جو شخص یہ کہتا ہے کہ خمس انعام سے پہلے نکالا جائے گا

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ کَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ الشَّامِيِّ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ زِيَادِ بْنِ جَارِيَةَ التَّمِيمِيِّ عَنْ حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ الْفِهْرِيِّ أَنَّهُ قَالَ کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنَفِّلُ الثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ-
محمد بن کثیر، یزید بن یزید بن جابر، مکحول، زیادہ بن جاریہ، حضرت حبیب بن مسلمہ فہری سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خمس نکالنے کے بعد مال غنیمت کا تہائی حصہ بطور انعام دیتے تھے (اور باقی دوتہائی سب میں برابر تقسیم فرماتے تھے۔ )
Narrated Habib ibn Maslamah al-Fihri: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) would give a third of the spoils after he would keep off the fifth.
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ مَيْسَرَةَ الْجُشَمِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ الْعَلَائِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ مَکْحُولٍ عَنْ ابْنِ جَارِيَةَ عَنْ حَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ يُنَفِّلُ الرُّبْعَ بَعْدَ الْخُمُسِ وَالثُّلُثَ بَعْدَ الْخُمُسِ إِذَا قَفَلَ-
عبیداللہ بن عمر بن میسرہ، عبدالرحمن بن مہدی، معاویہ بن صالح، علاء بن حارث، مکحول، ابن جاریہ، حضرت حبیب بن مسلمہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ خمس نکالنے کے بعد چوتھائی حصہ انعام کے طور پر مرحمت فرماتے (اور جہاد سے واپسی میں اگر دشمن سے مقابلہ ہوتا تو) خمس نکالنے کے بعد تہائی حصہ انعام میں دیتے۔
Narrated Habib ibn Maslamah: The Apostle of Allah (peace_be_upon_him) used to give a quarter of the booty as reward after the fifty had been kept off, and a third after the fifth had been kept off when he returned.
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ بَشِيرِ بْنِ ذَکْوَانَ وَمَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيَّانِ الْمَعْنَی قَالَا حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَمْزَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَهْبٍ يَقُولُ سَمِعْتُ مَکْحُولًا يَقُولُ کُنْتُ عَبْدًا بِمِصْرَ لِامْرَأَةٍ مِنْ بَنِي هُذَيْلٍ فَأَعْتَقَتْنِي فَمَا خَرَجْتُ مِنْ مِصْرَ وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَی ثُمَّ أَتَيْتُ الْحِجَازَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَی ثُمَّ أَتَيْتُ الْعِرَاقَ فَمَا خَرَجْتُ مِنْهَا وَبِهَا عِلْمٌ إِلَّا حَوَيْتُ عَلَيْهِ فِيمَا أُرَی ثُمَّ أَتَيْتُ الشَّامَ فَغَرْبَلْتُهَا کُلُّ ذَلِکَ أَسْأَلُ عَنْ النَّفَلِ فَلَمْ أَجِدْ أَحَدًا يُخْبِرُنِي فِيهِ بِشَيْئٍ حَتَّی لَقِيتُ شَيْخًا يُقَالُ لَهُ زِيَادُ بْنُ جَارِيَةَ التَّمِيمِيُّ فَقُلْتُ لَهُ هَلْ سَمِعْتَ فِي النَّفَلِ شَيْئًا قَالَ نَعَمْ سَمِعْتُ حَبِيبَ بْنَ مَسْلَمَةَ الْفِهْرِيَّ يَقُولُ شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ الرُّبُعَ فِي الْبَدْأَةِ وَالثُّلُثَ فِي الرَّجْعَةِ-
عبداللہ بن احمد بن بشر بن ذکوان، محمود بن خالد، مروان بن محمد، یحیی، ابووہب، حضرت مکحول سے روایت ہے کہ میں مصر میں بنی ہذیل کی ایک عورت کا غلام تھا پھر اس نے مجھے آزاد کر دیا لیکن میں مصر سے نہیں نکلا جب تک کہ میں نے اپنی دانست میں وہاں کا تمام علم حاصل نہ کر لیا۔ پھر میں ملک حجاز میں آیا اور میں وہاں سے بھی اس وقت تک نہ نکلا جب تک وہاں موجود علم دین حاصل نہ کر لیا اپنی دانست میں۔ پھر میں عراق میں آیا اور وہاں سے بھی اس وقت تک نہیں گیا جب تک میں نے اپنی دانست کے مطابق وہاں کا تمام علم دین حاصل نہ کر لیا۔ پھر میں ملک شام میں آیا اور وہاں کے ایک ایک اہل علم سے ملا اور نفل (مال غنیمت میں سے حصہ رسدی سے زائد بطور انعام کوئی چیز دینا) کے متعلق دریافت کیا۔ لیکن مجھے کوئی ایسا شخص نہ ملا جو اس بارے میں کوئی حدیث مجھ سے بیان کرتا یہاں تک کہ میری ملاقات ایک بزرگ سے ہوئی جن کا نام زیاد بن جاریہ التمیمی تھا۔ میں نے ان سے پوچھا کیا آپ نے نفل کے بارے میں کچھ سنا ہے؟ انھوں نے کہا ہاں! میں نے حبیب بن مسلمہ فہری سے سنا وہ کہتے تھے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس موجود تھا۔ آپ نے شروع جہاد میں چوتھائی مال کا نفل دیا اور واپسی کے وقت (مقابلہ پیش آنے اور مال غنیمت حاصل ہونے پر) تہائی مال کا نفل دیا۔
Narrated Habib ibn Maslamah al-Fihri: Makhul said: I was the slave of a woman of Banu Hudhayl; afterwards she emancipated me. I did not leave Egypt until I had acquired all the knowledge that seemed to me to exist there. I then came to al-Hijaz and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. Then I came to al-Iraq, and I did not leave it until I had acquired all the knowledge that seemed to be available. I then came to Syria, and besieged it. I asked everyone about giving rewards from the booty. I did not find anyone who could tell me anything about it. I then met an old man called Ziyad ibn Jariyah at-Tamimi. I asked him: Have you heard anything about giving rewards from the booty? He replied: Yes. I heard Maslamah al-Fihri say: I was present with the Prophet (peace_be_upon_him). He gave a quarter of the spoils on the outward journey and a third on the return journey.