فرضیت زکوة

أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمَّارٍ الْمَوْصِلِيُّ عَنْ الْمُعَافَی عَنْ زَکَرِيَّا بْنِ إِسْحَقَ الْمَکِّيِّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِیٍّ عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُعَاذٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَی الْيَمَنِ إِنَّکَ تَأْتِي قَوْمًا أَهْلَ کِتَابٍ فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَی أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ فَإِنْ هُمْ يَعْنِي أَطَاعُوکَ بِذَلِکَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ فَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ فَتُرَدُّ عَلَی فُقَرَائِهِمْ فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوکَ بِذَلِکَ فَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ-
محمد بن عبداللہ بن عمار، معافی، زکریا بن اسحاق مکی، یحیی بن عبداللہ بن صیفی، ابومعبد، ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جس وقت حضرت معاذ رضی اللہ عنہ کو ملک یمن کی جانب بھیجا تو ان سے ارشاد فرمایا کہ تم ایک ایسی قوم کے پاس سے گزرو گے جو کہ اہل کتاب ہیں (مطلب یہ ہے کہ یہود ونصاری کی طرف) پھر جس وقت تم ان کے پاس پہنچو گے تو تم بلا کر ان سے کہنا کہ وہ گواہی دیں اس بات کی کہ خدا کے علاوہ کوئی بھی عبادت کے لائق نہیں ہے اور محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے بندے ہیں اور اس کی طرف سے بھیجے ہوئے ہیں اگر وہ تمہارا حکم تسلیم کر لیں پھر تم ان سے کہنا کہ خداوند قدوس نے ان پر پانچ وقت کی نمازیں فرض اور لازم قرار دی ہیں ایک دن اور رات میں اگر وہ اس کو تسلیم کر لیں پھر ان سے کہو کہ خداوند قدوس نے ان پر صدقہ زکوة کو فرض اور لازم قرار دیا ہے جو کہ مالداروں سے وصول کی جاتی ہے اگر وہ اس کو تسلیم کر لیں تو تم مظلوم کی بددعا سے محفوظ رہنا
It was narrated that Ibn ‘Abbas said: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said to Muadh when he sent him to Yemen: ‘You are going to some of the People of the Book. When you come to them, call them to testify that there is none worthy of worship except Allah and that Muhammad is the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمIf they obey you in that, then tell them that Allah, the Mighty and Sublime, has enjoined upon them five prayers every day and night. If they obey you in that, then tell them that Allah, the Mighty and Sublime, has enjoined on them a charity (Zakah) to be taken from their rich and given to their poor. If they obey you in that, then beware of the supplication of the oppressed person.” (Sahih).
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَی قَالَ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ بَهْزَ بْنَ حَکِيمٍ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قُلْتُ يَا نَبِيَّ اللَّهِ مَا أَتَيْتُکَ حَتَّی حَلَفْتُ أَکْثَرَ مِنْ عَدَدِهِنَّ لِأَصَابِعِ يَدَيْهِ أَنْ لَا آتِيَکَ وَلَا آتِيَ دِينَکَ وَإِنِّي کُنْتُ امْرَأً لَا أَعْقِلُ شَيْئًا إِلَّا مَا عَلَّمَنِي اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَرَسُولُهُ وَإِنِّي أَسْأَلُکَ بِوَحْيِ اللَّهِ بِمَا بَعَثَکَ رَبُّکَ إِلَيْنَا قَالَ بِالْإِسْلَامِ قُلْتُ وَمَا آيَاتُ الْإِسْلَامِ قَالَ أَنْ تَقُولَ أَسْلَمْتُ وَجْهِي إِلَی اللَّهِ وَتَخَلَّيْتُ وَتُقِيمَ الصَّلَاةَ وَتُؤْتِيَ الزَّکَاةَ-
محمد بن عبدالاعلی، معتمر، بہز بن حکیم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ اپنے والد ماجد سے اور وہ ان کے دادا سے روایت نقل کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! میں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضری سے قبل آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں نہ آنے کی اپنی انگلیوں سے زیادہ تعداد میں قسمیں کھائی تھیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں میں (کبھی) حاضر نہیں ہوں گا اور نہ ہی میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مذہب کو تسلیم کروں گا اور میں اس طرح کا انسان تھا کہ عقل و شعور نہ تھا اور یہ کہ جو کچھ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جس نے مجھ کو سکھلایا میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے خداوند قدوس کی وحی کی قسم دے کر سوال کرتا ہوں کہ خداوند قدوس نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ہماری جانب کس چیز کے واسطے بھیجا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اسلام کے ساتھ۔ میں نے عرض کیا اسلام کی کونسی نشانیاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا تم کہو کہ میں نے اپنا چہرہ خداوند قدوس کی جانب رکھ دیا یعنی اس کا جو بھی حکم ہوگا اس کی تعمیل کروں گا اور اسی کا ہوگیا اور نماز پڑھو اور زکوة ادا کرو۔
Bahz bin Hakim narrated from his father, that his grand father said: “I said: ‘Prophet of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم, I did not come to you until I had sworn more than this many times” — the number of fingers on his hands — “that I would never come to you or follow your religion. I am a man who does not know anything except that which Allah, the Mighty and Sublime, and His Messenger teach me. I ask you by the Revelation of Allah, with what has your Lord sent you to us’?’ He said: ‘With Islam.’ I said: ‘What are the signs of Islam?’ He said: ‘To say, I submit my face to Allah and give up Shirk, and to establish the ‘Salah and to pay the Zakah.” (Hasan)
أَخْبَرَنَا عِيسَی بْنُ مُسَاوِرٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سَلَّامٍ عَنْ أَخِيهِ زَيْدِ بْنِ سَلَّامٍ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ جَدِّهِ أَبِي سَلَّامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُنْمٍ أَنَّ أَبَا مَالِکٍ الْأَشْعَرِيَّ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِسْبَاغُ الْوُضُوئِ شَطْرُ الْإِيمَانِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ تَمْلَأُ الْمِيزَانَ وَالتَّسْبِيحُ وَالتَّکْبِيرُ يَمْلَأُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضَ وَالصَّلَاةُ نُورٌ وَالزَّکَاةُ بُرْهَانٌ وَالصَّبْرُ ضِيَائٌ وَالْقُرْآنُ حُجَّةٌ لَکَ أَوْ عَلَيْکَ-
عیسی بن مساور، محمد بن شعیب بن شابو ر، معاویہ بن سلام، عبدالرحمن بن غنم، ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا اچھی طرح وضو کا کرنا نصف ایمان ہے اس لئے کہ ایمان سے تمام گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور وضو سے چھوٹے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں اور الحمد کہنا ترازو کو (نامہ اعمال) کو بھر دے گا اور اللہ اکبر بھر دیتے ہیں آسمان اور زمین کو (اپنے اجر وثواب سے) اور نماز تو نور ہے (قیامت کے دن) اور زکوة دلیل اور حجت ہے اور صبر روشنی ہے اور قرآن کریم دلیل ہے تمہارے واسطے (اگر تم حق پر ہو یا وہ تم پر دلیل ہے اگر باطل پر قائم ہو)۔
It was narrated from ‘Abdur Rahman bin Ghanm that Abu Malik Al-Ash’ari told him that the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم said: "Isbagh Al-Wudu is half of faith; Alhamdu lillah (praise be to Allah) fills the balance; the Tasbih and the Takbir fill the heavens and Earth; Salah is light; the Zakah is a sign (of sincerity); patience is an illuminating torch; and the Qur’an is proof, either for you or against you.” (Sahih)
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الْحَکَمِ عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ اللَّيْثِ قَالَ أَنْبَأَنَا خَالِدٌ عَنْ ابْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنِي صُهَيْبٌ أَنَّهُ سَمِعَ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَمِنْ أَبِي سَعِيدٍ يَقُولَانِ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَقَالَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ أَکَبَّ فَأَکَبَّ کُلُّ رَجُلٍ مِنَّا يَبْکِي لَا نَدْرِي عَلَی مَاذَا حَلَفَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فِي وَجْهِهِ الْبُشْرَی فَکَانَتْ أَحَبَّ إِلَيْنَا مِنْ حُمْرِ النَّعَمِ ثُمَّ قَالَ مَا مِنْ عَبْدٍ يُصَلِّي الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ وَيَصُومُ رَمَضَانَ وَيُخْرِجُ الزَّکَاةَ وَيَجْتَنِبُ الْکَبَائِرَ السَّبْعَ إِلَّا فُتِّحَتْ لَهُ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ فَقِيلَ لَهُ ادْخُلْ بِسَلَامٍ-
محمد بن عبداللہ بن عبدالحکم، شعیب، لیث، خالد، ابن ابوہلال، نعیم مجمر ابوعبد اللہ، صہیب، ابوسعید، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن ہم کو خطبہ سنایا تو ارشاد فرمایا اس ذات کی قسم کہ جس کے قبضہ میں میری جان ہے تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جھک گئے اور ہر ایک شخص ہمارے میں سے جھک کر رونے لگ گیا لیکن ہم کو علم نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کس طرح سے قسم کھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سر اٹھایا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چہرہ پر خوشی تھی ہم کو یہ بات سرخ رنگ کے اونٹ سے زیادہ عمدہ معلوم ہوئی (واضح رہے کہ عرب میں لال رنگ کے اونٹ زیادہ قیمتی ہوتے ہیں) پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا جو بندہ پانچ وقت کی نماز ادا کرنے اور ماہ رمضان المبارک کے روزے رکھے اور زکوة نکالے اور سات بڑے بڑے گناہ سے محفوظ رہے تو اس کے واسطے جنت کے دروازے کھول دیئے جائیں گے اور اس سے کہا جائے گا کہ جاؤ اندر سلامتی کے ساتھ۔
Suhaib narrated that he heard Abu Hurairah and Abu Saeed say: “The Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم addressed us one day and said: ‘By the One in Whose hand is my soul’ — three times — then he lowered his head, and each of u lowered his head, weeping, and we did not know what he had sworn that oath about. Then he raised his head with joy on his face, and that was dearer to us than red camels. Then he said: ‘There is no one who offers the five (daily) prayers, fasts Rama pays Zakah and avoid the seven major sins, but the gates of Paradise will be opened to him, and it will be said to him: Enter in peace.” (Hasan)
أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ سَعِيدِ بْنِ کَثِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ شُعَيْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ مِنْ شَيْئٍ مِنْ الْأَشْيَائِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دُعِيَ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ يَا عَبْدَ اللَّهِ هَذَا خَيْرٌ لَکَ وَلِلْجَنَّةِ أَبْوَابٌ فَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّلَاةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّلَاةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الْجِهَادِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الْجِهَادِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصَّدَقَةِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الصَّدَقَةِ وَمَنْ کَانَ مِنْ أَهْلِ الصِّيَامِ دُعِيَ مِنْ بَابِ الرَّيَّانِ قَالَ أَبُو بَکْرٍ هَلْ عَلَی مَنْ يُدْعَی مِنْ تِلْکَ الْأَبْوَابِ مِنْ ضَرُورَةٍ فَهَلْ يُدْعَی مِنْهَا کُلِّهَا أَحَدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ نَعَمْ وَإِنِّي أَرْجُو أَنْ تَکُونَ مِنْهُمْ يَعْنِي أَبَا بَکْرٍ-
عمرو بن عثمان بن سعید بن کثیر، وہ اپنے والد سے، شعیب، زہری، حمید بن عبدالرحمن، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ارشاد فرماتے تھے جو کوئی کسی شئی کا ایک جوڑا خرچ کرے راہ خدا میں تو وہ شخص جنت کے دروازوں سے پکارا جائے گا اے خدا کی بندے! یہ دروازہ بہتر ہے اور جنت کے دروازوں میں جو نمازی ہوگا تو وہ شخص نماز کے دروزے سے بلایا جائے گا اور دنیا میں جو شخص صدقہ خیرات کرنے والا ہوگا تو اس کو صدقہ کے دروازے سے بلایا جائے گا اور جو شخص روزہ رکھنے والا ہوگا تو اس کو باب الریان سے پکارا جائے گا۔ یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! جو شخص ان دروازوں سے بلایا جائے تو اس کو کسی قسم کی کوئی فکر نہیں ہے لیکن کیا کوئی شخص اس قسم کا بھی ہوگا کہ جس کو تمام دروازوں سے بلایا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں! اور مجھ کو اس بات کی توقع ہے کہ تم ان ہی میں سے ہوں گے۔
Abu Hurairah said: “I heard the Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم say: ‘Whoever spends on a pair of things in the cause of Allah, he will be called from the gates of Paradise: slave of Allah, this is good for you. Paradise has (several) gates. Whoever is one of the people of Salah, he will be called from the gate of prayer. Whoever is one of the people of Jihad, will be called from the gate of Jihad. Whoever is one of the people of charity will be called from the gate of charity. And whoever is one of the people of fasting will be called from the gate of Ar-Rayyan.” Abu Bakr said: “Is there any need for anyone to be called from all of these gates? Will anyone be called from all of them, `O Messenger of Allah صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم?” He said: “Yes, and I hope that you will be among them.” (Sahih).