TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
فضائل قرآن کا بیان
قرآن ختم کرنا۔
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ رَفَعَهُ قَالَ مَنْ شَهِدَ الْقُرْآنَ حِينَ يُفْتَحُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ فَتْحًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَمَنْ شَهِدَ خَتْمَهُ حِينَ يُخْتَمُ فَكَأَنَّمَا شَهِدَ الْغَنَائِمَ تُقْسَمُ-
ابوقلابہ مرفوع روایت کے طور پر نقل کرتے ہیں جب قرآن کا آغاز کیا جائے اس وقت جو شخص موجود ہو تو گویا وہ شخص اللہ کی راہ میں حاصل ہونے والی فتح میں شامل رہا ہے اور جو شخص اسوقت موجود ہو جب قرآن ختم کیا جا رہا ہو تو وہ گویا مال غنیمت کی تقسیم کے وقت موجود رہا۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ كَانَ رَجُلٌ يَقْرَأُ فِي مَسْجِدِ الْمَدِينَةِ وَكَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ وَضَعَ عَلَيْهِ الرَّصَدَ فَإِذَا كَانَ يَوْمُ خَتْمِهِ قَامَ فَتَحَوَّلَ إِلَيْهِ-
قتادہ بیان کرتے ہیں ایک شخص مدینہ کی مسجد میں قرات کررہا تھا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اس کے پاس ایک نگران چھوڑ دیا کرتا تھا جب اسکے قران ختم ہونے کا وقت آتا تو حضرت ابن عباس اس کے پاس چلے جایا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا صَالِحٌ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ قَالَ كَانَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ إِذَا أَشْفَى عَلَى خَتْمِ الْقُرْآنِ بِاللَّيْلِ بَقَّى مِنْهُ شَيْئًا حَتَّى يُصْبِحَ فَيَجْمَعَ أَهْلَهُ فَيَخْتِمَهُ مَعَهُمْ-
حضرت ثابت بنانی بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک جب رات کے وقت قرآن ختم کرنے لگتے تھے تو اس کا کچھ حصہ صبح تک چھوڑ دیا کرتے تھے اور صبح کے وقت اپنے اہل خانہ کو اکٹھا کر کے ان کے ہمراہ قرآن ختم کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ قَالَ كَانَ أَنَسٌ إِذَا خَتَمَ الْقُرْآنَ جَمَعَ وَلَدَهُ وَأَهْلَ بَيْتِهِ فَدَعَا لَهُمْ-
ثابت بیان کرتے ہیں حضرت انس بن مالک جب قرآن ختم کرنے لگتے تھے تو اپنی اولاد اور اہل خانہ کو اکٹھا کیا کرتے تھے اور ان کے لیے دعا کیا کرتے تھے
-
حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ عَبْدَةَ قَالَ إِذَا خَتَمَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ بِنَهَارٍ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ فَرَغَ مِنْهُ لَيْلًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ-
عبدہ بیان کرتے ہیں جب کوئی شخص دن کے وقت قرآن ختم کرتا ہے تو فرشتے رات تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر کوئی شخص رات کو ایسا کرتا ہے تو فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ عِيسَى عَنْ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ أَيُّ الْعَمَلِ أَفْضَلُ قَالَ الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قِيلَ وَمَا الْحَالُّ الْمُرْتَحِلُ قَالَ صَاحِبُ الْقُرْآنِ يَضْرِبُ مِنْ أَوَّلِ الْقُرْآنِ إِلَى آخِرِهِ وَمِنْ آخِرِهِ إِلَى أَوَّلِهِ كُلَّمَا حَلَّ ارْتَحَلَ-
زرارہ بن اوفی بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کونسا عمل افضل ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رک کر روانہ ہوجانا۔ عرض کی گئی یا رسول اللہ رک کر روانہ ہوجانا اس سے مراد کیا ہے آپ نے فرمایا قرآن پڑھنے والا شروع سے لے کر آخر تک پڑھتا رہے پھر آخر سے شروع کی طرف چلاجاتا ہے جب بھی وہ رکتا ہے تو پھر شروع کردیتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى عَنْ جَرِيرٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِذَا قَرَأَ الرَّجُلُ الْقُرْآنَ نَهَارًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ قَرَأَهُ لَيْلًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ قَالَ سُلَيْمَانُ فَرَأَيْتُ أَصْحَابَنَا يُعْجِبُهُمْ أَنْ يَخْتِمُوهُ أَوَّلَ النَّهَارِ وَأَوَّلَ اللَّيْلِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ مِثْلَهُ إِلَّا أَنَّهُ لَيْسَ فِيهِ قَوْلُ سُلَيْمَانَ-
ابراہیم فرماتے ہیں جب کوئی شخص دن کے وقت قرآن پڑھتا ہے تو فرشتے رات تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں جو شخص رات کے وقت ختم کرتا ہے تو فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ سلیمان فرماتے ہیں میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا ہے کہ انہیں یہ بات پسند ہے کہ وہ دن کے آغاز میں قرآن کو ختم کر لیا کریں یا رات کے آغاز میں ختم کر لیا کریں۔ ابراہیم سے بھی اسی طرح کی روایت منقول ہے تاہم اس میں سلیمان کا قول منقول نہیں ہے۔
-
حَدَّثَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مَالِكٍ الْمُزَنِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَقَ عَنْ مُحَارِبِ بْنِ دِثَارٍ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِهِ كَانَتْ لَهُ دَعْوَةٌ فِي الدُّنْيَا أَوْ فِي الْآخِرَةِ-
محا رب بن دثار فرماتے ہیں جو شخص پوری توجہ کے ساتھ قرآن پڑھتا ہے اس کے لیے قرآن دنیا اور آخرت میں دعا بن جاتا ہے ۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ طَلْحَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ قَالَا مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ لَيْلًا أَوْ نَهَارًا صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ إِلَى اللَّيْلِ وَقَالَ الْآخَرُ غُفِرَ لَهُ-
طلحہ اور عبدالرحمن بن اسود فرماتے ہیں جو شخص رات کے وقت قرآن ختم کرتا ہے فرشتے صبح تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں اور ایک روایت میں اسکی بخشش کردی جاتی ہے۔
-
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا قَزَعَةُ بْنُ سُوَيْدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الْأَعْرَجِ قَالَ مَنْ قَرَأَ الْقُرْآنَ ثُمَّ دَعَا أَمَّنَ عَلَى دُعَائِهِ أَرْبَعَةُ آلَافِ مَلَكٍ-
حمید اعرج بیان کرتے ہیں جو شخص قرآن ختم کرنے کے بعد دعا کرتا ہے چار ہزار فرشتے اس کی دعا پر آمین کہتے ہیں۔
-
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ بَعَثَ إِلَيَّ قَالَ إِنَّمَا دَعَوْنَاكَ أَنَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْتِمَ الْقُرْآنَ وَإِنَّهُ بَلَغَنَا أَنَّ الدُّعَاءَ يُسْتَجَابُ عِنْدَ خَتْمِ الْقُرْآنِ قَالَ فَدَعَوْا بِدَعَوَاتٍ-
حکم بیان کرتے ہیں مجاہد نے میرے پاس یہ پیغام بھجوایا کہ ہم تمہارے لیے دعا کریں ہم یہ چاہتے ہیں کہ جب ہم قرآن ختم کریں کیونکہ ہمیں یہ پتہ چلاہے کہ قرآن ختم کرنے کے وقت دعا قبول ہوتی ہے راوی بیان کرتے ہیں پھر انہوں نے اس وقت کچھ دعائیں کی تھیں۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا هَارُونُ عَنْ عَنْبَسَةَ عَنْ لَيْثٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ سَعْدٍ قَالَ إِذَا وَافَقَ خَتْمُ الْقُرْآنِ أَوَّلَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُصْبِحَ وَإِنْ وَافَقَ خَتْمُهُ آخِرَ اللَّيْلِ صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى يُمْسِيَ فَرُبَّمَا بَقِيَ عَلَى أَحَدِنَا الشَّيْءُ فَيُؤَخِّرَهُ حَتَّى يُمْسِيَ أَوْ يُصْبِحَ قَالَ أَبُو مُحَمَّد هَذَا حَسَنٌ عَنْ سَعْدٍ-
سعد بیان کرتے ہیں جو شخص رات کے وقت قرآن ختم کرنا چاہتا ہے فرشتے صبح تک اس کے لیے دعائے رحمت کرتے رہتے ہیں اور اگر وہ رات کے آخری حصے میں قرآن ختم کرتا ہے تو فرشتے شام تک اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں۔ اس لیے ہم میں سے کسی کا کچھ حصہ باقی رہ جائے تو وہ اسے شام تک یا صبح تک موخر کردیتا ہے۔ امام ابومحمد دارمی فرماتے ہیں یہ بہت عمدہ بات ہے اور سعد سے منقول ہے
-
حَدَّثَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرِ بْنِ مِسْمَارٍ ابْنِ أَخِي بُكَيْرِ بْنِ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِي صَفْوَانُ بْنُ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ حَمَلَةُ الْقُرْآنِ عُرَفَاءُ أَهْلِ الْجَنَّةِ-
عطاء بن یسار فرماتے ہیں قرآن کے عالم جنت کے واقف کار ہیں۔
-
حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ أَنَّهُ كَانَ يَخْتِمُ الْقُرْآنَ كُلَّ لَيْلَتَيْنِ-
سعید بن جبیر کے بارے میں منقول ہے وہ ہر دو راتوں میں قرآن ختم کیا کرتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِي كَمْ أَخْتِمُ الْقُرْآنَ قَالَ اخْتِمْهُ فِي شَهْرٍ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ وَعِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عِشْرِينَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسَ عَشْرَةَ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي عَشْرٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ اخْتِمْهُ فِي خَمْسٍ قُلْتُ إِنِّي أُطِيقُ قَالَ لَا-
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں کتنے عرصے میں قرآن ختم کیا کروں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے ایک مہینے میں ختم کرلیا کرو۔ میں نے عرض کی یا رسول اللہ میں اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم پچیس دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے پندرہ دن میں ختم کرلیا کرو ۔ میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تم اسے دس دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا تم اسے پانچ دن میں ختم کرلیا کرو میں نے عرض کی میں اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایا نہیں۔ اس سے زیادہ جلدی نہیں ختم کرنا۔
-
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زِيَادٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ رَافِعٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا أَقْرَأَ الْقُرْآنَ فِي أَقَلَّ مِنْ ثَلَاثٍ-
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ ہدایت کی تھی کہ میں تین دن سے کم عرصے میں قرآن ختم نہ کروں۔
-