عزل کا بیان۔

أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْهَاشِمِيُّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ سَأَلَ رَجُلٌ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْعَزْلِ فَقَالَ أَوَ تَفْعَلُونَ ذَلِكَ فَلَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّهُ لَيْسَ مِنْ نَسَمَةٍ قَضَى اللَّهُ تَعَالَى أَنْ تَكُونَ إِلَّا كَانَتْ-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عزل کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے جواب دیا کیا تم لوگ ایساہی کرتے ہو اگر تم یہ بھی نہ کرو تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ جس جان کی پیدائش کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فیصلہ کردیاہے وہ پیدا ہوکر ہی رہے گی۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا ابْنُ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ بِشْرٍ يَرُدُّ الْحَدِيثَ إِلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قُلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ الرَّجُلُ تَكُونُ لَهُ الْجَارِيَةُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ أَفَيَعْزِلُ عَنْهَا وَتَكُونُ عِنْدَهُ الْمَرْأَةُ تُرْضِعُ فَيُصِيبُ مِنْهَا وَيَكْرَهُ أَنْ تَحْمِلَ فَيَعْزِلُ عَنْهَا قَالَ لَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا فَإِنَّمَا هُوَ الْقَدَرُ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلْحَسَنِ فَقَالَ وَاللَّهِ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرًا وَاللَّهِ لَكَأَنَّ هَذَا زَجْرًا-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں ہم نے عرض کی یا رسول اللہ ایک شخص کی کنیز ہے وہ اس کے ساتھ صحبت کرتا ہے اور اسے یہ پسند نہیں کہ وہ حاملہ ہوجائے وہ اس کے ساتھ عزل کرتا ہے اسی طرح ایک شخص کی بیوی ہے جو بچے کو دودھ پلاتی ہے وہ اسکے ساتھ صحبت کرتا ہے اور یہ بات اسے پسند نہیں کہ وہ حاملہ ہوجائے کیا وہ اس کے ساتھ عزل کرسکتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اگر تم ایسا نہ بھی کرو تو کوئی حرج نہیں ہے کیونکہ یہ توطے شدہ ہے۔ ابن عون بیا ن کرتے ہیں میں نے اس بات کا ذکر حضرت حسن بصری سے کیا تو وہ بولے اللہ کی قسم یہ زجر (ناپسندیدگی ظاہر کر کے روکنے) کی مانند ہے۔
-