عمرہ کا بیان

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ يَزِيدَ وَيَحْيَی بْنُ زَکَرِيَّا عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عِکْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ أَنْ يَحُجَّ-
عثمان بن ابی شیبہ، مخلد بن یزید، یحیی بن زکریا، ابن جریج، عکرمہ بن خالد، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج سے پہلے عمرہ کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي زَائِدَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ وَاللَّهِ مَا أَعْمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَائِشَةَ فِي ذِي الْحِجَّةِ إِلَّا لِيَقْطَعَ بِذَلِکَ أَمْرَ أَهْلِ الشِّرْکِ فَإِنَّ هَذَا الْحَيَّ مِنْ قُرَيْشٍ وَمَنْ دَانَ دِينَهُمْ کَانُوا يَقُولُونَ إِذَا عَفَا الْوَبَرْ وَبَرَأَ الدَّبَرْ وَدَخَلَ صَفَرْ فَقَدْ حَلَّتْ الْعُمْرَةُ لِمَنْ اعْتَمَرْ فَکَانُوا يُحَرِّمُونَ الْعُمْرَةَ حَتَّی يَنْسَلِخَ ذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ-
ہناد بن سری، ابن ابی زائدہ، ابن ابی جریج، محمد بن اسحاق ، عبداللہ بن طاؤس، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ خدا کی قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو ذی الحجہ میں صرف اس خیال سے عمرہ کرایا تھا کہ مشرکین کا خیال غلط ہو کیونکہ قریش کے لوگ اور وہ لوگ جو ان کے دین پر چلتے تھے یہ کہتے تھے کہ عمرہ کرنے والے کا عمرہ تبھی درست ہوگا جب اونٹ کے بال بڑھ جائیں اور اس کے پیٹ کا زخم اچھا ہو جائے اور ماہ صفر آجائے اور وہ عمرہ کرنا حرام سمجھتے تھے یہاں تک کہ ذی الحجہ اور محرم کا مہینہ گزر جائے۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ أَبِي بَکْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَخْبَرَنِي رَسُولُ مَرْوَانَ الَّذِي أُرْسِلَ إِلَی أُمِّ مَعْقَلٍ قَالَتْ کَانَ أَبُو مَعْقَلٍ حَاجًّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَتْ أُمُّ مَعْقَلٍ قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ عَلَيَّ حَجَّةً فَانْطَلَقَا يَمْشِيَانِ حَتَّی دَخَلَا عَلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ عَلَيَّ حَجَّةً وَإِنَّ لِأَبِي مَعْقَلٍ بَکْرًا قَالَ أَبُو مَعْقَلٍ صَدَقَتْ جَعَلْتُهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَعْطِهَا فَلْتَحُجَّ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَعْطَاهَا الْبَکْرَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ قَدْ کَبِرْتُ وَسَقِمْتُ فَهَلْ مِنْ عَمَلٍ يُجْزِئُ عَنِّي مِنْ حَجَّتِي قَالَ عُمْرَةٌ فِي رَمَضَانَ تُجْزِئُ حَجَّةً-
ابو کامل، ابوعوانہ، ابراہیم بن مہاجر، حضرت ابوبکر بن عبدالرحمن رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ مجھے مروان کے قصد نے خبر دی جو کہ ام معقل کے پاس پیغام لے کر گیا تھا کہ ام معقل کا بیان ہے کہ ابومعقل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے روانہ ہوئے جب وہ (ابو معقل گھر میں) آئے تو ام معقل نے کہا کہ تمھیں معلوم ہے کہ مجھ پر حج لازم ہے پس وہ دونوں چلے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آئے ام معقل نے کہا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ پر حج فرض ہے اور ابومعقل کے پاس ایک اونٹ ہے ابومعقل نے کہا یہ سچ کہتی ہے میں نے اس اونٹ کو اللہ کی راہ میں دیا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو وہ اونٹ ام معقل کو دیدے تاکہ وہ اس پر سوار ہو کر حج کرے ابومعقل نے وہ اونٹ ام معقل کو دیدیا ام معقل نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں ایک بیمار اور بوڑھی عورت ہوں کوئی کام ایسا بتا دیجئے جو حج کا بدل بن جائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ماہ رمضان میں ایک عمرہ کرنا حج کا بدل ہو سکتا ہے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَوْفٍ الطَّائِيُّ حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ عِيسَی بْنِ مَعْقَلِ بْنِ أُمِّ مَعْقَلٍ الْأَسَدِيِّ أَسَدِ خُزَيْمَةَ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَلَامٍ عَنْ جَدَّتِهِ أُمِّ مَعْقَلٍ قَالَتْ لَمَّا حَجَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةَ الْوَدَاعِ وَکَانَ لَنَا جَمَلٌ فَجَعَلَهُ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَصَابَنَا مَرَضٌ وَهَلَکَ أَبُو مَعْقِلٍ وَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ حَجِّهِ جِئْتُهُ فَقَالَ يَا أُمَّ مَعْقِلٍ مَا مَنَعَکِ أَنْ تَخْرُجِي مَعَنَا قَالَتْ لَقَدْ تَهَيَّأْنَا فَهَلَکَ أَبُو مَعْقِلٍ وَکَانَ لَنَا جَمَلٌ هُوَ الَّذِي نَحُجُّ عَلَيْهِ فَأَوْصَی بِهِ أَبُو مَعْقِلٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَهَلَّا خَرَجْتِ عَلَيْهِ فَإِنَّ الْحَجَّ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَأَمَّا إِذْ فَاتَتْکِ هَذِهِ الْحَجَّةُ مَعَنَا فَاعْتَمِرِي فِي رَمَضَانَ فَإِنَّهَا کَحَجَّةٍ فَکَانَتْ تَقُولُ الْحَجُّ حَجَّةٌ وَالْعُمْرَةُ عُمْرَةٌ وَقَدْ قَالَ هَذَا لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَدْرِي أَلِيَ خَاصَّةً-
محمد بن عوف، احمد بن خالد، محمد بن اسحاق ، عیسیٰ بن معقل بن ام معقل، یوسف بن عبداللہ بن سلام سے روایت کرتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع کیا تو ہمارے پاس ایک اونٹ تھا مگر ابومعقل نے اس کو راہ خدا میں دیدیا تھا ہم بیمار ہوئے اور ابومعقل اسی بیماری میں فوت ہوگئے اور نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج کو تشریف لے گئے جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم حج سے فارغ ہو کر آئے تو میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس گئی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پوچھا اے ام معقل تم ہمارے ساتھ حج کے لیے کیوں نہ گئیں میں نے عرض کیا میں نے تیاری کرلی تھی لیکن ابومعقل انتقال کر گئے نیز ہمارے صرف ایک اونٹ تھا جس پر ہم حج کرتے مگر ابومعقل نے (مرتے وقت) وصیت کر دی کہ اس اونٹ کو راہ خدا میں دے دیا جائے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو تو اسی اونٹ پر حج کے لیے کیوں نہ نکلی کیونکہ حج بھی تو فی سبیل اللہ ہے خیر اب تو ہمارے ساتھ تیرا حج جاتا رہا پس تو رمضان میں عمرہ کر لے کیونکہ رمضان میں عمرہ کرنا (ثواب میں) حج کے برابر ہے ام معقل کہا کرتی تھیں کہ حج پھر حج ہے اور عمرہ عمرہ ہے لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے حق میں یہ فرمایا تھا (کہ رمضان میں عمرہ حج کے برابر ہے) پتہ نہیں یہ حکم میرے لیے ہی خاص تھا یا (عام حکم تھا)
-
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ عَنْ بَکْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ فَقَالَتْ امْرَأَةٌ لِزَوْجِهَا أَحِجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی جَمَلِکَ فَقَالَ مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّکِ عَلَيْهِ قَالَتْ أَحِجَّنِي عَلَی جَمَلِکَ فُلَانٍ قَالَ ذَاکَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ امْرَأَتِي تَقْرَأُ عَلَيْکَ السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَإِنَّهَا سَأَلَتْنِي الْحَجَّ مَعَکَ قَالَتْ أَحِجَّنِي مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ مَا عِنْدِي مَا أُحِجُّکِ عَلَيْهِ فَقَالَتْ أَحِجَّنِي عَلَی جَمَلِکَ فُلَانٍ فَقُلْتُ ذَاکَ حَبِيسٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَالَ أَمَا إِنَّکَ لَوْ أَحْجَجْتَهَا عَلَيْهِ کَانَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ وَإِنَّهَا أَمَرَتْنِي أَنْ أَسْأَلَکَ مَا يَعْدِلُ حَجَّةً مَعَکَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرِئْهَا السَّلَامَ وَرَحْمَةَ اللَّهِ وَبَرَکَاتِهِ وَأَخْبِرْهَا أَنَّهَا تَعْدِلُ حَجَّةً مَعِي يَعْنِي عُمْرَةً فِي رَمَضَانَ-
مسدد، عبدالوارث، عامر، بکر بن عبد اللہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کا ارادہ فرمایا ایک عورت (ام معقل) نے اپنے شوہر سے کہا کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کی اجازت دیدے اس نے کہا کہ میرے پاس کیا ہے جس پر سوار کر کے تجھے حج کراؤں؟ عورت بولی اپنے فلاں اونٹ پر شوہر نے کہا وہ اونٹ تو راہ خدا میں دینے کے لیے روکا ہوا ہے پھر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس آیا اور بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میری بیوی نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کہا ہے اور وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کرنا چاہتی ہے وہ مجھ سے کہتی ہے کہ میں اس کو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے بھیج دوں میں نے اس سے کہا میرے پاس کون سی سواری ہے جس پر تجھے حج کراؤں؟ وہ بولی فلاں اونٹ پر میں نے کہا وہ تو راہ خدا میں دینے کی نیت سے روکا ہوا ہے یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اگر تو اس کو اس اونٹ پر حج کرا دیتا تو وہ بھی راہ خدا میں ہوتا نیز اس نے مجھ سے یہ بھی کہا ہے کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دریافت کروں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ حج کرنے کے برابر (ثواب میں) دوسری عبادت کونسی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اس کو میرا سلام کہنا اور بتا دینا کہ رمضان کے مہینہ میں عمرہ کرنا (ثواب اور فضیلت میں) میرے ساتھ حج کرنے کے برابر ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَی بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ عُمْرَتَيْنِ عُمْرَةً فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً فِي شَوَّالٍ-
عبدالاعلی بن حماد، داؤد بن عبدالرحمن، ہشام بن عروہ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دو عمرے کیے ایک ذی قعدہ میں اور ایک شوال میں۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَقَ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ کَمْ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَرَّتَيْنِ فَقَالَتْ عَائِشَةُ لَقَدْ عَلِمَ ابْنُ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اعْتَمَرَ ثَلَاثًا سِوَی الَّتِي قَرَنَهَا بِحَجَّةِ الْوَدَاعِ-
نفیلی، زہیر، ابواسحاق ، مجاہد سے روایت ہے کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سوال کیا گیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کتنے عمرے کیے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ دو عمرے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ ابن عمر یہ سمجھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین عمرے کیے ہیں سوا اس عمرہ کے جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حجة الوداع کے موقع پر حج کے ساتھ کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا النُّفَيْلِيُّ وَقُتَيْبَةُ قَالَا حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عِکْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ اعْتَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عُمَرٍ عُمْرَةَ الْحُدَيْبِيَةِ وَالثَّانِيَةَ حِينَ تَوَاطَئُوا عَلَی عُمْرَةٍ مَنْ قَابِلٍ وَالثَّالِثَةَ مِنْ الْجِعْرَانَةِ وَالرَّابِعَةَ الَّتِي قَرَنَ مَعَ حَجَّتِهِ-
نفیلی، قتیبہ، داؤد بن عبدالرحمن، عطار، عمرو بن دینار، عکرمہ، حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار عمرے کیے ایک عمرہ حدیبہ کا دوسرا اگلے سال مصالحت کے بعد کا تیسرا جعرانہ اور چوتھا وہ عمرہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حج کے ساتھ کیا تھا۔
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَهُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ قَالَا حَدَّثَنَا هَمَّامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اعْتَمَرَ أَرْبَعَ عُمَرٍ کُلَّهُنَّ فِي ذِي الْقِعْدَةِ إِلَّا الَّتِي مَعَ حَجَّتِهِ قَالَ أَبُو دَاوُد أَتْقَنْتُ مِنْ هَا هُنَا مِنْ هُدْبَةَ وَسَمِعْتُهُ مِنْ أَبِي الْوَلِيدِ وَلَمْ أَضْبِطْهُ عُمْرَةً زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ أَوْ مِنْ الْحُدَيْبِيَةِ وَعُمْرَةَ الْقَضَائِ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مِنْ الْجِعْرَانَةِ حَيْثُ قَسَمَ غَنَائِمَ حُنَيْنٍ فِي ذِي الْقِعْدَةِ وَعُمْرَةً مَعَ حَجَّتِهِ-
ابو ولید، ہدبہ بن خالد، ہمام، قتادہ، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چار عمرے کیے اور وہ سب ذی قعدہ میں تھے سوائے اس عمرہ کے جو حج کے ساتھ تھا ابوداؤد کہتے ہیں کہ اس کے بعد حدیث ہدبہ کے الفاظ مجھے اچھی طرح یاد ہیں جو میں نے ابوولید سے بھی سنے ہیں مگر مجھے ابوولید کے الفاظ ٹھیک سے یاد نہیں وہ زمن الحدیبہ تھے یا من الحدیبہ عمرہ حدیبہ اور عمرہ جعرانہ دونوں ذی قعدہ میں تھے جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ذیقعدہ میں حسنین کا مال غنیمت تقسیم کیا تھا اور ایک عمرہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حج کے ساتھ تھا۔
-