجھے ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے بتایا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت کے دن مسلمان کا سایہ اس کا صدقہ ہوگا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ أَخْبَرَنَا عَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ عَنْ عَرْفَجَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ ذَكَرَ رَمَضَانَ فَقَالَ تُفْتَحُ فِيهِ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ وَتُغْلَقُ فِيهِ أَبْوَابُ النَّارِ وَتُصَفَّدُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ وَيُنَادِي فِيهِ مُنَادٍ كُلَّ لَيْلَةٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ هَلُمَّ وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ حَتَّى يَنْقَضِيَ رَمَضَانُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ماہ رمضان میں آسمان کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دیئے جاتے ہیں اور اس میں ہر سرکش شیطان کو پابند سلاسل کر دیا جاتا ہے اور ہر رات ایک منادی نداء لگاتا ہے کہ اسے خیر کے طالب ! آگے بڑھ اور اے شر کے طالب ! رک جا، یہاں تک کہ رمضان ختم ہو جائے۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي صَخْرٍ الْعُقَيْلِيِّ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنَ الْأَعْرَابِ قَالَ جَلَبْتُ جَلُوبَةً إِلَى الْمَدِينَةِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغْتُ مِنْ بَيْعَتِي قُلْتُ لَأَلْقَيَنَّ هَذَا الرَّجُلَ فَلَأَسْمَعَنَّ مِنْهُ قَالَ فَتَلَقَّانِي بَيْنَ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ يَمْشُونَ فَتَبِعْتُهُمْ فِي أَقْفَائِهِمْ حَتَّى أَتَوْا عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْيَهُودِ نَاشِرًا التَّوْرَاةَ يَقْرَؤُهَا يُعَزِّي بِهَا نَفْسَهُ عَلَى ابْنٍ لَهُ فِي الْمَوْتِ كَأَحْسَنِ الْفِتْيَانِ وَأَجْمَلِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْشُدُكَ بِالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ هَلْ تَجِدُ فِي كِتَابِكَ ذَا صِفَتِي وَمَخْرَجِي فَقَالَ بِرَأْسِهِ هَكَذَا أَيْ لَا فَقَالَ ابْنُهُ إِنِّي وَالَّذِي أَنْزَلَ التَّوْرَاةَ إِنَّا لَنَجِدُ فِي كِتَابِنَا صِفَتَكَ وَمَخْرَجَكَ وَأَشْهَدُ أَنَّ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ أَقِيمُوا الْيَهُودَ عَنْ أَخِيكُمْ ثُمَّ وَلِيَ كَفَنَهُ وَحَنَّطَهُ وَصَلَّى عَلَيْهِ-
ایک دیہاتی صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور باسعادت میں میں ایک اونٹ مدینہ منور لے کر آیاجب میں اسے بیچ کر فارغ ہوگیا تو میں نے سوچا کہ اس آدمی سے ملتا ہوں اور اس کی باتیں سنتا ہوں چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حضرت ابوبکروعمر رضی اللہ عنہما کے درمیان چلتے ہوئے ملے میں بھی ان کے پیچھے چلنے لگا حتیٰ کہ وہ تینوں ایک یہودی کے پاس پہنچے جو تورات کھولے اسے پڑھ رہا تھا اور اس کے ذریعے اپنے آپ کو تسلی دے رہا تھا کہ اس کا انتہائی حسین وجمیل جوان بیٹا قریب المرگ تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا میں تمہیں اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس نے تورات کو نازل کیا ہے کہ کیا تم تورات میں میری یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پڑھتے ہو؟ اس نے اپنے سر سے نفی میں اشارہ کر دیا اس کے قریب المرگ بیٹے نے کہا ہاں ! اس ذات کی قسم جس نے تورات کو نازل کیا ہے ہم اپنی کتاب میں آپ کی یہی صفات اور بعثت کے یہی حالات پاتے ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں اور یہ کہ آپ اللہ کے رسول ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اپنے بھائی کے پاس سے ان یہودیوں کو اٹھا دو پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اس کے کفن دفن اور نماز جنازہ کا انتظام فرمایا۔
-
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عُقْبَةَ بْنِ أَوْسٍ وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً يَعْقُوبُ بْنُ أَوْسٍ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْفَتْحِ وَقَالَ مَرَّةً يَوْمَ فَتْحِ مَكَّةَ فَقَالَ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ صَدَقَ وَعْدَهُ وَنَصَرَ عَبْدَهُ وَهَزَمَ الْأَحْزَابَ وَحْدَهُ أَلَا إِنَّ كُلَّ مَأْثُرَةٍ تُعَدُّ وَتُدَّعَى وَدَمٍ وَمَالٍ تَحْتَ قَدَمَيَّ هَاتَيْنِ إِلَّا سِدَانَةَ الْبَيْتِ أَوْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ أَلَا وَإِنَّ قَتِيلَ خَطَإِ الْعَمْدِ قَالَ خَالِدٌ أَوْ قَالَ قَتِيلُ الْخَطَإِ شِبْهِ الْعَمْدِ قَتِيلُ السَّوْطِ وَالْعَصَا مِائَةٌ مِنْ الْإِبِلِ مِنْهَا أَرْبَعُونَ فِي بُطُونِهَا أَوْلَادُهَا-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا اللہ کے علاوہ کوئی معبود نہیں ، وہ اکیلا ہے ، اسی نے اپنے بندے کی مدد فرمائی اوراکیلے ہی تمام لشکروں کو شکت سے دو چار کر دیا یاد رکھو! زمانہ جاہلیت میں جو چیز بھی قابل فخر سمجھتی تھی اور ہر خون کا یا عام دعویٰ آج میرے ان دو قدموں کے نیچے ہے البتہ بیت اللہ کی کنجی اور حجاج کرام کو پانی پلانے کامنصب برقرار رہے گا یاد رکھو! ہر وہ شخص جو شبہ عمد کے طور پر کسی کوڑے ، لاٹھی یا پتھر سے ماراجائے اس میں دیت مغلظہ واجب ہوگی یعنی سو ایسے اونٹ جن میں چالیس حاملہ اونٹنیاں ہوں گی ۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ مُجَالِدٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ الْمُحَرِّرِ بْنِ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أُصِيبَ بِشَيْءٍ فِي جَسَدِهِ فَتَرَكَهُ لِلَّهِ كَانَ كَفَّارَةً لَهُ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس شخص کے جسم کو کوئی تکلیف پہنچے اور وہ اللہ کے لئے اسے چھوڑ دے تو وہ اس کے لئے کفارہ بن جائے گی۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ هِشَامٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الَأَشْهَلِيِّ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ أَتَاهُ فَحَدَّثَهُ أَوْ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي الصَّلَاةِ عَلَى الْمَيِّتِ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِحَيِّنَا وَمَيِّتِنَا وَشَاهِدِنَا وَغَائِبِنَا وَذَكَرِنَا وَأُنْثَانَا وَصَغِيرِنَا وَكَبِيرِنَا-
حضرت ابو ابراہیم رحمتہ اللہ علیہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز جنازہ پڑھتے تو یہ دعاء فرماتے تھے اے اللہ ! ہمارے زندہ اور فوت شدہ بڑوں اور بچوں ، مردوں اور عورتوں اور موجودہ غائب سب کی بخشش فرما۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو غِفَارٍ حَدَّثَنِي عَلْقَمَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيُّ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ قَوْمِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ ثَلَاثَ مِرَارٍ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيُحْسِنْ إِلَى جَارِهِ مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور اپنے مہمان کا اکرام کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک کرنا چاہئے اور جو شخص اللہ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہو، اسے اللہ سے ڈرنا اور اچھی بات کہنی چاہئے یا پھر خاموش رہنا چاہئے۔
-
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ قَالَ سَمِعْتُ مُرَّةَ قَالَ حَدَّثَنِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى نَاقَةٍ حَمْرَاءَ مُخَضْرَمَةٍ فَقَالَ أَتَدْرُونَ أَيُّ يَوْمِكُمْ هَذَا قَالَ قُلْنَا يَوْمُ النَّحْرِ قَالَ صَدَقْتُمْ يَوْمُ الْحَجِّ الْأَكْبَرِ أَتَدْرُونَ أَيُّ شَهْرٍ شَهْرُكُمْ هَذَا قُلْنَا ذُو الْحِجَّةِ قَالَ صَدَقْتُمْ شَهْرُ اللَّهِ الْأَصَمُّ أَتَدْرُونَ أَيُّ بَلَدٍ بَلَدُكُمْ هَذَا قَالَ قُلْنَا الْمَشْعَرُ الْحَرَامُ قَالَ صَدَقْتُمْ قَالَ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ عَلَيْكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا أَوْ قَالَ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا وَشَهْرِكُمْ هَذَا وَبَلَدِكُمْ هَذَا أَلَا وَإِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ أَنْظُرُكُمْ وَإِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الْأُمَمَ فَلَا تُسَوِّدُوا وَجْهِي أَلَا وَقَدْ رَأَيْتُمُونِي وَسَمِعْتُمْ مِنِّي وَسَتُسْأَلُونَ عَنِّي فَمَنْ كَذَبَ عَلَيَّ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ أَلَا وَإِنِّي مُسْتَنْقِذٌ رِجَالًا أَوْ إِنَاثًا وَمُسْتَنْقَذٌ مِنِّي آخَرُونَ فَأَقُولُ يَا رَبِّ أَصْحَابِي فَيُقَالُ إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سرخ رنگ کی اونٹنی پر ہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم جانتے ہو کہ آج کون سا دن ہے ؟ ہم نے عرض کیا کہ یوم النحر فرمایا تم نے سچ کہا یہ حج اکبر کا دن ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون سا مہینہ ہے ؟ ہم نے عرض کیا ذی الحجہ فرمایا تم نے سچ کہا یہ شہر اصم ہے کیا تم جانتے ہو کہ یہ کون ساشہر ہے ؟ ہم نے عرض کیا مشعرحرام فرمایا تم نے سچ کہا تمہاری جان اور تمہارے مال تمہارے لیے اسی طرح حرمت والے ہیں جیسے اس شہر میں اس مہینے کے آج کے دن کی حرمت ہے یاد رکھو! حوض کوثر پر میں تمہارا انتظار کروں گا اور تمہیں دیکھوں گا اور تمہارے ذریعے دوسری امتوں پر اپنی کثرت ظاہر کروں گا لہٰذا میرے چہرے کو سیاہ نہ کرنا، تم نے مجھے دیکھا ہے اور میری باتیں سنی ہیں اور تم سے میرے متعلق پوچھا جائے گا جو شخص میری طرف جھوٹی نسبت کرے گا اسے چاہئے کہ جہنم میں اپنا ٹھکانہ بنالے ، یاد رکھو! میں کچھ لوگوں کو چھڑا لوں گا اور بہت سے لوگ مجھ سے چھڑا لیے جائیں گے میں عرض کروں گا کہ پروردگار یہ میرے ساتھی ہیں تو مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا چیزیں ایجاد کرلی تھیں ۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَعَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَالِكٍ عَنْ سُمَيٍّ عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رُئِيَ بِالْعَرْجِ وَهُوَ يَصُبُّ عَلَى رَأْسِهِ الْمَاءَ مِنْ الْحَرِّ أَوْ مِنْ الْعَطَشِ وَهُوَ صَائِمٌ-
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ فتح مکہ کے سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقام عرج میں پیاس یا گرمی کی وجہ سے اپنے سر پر پانی ڈالتے ہوئے دیکھا گیا ۔
-