شراب کی حرمت سے متعلق خداوند قدوس نے ارشاد فرمایا اے اہل ایمان! شراب اور جوا اور بت اور پانسے (کے تیر) یہ تمام کے تمام ناپاک ہیں شیطان کے کام ہیں اور شیطان یہ چاہتا ہے کہ تمہارے درمیان میں دشمنی اور لڑائی پیدا کرا دے شراب پلا اور جوا کھلا کر اور روک دے تم کو اللہ کی یاد سے اور نماز سے تو تم لوگ چھوڑتے ہو یا نہیں۔

أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو عُبَيْدِ اللَّهِ الْمَخْزُومِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ حُوَيْطِبِ بْنِ عَبْدِ الْعُزَّی قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّعْدِيِّ أَنَّهُ قَدِمَ عَلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ الشَّامِ فَقَالَ أَلَمْ أُخْبَرْ أَنَّکَ تَعْمَلُ عَلَی عَمَلٍ مِنْ أَعْمَالِ الْمُسْلِمِينَ فَتُعْطَی عَلَيْهِ عُمَالَةً فَلَا تَقْبَلُهَا قَالَ أَجَلْ إِنَّ لِي أَفْرَاسًا وَأَعْبُدًا وَأَنَا بِخَيْرٍ وَأُرِيدُ أَنْ يَکُونَ عَمَلِي صَدَقَةً عَلَی الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ إِنِّي أَرَدْتُ الَّذِي أَرَدْتَ وَکَانَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعْطِينِي الْمَالَ فَأَقُولُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَفْقَرُ إِلَيْهِ مِنِّي وَإِنَّهُ أَعْطَانِي مَرَّةً مَالًا فَقُلْتُ لَهُ أَعْطِهِ مَنْ هُوَ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنِّي فَقَالَ مَا آتَاکَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ هَذَا الْمَالِ مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ وَلَا إِشْرَافٍ فَخُذْهُ فَتَمَوَّلْهُ أَوْ تَصَدَّقْ بِهِ وَمَا لَا فَلَا تُتْبِعْهُ نَفْسَکَ-
سعید بن عبدالرحمن، ابو عبیداللہ مخزومی، سفیان، زہری، سائب بن یزید، حویطب بن عبدالعزی، عبداللہ بن سعدی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں وہ ملک شام سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے فرمایا میں نے سنا ہے کہ تم مسلمانوں کا کوئی کام انجام دیتے ہو اور تم اس کا معاوضہ نہیں لیتے ہو۔ حضرت عبداللہ کہنے لگ گئے کہ میرے پاس گھوڑے اور غلام ہیں اور میں خیریت سے ہوں اس وجہ سے میں چاہتا ہوں کہ میں کچھ خدمت انجام دوں وہ مسلمانوں پر صدقہ کر دوں۔ اس بات پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ میری بھی یہی خواہش تھی جو کہ تمہاری خواہش تھی چنانچہ حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مجھ کو مال دولت عطا فرماتے تو میں کہتا کہ اس میں عنائت فرما دیں جو کہ مجھ سے زیادہ ضرورت مند ہو۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو مال دولت خداوند قدوس بغیر مانگے اور بغیر کسی قسم کی لالچ کے تم کو عنائت فرما دیں تم اس کو قبول کرلیا کرو۔ پھر تم چاہے اس کو پاس رکھو یا صدقہ خیرات کرو لیکن اگر کوئی مال دولت خداوند قدوس تم کو نہ عطا کرے تو تم کو اس کو حاصل کرنے کی جہدوجہد نہ کرنی چاہیے (کیونکہ مال نہ دینے کی مصلحت وہی خوب جانتا ہے)
‘Abdullah bin As-Saadi narrated that he came to ‘Umar bin Al-Khattab, may Allah be pleased with him, from Ash-Sham, and he said: “I heard that you have been doing some work for the Muslims, and you are given payment for that, but you do not accept it.” I said: “Yes (that is so); I have horses and slaves and am well off, and I wanted my work to be an act of charity toward the Muslims.” ‘Umar, may Allah be pleased with him, said: “I wanted the same thing as you. The Prophet صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم used to give me money, and I would say: ‘Give it to someone who is more in need of it than I am.’ Once he gave me money and I said: ‘Give it to someone who us more in need of it than I am,’ and he said: ‘Whatever Allah, the Mighty and Sublime, gives you of this wealth without you asking for it or hoping for it, take it and keep it, or give it in charity, and whatever He does not give you then do not hope for it or wish for It.” (Sahih)