TRUE HADITH
Home
About
Mission
Contact
سنن دارمی
مقدمہ دارمی
جن لوگوں کے نزدیک حدیث تحریر کرنا (مناسب نہیں ہے)
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تَكْتُبُوا عَنِّي شَيْئًا إِلَّا الْقُرْآنَ فَمَنْ كَتَبَ عَنِّي شَيْئًا غَيْرَ الْقُرْآنِ فَلْيَمْحُهُ-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میرے حوالے سے قرآن کے علاوہ اور کوئی بات نہ لکھا کرو جس شخص نے قرآن کے علاوہ میرے حوالے سے کوئی بات لکھی ہو تو وہ اسے مٹا دے۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو مَعْمَرٍ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ حَدَّثَ زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّهُمْ اسْتَأْذَنُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَنْ يَكْتُبُوا عَنْهُ فَلَمْ يَأْذَنْ لَهُمْ-
حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اجازت مانگی کہ وہ آپ کے فرامین لکھ لیا کریں تو نبی اکرم نے انہیں اجازت نہیں دی۔
-
أَخْبَرَنَا بِشْرُ بْنُ الْحَكَمِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ يَا شِبَاكُ أَرُدُّ عَلَيْكَ يَعْنِي الْحَدِيثَ مَا أَرَدْتُ أَنْ يُرَدَّ عَلَيَّ حَدِيثٌ قَطُّ-
امام شعبی ارشاد فرماتے ہیں اے شباک میں تمہیں حدیث دوبارہ بیان کردیتا ہوں حالانکہ میرا یہ ارادہ کبھی نہیں ہوا کہ میرے سامنے کوئی حدیث دوبارہ بیان کی جائے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِي خَلَفٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مَهْدِيٍّ يَقُولُ سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ يَقُولُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ بِحَدِيثٍ فَلَقِيتُهُ فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ فَأَخَذْتُ بِلِجَامِهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا بَكْرٍ أَعِدْ عَلَيَّ الْحَدِيثَ الَّذِي حَدَّثْتَنَا بِهِ قَالَ وَتَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ قَالَ قُلْتُ وَمَا كُنْتَ تَسْتَعِيدُ الْحَدِيثَ قَالَ لَا قُلْتُ وَلَا تَكْتُبُ قَالَ لَا-
مالک بن انس ارشاد فرماتے ہیں ایک مرتبہ امام زہری کو ایک حدیث کا پتا چلا میرا ان سے راستے میں سامنا ہوا میں نے ان کی سواری کی لگام پکڑی اور درخواست کی اے ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ نے ہمارے سامنے جو فلاں حدیث بیان کی تھی اسے میرے سامنے دہرا دیں۔ زہری نے دریافت کیا کیا تم حدیث دوبارہ سننا چاہتے ہو میں نے دریافت کیا آپ دو بار حدیث نہیں سناتے۔ انہوں نے جواب دیا نہیں میں نے دریافت کیا آپ اسے لکھتے بھی نہیں ہیں انہوں نے جواب دیا نہیں۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ كَانَ قَتَادَةُ يَكْرَهُ الْكِتَابَةَ فَإِذَا سَمِعَ وَقْعَ الْكِتَابِ أَنْكَرَهُ وَالْتَمَسَهُ بِيَدِهِأَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ قَالَ كَانَ الْأَوْزَاعِيُّ يَكْرَهُهُ-
امام اوزاعی بیان کرتے ہیں قتادہ حدیث تحریر کرنے کو ناپسند کرتے تھے جب انہیں بعض تحریرات کے بارے میں پتا چلا تو انہوں نے اس کا انکار کیا اور اسے اپنے ہاتھ سے مٹادیا۔ابومغیرہ بیان کرتے ہیں امام اوزاعی اس بات کو ناپسند کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورٍ أَنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ يَكْرَهُ الْكِتَابَ يَعْنِي الْعِلْمَ-
منصور بیان کرتے ہیں امام ابراہیم نخعی علمی باتیں تحریر کرنے کو ناپسند کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا كِتَابًا لَاتَّخَذْتُ رَسَائِلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابن سیرین بیان کرتے ہیں اگر میں نے کوئی تحریر کرنا ہوتی تو میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے رسائل تحریر کرتا۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ قَالَ رَأَيْتُ حَمَّادًا يَكْتُبُ عِنْدَ إِبْرَاهِيمَ فَقَالَ لَهُ إِبْرَاهِيمُ أَلَمْ أَنْهَكَ قَالَ إِنَّمَا هِيَ أَطْرَافٌ-
ابن عون بیان کرتے ہیں میں نے حماد کو دیکھا کہ وہ ابراہیم کی موجودگی میں کوئی بات نوٹ کر رہے تھے ابراہیم نے ان سے کہا میں نے تمہیں منع نہیں کیا انہوں نے جواب دیا میں یہ حاشیہ لکھ رہا ہوں۔
-
أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ قَالَ لِي عَبِيدَةُ لَا تُخَلِّدَنَّ عَلَيَّ كِتَابًا-
ابراہیم نخعی ارشاد فرماتے ہیں عبیدہ نے مجھ سے کہا میرے پاس تحریر لے کر کبھی نہ آنا۔
-
أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ عَامِرٍ عَنْ هِشَامٍ قَالَ مَا كَتَبْتُ عَنْ مُحَمَّدٍ إِلَّا حَدِيثَ الْأَعْمَاقِ فَلَمَّا حَفِظْتُهُ مَحَوْتُهُ-
ہشام بیان کرتے ہیں میں نے محمد نامی راوی کے حوالے سے صرف اعماق والی حدیث تحریر کی ہے جب وہ مجھے یاد ہوگئی تو میں نے اسے بھی مٹا دیا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ يَقُولُ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّ-
سعید بن عبدالعزیز ارشاد فرماتے ہیں میں نے کبھی کوئی حدیث تحریر نہیں کی۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْمُغِيرَةِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ مَا كَتَبْتُ شَيْئًا قَطُّ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں میں نے کبھی کوئی بات تحریر نہیں کی۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِمْرَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ رَجَاءٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ سَأَلْتُ عَبِيدَةَ قِطْعَةَ جِلْدٍ أَكْتُبُ فِيهِ فَقَالَ يَا إِبْرَاهِيمُ لَا تُخَلِّدَنَّ عَنِّي كِتَابًا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ مِثْلَهُ-
ابراہیم ارشاد فرماتے ہیں میں نے عبیدہ سے کھال کے ایسے ٹکڑے کے بارے میں دریافت کیا جس پر میں کوئی چیز نوٹ کرلوں تو انہوں نے جواب دیا اے ابراہیم کبھی بھی میرے حوالے سے کوئی بات نوٹ نہ کرنا۔ یہی روایت ایک اور سند سے بھی منقول ہے۔
-
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ عَتِيكٍ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ أَنَّهُ كَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُكْتَبَ الْحَدِيثُ فِي الْكَرَارِيسِ وَيَقُولُ يُشَبَّهُ بِالْمَصَاحِفِ قَالَ يَحْيَى وَوَجَدْتُ فِي كِتَابِي عَنْ زِيَادٍ الْكَاتِبِ عَنْ أَبِي مَعْشَرٍ وَاكْتُبْ كَيْفَ شِئْتَ-
ابومعشر بیان کرتے ہیں حضرت ابراہیم نخعی اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ رجسٹر میں کوئی حدیث نوٹ کی جائے اور یہ فرمایا کرتے تھے کہ اس طرح یہ قرآن مجید کی مشابہت اختیار کر جاتی ہے یحیی ارشاد فرماتے ہیں میں نے اپنی تحریر میں زیادہ کاتب کے حوالے سے ابومعشر کا یہ بیان نقل کیا ہے کہ تم جو چاہو اسے نوٹ کرسکتے ہو۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ وَعُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ نُعْمَانَ بْنِ قَيْسٍ أَنَّ عَبِيدَةَ دَعَا بِكُتُبِهِ فَمَحَاهَا عِنْدَ الْمَوْتِ وَقَالَ إِنِّي أَخَافُ أَنْ يَلِيَهَا قَوْمٌ فَلَا يَضَعُونَهَا مَوَاضِعَهَا-
نعمان بن قیس بیان کرتے ہیں عبیدہ نے اپنی تحریرات منگوائیں اور مرتے وقت انہیں مٹادیا اور یہ کہا کہ مجھے یہ اندیشہ ہے کہ لوگ انہیں حاصل کریں گے تو انہیں درست جگہ استعمال نہیں کریں گے۔
-
أَخْبَرَنَا الْحَكَمُ بْنُ الْمُبَارَكِ وَزَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ عَنْ عَبْدِ الْوَاحِدِ بْنِ زِيَادٍ عَنْ لَيْثٍ عَنْ مُجَاهِدٍ أَنَّهُ كَرِهَ أَنْ يُكْتَبَ الْعِلْمُ فِي الْكَرَارِيسِ-
لیث بیان کرتے ہیں مجاہد اس بات کو ناپسند کرتے تھے کہ علمی باتوں کو رجسٹر میں نوٹ کیا جائے۔
-
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ صَالِحٍ حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ مَا زَالَ هَذَا الْعِلْمُ عَزِيزًا تَتَلَاقَاهُ الرِّجَالُ حَتَّى وَقَعَ فِي الصُّحُفِ فَحَمَلَهُ أَوْ دَخَلَ فِيهِ غَيْرُ أَهْلِهِ-
امام اوزاعی ارشاد فرماتے ہیں یہ علم اس وقت تک قابل احترام رہا اور لوگ اسے حاصل کرتے رہے یہاں تک کہ جب اسے رجسٹروں میں نوٹ کیا جانے لگا تو اسے ان لوگوں نے بھی حاصل کرنا شروع کردیا جو اسکے اہل نہیں تھے۔
-
أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ يُونُسَ قَالَ كَانَ الْحَسَنُ يَكْتُبُ وَيُكْتِبُ وَكَانَ ابْنُ سِيرِينَ لَا يَكْتُبُ وَلَا يُكْتِبُ-
یونس بیان کرتے ہیں حضرت حسن حدیث نوٹ کرلیا کرتے تھے اور نوٹ کروا بھی دیا کرتے تھے جبکہ ابن سیرین نہ خود نوٹ کرتے تھے اور نہ نوٹ کروایا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ بَلَغَ ابْنَ مَسْعُودٍ أَنَّ عِنْدَ نَاسٍ كِتَابًا يُعْجَبُونَ بِهِ فَلَمْ يَزَلْ بِهِمْ حَتَّى أَتَوْهُ بِهِ فَمَحَاهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّمَا هَلَكَ أَهْلُ الْكِتَابِ قَبْلَكُمْ أَنَّهُمْ أَقْبَلُوا عَلَى كُتُبِ عُلَمَائِهِمْ وَتَرَكُوا كِتَابَ رَبِّهِمْ-
ابراہیم تیمی بیان کرتے ہیں حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو یہ پتا چلا کہ کچھ لوگوں کے پاس ایک تحریر ہے جسے وہ بہت پسند کرتے ہیں۔ حضرت ابن مسعود ان کے پاس تشریف لائے اور اسے مٹادیا اور ارشاد فرمایا تم سے پہلے اہل کتاب اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے علماء کی کتابوں کو پڑھنا شروع کردیا تھا اور اپنے پروردگار کی کتاب کو چھوڑ دیا تھا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ قَالَ قُلْتُ لِعَبِيدَةَ أَكْتُبُ مَا أَسْمَعُ مِنْكَ قَالَ لَا قُلْتُ فَإِنْ وَجَدْتُ كِتَابًا أَقْرَؤُهُ قَالَ لَا-
امام محمد بیان کرتے ہیں میں نے عبیدہ سے کہا آپ سے میں جو بات سنتا ہوں اسے نوٹ کرلیا کرتا ہوں انہوں نے جواب دیا نہیں میں نے کہا اگر مجھے کوئی تحریر مل جائے تو میں اسے پڑھ لیا کروں انہوں نے جواب دیا نہیں۔
-
أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا الْجُرَيْرِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ قَالَ قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَلَا تُكْتِبُنَا فَإِنَّا لَا نَحْفَظُ فَقَالَ لَا إِنَّا لَنْ نُكْتِبَكُمْ وَلَنْ نَجْعَلَهُ قُرْآنًا وَلَكِنْ احْفَظُوا عَنَّا كَمَا حَفِظْنَا نَحْنُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ-
ابونضرہ بیان کرتے ہیں میں نے حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے کہا کیا ہم آپ کے حوالے سے احادیث نوٹ نہ کرلیا کریں کیونکہ ہمیں بات یاد نہیں رہتی انہوں نے جواب دیا نہیں ہم تمہیں ہرگز نوٹ نہیں کروائیں گے اور ہم ان تحریرات کو قرآن جیسا نہیں بنائیں گے بلکہ تم ہمارے حوالے سے احادیث اسی طرح یاد کرلیا کرو جیسے ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبانی سن کر یاد رکھتے تھے۔
-
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا كَثِيرٍ يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ إِنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ لَا يَكْتُبُ وَلَا يُكْتِبُ-
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نہ خود نوٹ کرتا ہے اور نہ کسی کو نوٹ کرواتا ہے۔
-
أَخْبَرَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي مُوسَى عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ أَنَّهُ كَانَ يَكْتُبُ حَدِيثَ أَبِيهِ فَرَآهُ أَبُو مُوسَى فَمَحَاهُ-
حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں وہ پہلے اپنے والد کے حوالے سے احادیث نوٹ کرلیا کرتے تھے ایک مرتبہ حضرت ابوموسی نے اسے دیکھ لیا تو اسے مٹا دیا۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعٍ حَدَّثَنِي قُرَيْشُ بْنُ أَنَسٍ قَالَ قَالَ لِي ابْنُ عَوْنٍ وَاللَّهِ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّقَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ ابْنُ سِيرِينَ لَا وَاللَّهِ مَا كَتَبْتُ حَدِيثًا قَطُّ قَالَ ابْنُ عَوْنٍ قَالَ لِي ابْنُ سِيرِينَ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَرَادَنِي مَرْوَانُ بْنُ الْحَكَمِ وَهُوَ أَمِيرٌ عَلَى الْمَدِينَةِ أَنْ أُكْتِبَهُ شَيْئًا قَالَ فَلَمْ أَفْعَلْ قَالَ فَجَعَلَ سِتْرًا بَيْنَ مَجْلِسِهِ وَبَيْنَ بَقِيَّةِ دَارِهِ قَالَ فَكَانَ أَصْحَابُهُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِ وَيَتَحَدَّثُونَ فِي ذَلِكَ الْمَوْضِعِ فَأَقْبَلَ مَرْوَانُ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاهُ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيَّ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ مَا أُرَانَا إِلَّا قَدْ خُنَّاكَ قَالَ قُلْتُ وَمَا ذَاكَ قَالَ إِنَّا أَمَرْنَا رَجُلًا يَقْعُدُ خَلْفَ هَذَا السِّتْرِ فَيَكْتُبُ مَا تُفْتِي هَؤُلَاءِ وَمَا تَقُولُ-
قریش بن انس بیان کرتے ہیں ابن عون نے مجھ سے کہا اللہ کی قسم میں نے کبھی کوئی حدیث نوٹ نہیں کی۔ابن سیرین بیان کرتے ہیں اللہ کی قسم میں نے بھی کبھی کوئی حدیث نوٹ نہیں کی۔ ابن عون بیان کرتے ہیں ابن سیرین نے مجھ سے کہا حضرت زید بن ثابت بیان کرتے ہیں مروان بن حکم مدینے کا گورنر تھا اس نے یہ چاہا کہ میں اسے کوئی چیز نوٹ کروا دوں۔ حضرت زید فرماتے ہیں میں نے ایسا نہیں کیا حضرت زید فرماتے ہیں پھر اس نے اپنی محفل اور گھر کے بقیہ حصے کے درمیان ایک پردہ ڈلوا دیا۔ حضرت زید فرماتے ہیں لوگ اس کے پاس آیا کرتے تھے اور اس جگہ پر بیٹھ کر باتیں کیا کرتے تھے ایک دن مروان نے اپنے ساتھیوں سے کہا میرا یہ خیال ہے کہ ہم نے آپ کے ساتھ بے ایمانی کی ہے میں نے دریافت کیا وہ کیا اس نے کہا میں نے ایک شخص کو یہ ہدایت کی تھی کہ وہ اس پردے کے دوسری طرف بیٹھ جایا کرے اور آپ جو فتوی دیتے ہیں اور جو بیان کرتے ہیں اسے نوٹ کرلیا کرے۔
-
أَخْبَرَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ قَالَ قُلْتُ لِإِبْرَاهِيمَ إِنَّ سَالِمًا أَتَمُّ مِنْكَ حَدِيثًا قَالَ إِنَّ سَالِمًا كَانَ يَكْتُبُ-
منصور بیان کرتے ہیں میں نے ابراہیم سے کہا سالم آپ کے مقابلے میں زیادہ مکمل حدیث بیان کرتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا سالم حدیث کو نوٹ کرلیا کرتے تھے۔
-
أَخْبَرَنَا الْوَلِيدُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا الْحَارِثُ بْنُ يَزِيدَ الْحِمْصِيُّ عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ قَالَ وَفَدْتُ مَعَ أَبِي إِلَى يَزِيدَ بْنِ مُعَاوِيَةَ بِحُوَّارَيْنَ حِينَ تُوُفِّيَ مُعَاوِيَةُ نُعَزِّيهِ وَنُهَنِّيهِ بِالْخِلَافَةِ فَإِذَا رَجُلٌ فِي مَسْجِدِهَا يَقُولُ أَلَا إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُرْفَعَ الْأَشْرَارُ وَتُوضَعَ الْأَخْيَارُ أَلَا إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يَظْهَرَ الْقَوْلُ وَيُخْزَنَ الْعَمَلُ أَلَا إِنَّ مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ تُتْلَى الْمَثْنَاةُ فَلَا يُوجَدُ مَنْ يُغَيِّرُهَا قِيلَ لَهُ وَمَا الْمَثْنَاةُ قَالَ مَا اسْتُكْتِبَ مِنْ كِتَابٍ غَيْرِ الْقُرْآنِ فَعَلَيْكُمْ بِالْقُرْآنِ فَبِهِ هُدِيتُمْ وَبِهِ تُجْزَوْنَ وَعَنْهُ تُسْأَلُونَ فَلَمْ أَدْرِ مَنْ الرَّجُلُ فَحَدَّثْتُ بِذَا الْحَدِيثِ بَعْدَ ذَلِكَ بِحِمْصَ فَقَالَ لِي رَجُلٌ مِنْ الْقَوْمِ أَوَ مَا تَعْرِفُهُ قُلْتُ لَا قَالَ ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو-
عمرو بن قیس بیان کرتے ہیں میں اپنے والد کے ہمراہ وفد کی شکل میں یزید بن معاویہ کی خدمت میں حوارین میں حاضر ہوا یہ اس وقت کی بات ہے جب حضرت معاویہ کا انتقال ہوا تھا ہم نے یزید سے تعزیت کرنی تھی اور اسے خلافت کی مبارک باد دینی تھی ہم نے دیکھا ایک شخص مسجد میں یہ کہہ رہا ہے خبردار قیامت کی نشانیوں میں ایک یہ بات بھی ہے کہ برے لوگوں کو چڑھا دیا جائے گا اور نیک لوگوں کو اٹھالیا جائے گا۔ خبردار قیامت کی نشانیوں میں ایک یہ بات بھی ہے کہ باتیں کی جائیں گی اور عمل ترک کردیا جائے گا۔ خبردار قیامت کی نشانیوں میں ایک یہ بات بھی کہ مثنات کو پڑھا جائے گا اور کوئی ایسا شخص نہیں ملے گا جو اسے مٹادے۔ ان سے دریافت کیا گیا مثنات کیا ہے انہوں نے جواب دیا وہ چیز جو قرآن کے علاوہ ہو اسے نوٹ کیا جائے تمہارے اوپر لازم ہے کہ تم قرآن کو اختیار کرو اور اس کے ذریعے ہی تمہیں ہدایت ملے گی۔ اسی کے ذریعے تمہیں بدلہ ملے گا اور اسی کے حوالے سے تم سے حساب لیا جائے گا۔ راوی بیان کرتے ہیں مجھے نہیں پتہ چلا کہ وہ کون صاحب ہیں میں نے حمص میں یہ حدیث بیان کی تو حاضرین میں سے ایک شخص نے مجھ سے دریافت کیا کیا تم نے انہیں پہچانا نہیں میں نے جواب دیا نہیں اس شخص نے بتایا وہ حضرت عبداللہ بن عمر تھے۔
-
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ عَنْ مُرَّةَ الْهَمْدَانِيِّ قَالَ جَاءَ أَبُو قُرَّةَ الْكِنْدِيُّ بِكِتَابٍ مِنْ الشَّامِ فَحَمَلَهُ فَدَفَعَهُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَنَظَرَ فِيهِ فَدَعَا بِطَسْتٍ ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ فَمَرَسَهُ فِيهِ وَقَالَ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِاتِّبَاعِهِمْ الْكُتُبَ وَتَرْكِهِمْ كِتَابَهُمْ قَالَ حُصَيْنٌ فَقَالَ مُرَّةُ أَمَا إِنَّهُ لَوْ كَانَ مِنْ الْقُرْآنِ أَوْ السُّنَّةِ لَمْ يَمْحُهُ وَلَكِنْ كَانَ مِنْ كُتُبِ أَهْلِ الْكِتَابِ-
مرہ ہمدانی بیان کرتے ہیں ابوقرہ کندی شام سے ایک تحریر لے کر آئے اور اسے حضرت عبداللہ بن مسعود کے سامنے پیش کیا حضرت عبداللہ نے اس کا جائزہ لے کر ایک طشت منگوایا پھر آپ نے پانی منگوایا اور اسے اس پانی میں دھو دیا اور ارشاد فرمایا تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوگئے کہ انہوں نے اس طرح کی کتابوں کی پیروی شروع کردی تھی اور اللہ کی طرف سے ان کے اوپر جو کتاب نازل ہوئی اسے چھوڑ دیا تھا۔ حسین نامی راوی بیان کرتے ہیں مرہ فرماتے ہیں اگر اس میں قرآن یا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے متعلق کوئی چیز نہ ہوتی تو حضرت عبداللہ اسے ہرگز نہ مٹاتے۔ اس میں اہل کتاب سے متعلق کوئی چیز ہوگی۔
-
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو عَنْ يَحْيَى بْنِ جَعْدَةَ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِكَتِفٍ فِيهِ كِتَابٌ فَقَالَ كَفَى بِقَوْمٍ ضَلَالًا أَنْ يَرْغَبُوا عَمَّا جَاءَ بِهِ نَبِيُّهُمْ إِلَى مَا جَاءَ بِهِ نَبِيٌّ غَيْرُ نَبِيِّهِمْ أَوْ كِتَابٌ غَيْرُ كِتَابِهِمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَوَ لَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ الْآيَةَ-
یحیی بن جعدہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کسی جانور کے کندھے کی ہڈی پیش کی گئی جس میں کوئی بات تحریر تھی تو آپ نے ارشاد فرمایا کسی بھی قوم کے گمراہ ہونے کے لیے اتنا ہی کافی ہے کہ ان کا نبی ان کے پاس جو چیز لایا ہو وہ اسے چھوڑ کر اس کی طرف متوجہ ہوجائیں جو کوئی دوسرا نبی لایا تھا یا وہ اپنی کتاب کے بجائے کسی دوسری کتاب کی طرف متوجہ ہوجائیں راوی بیان کرتے ہیں تو اللہ نے یہ آیت نازل کی۔ "کیاان لوگوں کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے تمہارے اوپر کتاب نازل کی ہے جس کی ان لوگوں کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے بے شک اس میں رحمت ہے اور نصیحت ہے اس قوم کے لیے جو ایمان رکھتی ہو۔
-
أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَشْعَثِ عَنْ أَبِيهِ وَكَانَ مِنْ أَصْحَابِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ رَأَيْتُ مَعَ رَجُلٍ صَحِيفَةً فِيهَا سُبْحَانَ اللَّهِ وَالْحَمْدُ لِلَّهِ وَلَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ فَقُلْتُ أَنْسِخْنِيهَا فَكَأَنَّهُ بَخِلَ بِهَا ثُمَّ وَعَدَنِي أَنْ يُعْطِيَنِيهَا فَأَتَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ فَإِذَا هِيَ بَيْنَ يَدَيْهِ فَقَالَ إِنَّ مَا فِي هَذَا الْكِتَابِ بِدْعَةٌ وَفِتْنَةٌ وَضَلَالَةٌ وَإِنَّمَا أَهْلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ هَذَا وَأَشْبَاهُ هَذَا إِنَّهُمْ كَتَبُوهَا فَاسْتَلَذَّتْهَا أَلْسِنَتُهُمْ وَأُشْرِبَتْهَا قُلُوبُهُمْ فَأَعْزِمُ عَلَى كُلِّ امْرِئٍ يَعْلَمُ بِمَكَانِ كِتَابٍ إِلَّا دَلَّ عَلَيْهِ وَأُقْسِمُ بِاللَّهِ قَالَ شُعْبَةُ فَأَقْسَمَ بِاللَّهِ قَالَ أَحْسَبُهُ أَقْسَمَ لَوْ أَنَّهَا ذُكِرَتْ لَهُ بِدَارِ الْهِنْدِ أُرَاهُ يَعْنِي مَكَانًا بِالْكُوفَةِ بَعِيدًا إِلَّا أَتَيْتُهُ وَلَوْ مَشْيًا-
اشعث اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں جو حضرت عبداللہ کے ساتھیوں میں سے ایک تھے وہ بیان کرتے ہیں میں نے ایک شخص کے پاس ایک صحیفہ دیکھا جس میں سبحان اللہ، الحمدللہ، لاالہ الااللہ، اللہ اکبر تحریر تھا میں نے اس سے کہا تم مجھے اس کا ایک نسخہ تیار کردو۔ اس نے اس بارے میں کنجوسی کا مظاہرہ کیا اور مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ پھر کسی وقت کردے گا۔ میں حضرت عبداللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ تحریر ان کے سامنے موجود تھی حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا اس کتاب میں جو کچھ بھی موجود ہے یہ بدعت ہے آزمائش ہے اور گمراہی ہے تم سے پہلے کے لوگ اسی وجہ سے ہلاکت کا شکار ہوئے کہ وہ اس طرح کی باتیں لکھ لیا کرتے تھے ان کی زبانیں ان سے مانوس ہوجاتی تھیں انکے دل ان کی طرف مائل ہوجاتے تھے۔ میں نے یہ ارادہ کیا ہے کہ ہر وہ شخص جس کو ایسی تحریر کا علم ہو وہ اس کی طرف رہنمائی کرے اور میں اللہ کی قسم دیتاہوں۔ شعبہ نامی راوی بیان کرتے ہیں میں نے دریافت کیا کیا انہوں نے اللہ کی قسم دی تھی۔ انہوں نے جواب دیا میرا خیال ہے کہ انہوں نے قسم دی تھی اگر ان کے سامنے یہ بات بیان کی جاتی کہ دار ہند میں وہ تحریر موجود ہے جو کوفہ کا ایک دور دراز مقام ہے تو حضرت عبداللہ بن مسعود وہاں بھی پہنچ جاتے خواہ انہیں پیدل چل کے جانا پڑے۔
-
أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ عَدِيٍّ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ هُوَ ابْنُ عَمْرٍو عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِي مُوسَى أَنَّ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَتَبُوا كِتَابًا فَتَبِعُوهُ وَتَرَكُوا التَّوْرَاةَ-
حضرت ابوموسی ارشاد فرماتے ہیں بنی اسرائیل نے خود ایک کتاب لکھی اور اس کی پیروی کرنی شروع کردی اور پھر تورات کو ترک کردیا۔
-
أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عُثْمَانَ أَبِي الْمُغِيرَةِ عَنْ عَفَّاقٍ الْمُحَارِبِيِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ مَسْعُودٍ يَقُولُ إِنَّ نَاسًا يَسْمَعُونَ كَلَامِي ثُمَّ يَنْطَلِقُونَ فَيَكْتُبُونَهُ وَإِنِّي لَا أُحِلُّ لِأَحَدٍ أَنْ يَكْتُبَ إِلَّا كِتَابَ اللَّهِ-
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں لوگ مجھ سے کوئی بات سن کر چلے جاتے ہیں اور پھر اسے نوٹ کرلیتے ہیں میں کسی شخص کے لیے یہ بات جائز قرار نہیں دیتا کہ وہ اللہ کی کتاب کے علاوہ کسی اور بات کو نوٹ کرے۔
-
أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَعِيلَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ ابْنِ شُبْرُمَةَ قَالَ سَمِعْتُ الشَّعْبِيَّ يَقُولُ مَا كَتَبْتُ سَوْدَاءَ فِي بَيْضَاءَ وَلَا اسْتَعَدْتُ حَدِيثًا مِنْ إِنْسَانٍ-
امام شعبی ارشاد فرماتے ہیں میں سفید کاغذ پر سیاہی کےساتھ کچھ نہیں نوٹ کرتا اور نہ ہی کسی شخص کے سامنے کوئی حدیث دوبارہ بیان کرتا ہوں۔
-