کلالہ کا بیان ۔

حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمُرِيِّ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ قَامَ خَطِيبًا يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوْ خَطَبَهُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ وَقَالَ إِنِّي وَاللَّهِ مَا أَدَعُ بَعْدِي شَيْئًا هُوَ أَهَمُّ إِلَيَّ مِنْ أَمْرِ الْکَلَالَةِ وَقَدْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا أَغْلَظَ لِي فِي شَيْئٍ مَا أَغْلَظَ لِي فِيهَا حَتَّی طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي جَنْبِي أَوْ فِي صَدْرِي ثُمَّ قَالَ يَا عُمَرُ تَکْفِيکَ آيَةُ الصَّيْفِ الَّتِي نَزَلَتْ فِي آخِرِ سُورَةِ النِّسَائِ-
ابوبکر بن ابی شیبہ، اسماعیل بن علیہ، سعید، قتادہ، سالم بن ابی جعد، معدان بن ابی طلحہ، عمر بن خطاب حضرت معدان بن ابی طلحہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمر جمعہ روز خطبہ کیلئے کھڑے ہوئے اور اللہ کی حمدوثناء کے بعد فرمایا بخدا میں اپنے خیال میں کلالہ سے زیادہ مشکل چیز اپنے بعد نہیں چھوڑ رہا اور میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا۔ آپ نے مجھے کسی چیز میں اتنی سختی نہیں فرمائی جتنی سختی اس کے متعلق فرمائی حتی کہ میرے سینہ یا پسلی میں انگلی ماری پھر فرمایا اے عمر تجھے گرمیوں کی وہ آیت جو سورت نساء کے آخر میں نازل ہوئی کافی ہے۔
It was narrated from Mad an bin Abu Talhah AIYa'muri that 'Umar bin Khattab stood up to deliver a sermon one Friday, or he addressed them one Friday. He praised and glorified Allah, and said: "By Allah, I am not leaving behind any problem more difficult than the one who leaves behind no heir. I asked the Messenger of Allah , and he never spoke so harshly to me about anything as he spoke to me about this. He jabbed his finger into my side or my chest and said: '0 'Umar, sufficient for you is the Verse that was revealed in summer, at the end of Surat An-Nisa.'." (Sahih)
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِی شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا وَکِيعٌ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ مُرَّةَ بْنِ شَرَاحِيلَ قَالَ قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ثَلَاثٌ لَأَنْ يَکُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيَّنَهُنَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا الْکَلَالَةُ وَالرِّبَا وَالْخِلَافَةُ-
علی بن محمد، ابوبکر بن ابی شیبہ، وکیع، سفیان ، عمرو بن مرہ، مرہ بن شراحبیل، عمر بن خطاب حضرت مرہ بن شرحبیل فرماتے ہیں کہ سیدنا عمر بن خطاب نے فرمایا تین باتیں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وضاحت سے بیان فرما دیتے تو مجھے یہ دنیا ومافیہا سے زیادہ پسند تھا کلالہ ربا اور خلافت ۔
'Umar bin Khattab said: "There are three things, if the Messenger of Allah had clarified them, that would have been dearer to me than the world and everything in it: a person who leaves behind no heir, usury, and the caliphate." (Da'if)
حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْکَدِرِ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي هُوَ وَأَبُو بَکْرٍ مَعَهُ وَهُمَا مَاشِيَانِ وَقَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ مِنْ وَضُوئِهِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَيْفَ أَصْنَعُ کَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي حَتَّی نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ فِي آخِرِ النِّسَائِ وَإِنْ کَانَ رَجُلٌ يُورَثُ کَلَالَةً وَ يَسْتَفْتُونَکَ قُلْ اللَّهُ يُفْتِيکُمْ فِي الْکَلَالَةِ الْآيَةَ-
ہشام بن عمار، سفیان، محمد بن منکدر، حضرت جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو اللہ کے رسول عیادت کیلئے تشریف لائے۔ ابوبکر آپ کے ساتھ تھے آپ دونوں پیدل آئے اس وقت مجھ پر بے ہوشی طاری تھی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کیا اور اپنے وضو کا کچھ پانی مجھ پر ڈالا تو (مجھے ہوش آگیا اور) میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میں کیا کروں اپنے مال کے متعلق کیسے فیصلہ کروں ؟ یہاں تک کہ سورت نساء کے آخر میں یہ آیت میراث نازل ہوئی (وَاِنْ كَانَ رَجُلٌ يُّوْرَثُ كَلٰلَةً) 4۔ النسآء : 12)
It was narrated from Muhammad bin Munkadir that he heard Jâbir bin ‘Abdullâh say: “I fell sick and the Messenger of Allah came to visit me, he and Abu Bakr with him, and they came walking. I had lost consciousness, so the Messenger of Allah performed ablution and poured some of the water of his ablution over me. I said: ‘0 Messenger of Allah, what should I do? How should I decide about my wealth?’ Until the Verse of inheritance was revealed at the end of An-Nisã’: “If the man or woman whose inheritance is in question has left neither ascendants nor descendants.” And: “They ask you for a legal verdict. Say: ‘Allah directs (thus) about those who leave neither descendants nor ascendants as heirs.''' (Sahih)